Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوری کے آخر میں لانگ مارچ، ’مزید اعلانات لاہور میں‘

مریم نواز نے کہا کہ وزیراعظم ان کے دور کے منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا رہے ہیں
حزب اختلاف کے اتحاد پی ڈی ایم نے جنوری کے آخر میں حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پی ڈی ایم کے ترجمان میاں افتخار نے احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ اجلاس میں شیڈول طے کر لیا گیا ہے جس کا اعلان لاہور کے جلسے میں کیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکمران ڈر گئے ہیں اور لاہور کا جلسہ روکنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، ڈی جے بٹ کو گرفتار کر لیا گیا ہے، بقول ان کے جلسہ ہر حال میں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جنوری میں تمام مکاتب فکر کے لوگوں سے رابطے کیے جائیں گے۔
قبل ازیں سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس سے قبل جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور حزب اختلاف کے اتحاد پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا تھا کہ ’حکومت مینار پاکستان کو ڈیم بنا رہی ہے مگر جلسہ تو ہوگا۔‘

سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں حکومت مخالف اتحاد میں شامل تمام پارٹیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

بدھ کو اسلام آباد میں مریم نواز، بلاول بھٹو اور دوسرے پی ڈی ایم رہنمائوں کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ ’’ایک راستہ روکا گیا تو دوسرا، دوسرا روکا گیا تو تیسرا راستہ اپنانا ہے‘
خیال رہے کہ مریم نواز کی جانب سے مینار پاکستان گراؤنڈ میں پانی چھوڑنے کی ویڈیو شیئر کی گئی تھی اور اسے جلسہ روکنے کی کوشش قرار دیا گیا تھا تاہم حکومت کی جانب سے اس کی تردید کی گئی تھی۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی بحث چل رہی ہے۔
استعفوں کے حوالے سے چہ میگوئیوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر مولانا نے کہا چہ میگوئیاں ہوتی رہتی ہیں، ان سے بھی تحریکوں کو تقویت ملتی ہے۔ انہوں نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ جلسہ روکنا نہیں، اور اجازت بھی نہیں دے رہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا  صحافی کی جانب سے مولانا کو ان کے الفاظ ’ملک کی بقا جمہوریت میں ہے‘ یاد دلانے کے بعد پوچھا گیا کہ پھر جمہوریت کے خلاف یہ سب کچھ کیوں کیا جا رہا ہے۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ’ایک راستہ روکا گیا تو دوسرا، دوسرا روکا گیا تو تیسرا راستہ اپنانا ہے۔ 

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’آج جمہوریت نہیں، حکومت آمریت کا مہرہ ہے۔ اس نے جمہوریت کو دفن کر دیا ہے۔ آج بھی اسٹیبلشمنٹ اس کی محافظ بنی ہوئی ہے، اسے کیسے جمہوریت کہا جا سکتا ہے۔‘
اس کے ساتھ ہی مولانا فضل الرحمٰن نے صحافیوں کو یاد دلایا کہ ’یہ نہ سوچیں کہ آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو اور وہ ہمارے ذہن میں نہ ہو۔‘ اس موقع پر بلاول بھٹو سے سوال ہوا کہ پیپلز پارٹی سڑکوں پر سیاست کے خلاف تھی وہ کیوں ایسا کر رہی ہے تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’پی پی پی کی سیاست تو شروع ہی سڑکوں پر ہوئی تھی۔‘
بلاول بھٹو کو اعتزاز احسن کے اس بیان کے بارے میں بتایا گیا کہ ’پی ڈی ایم استعفوں کی حماقت کبھی نہیں کرے گی‘، جس پر ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ بات نہیں سنی، سٹیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ میں ان کی رائے لی جائے گی۔‘
بڑھتے کورونا کیسز کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے برجستہ جواب دیا کہ ’وہ جلسے کریں اور ہم نہ کریں، ان کا کورونا سے سودا ہوا ہے کیا؟‘
مریم نواز نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعظم ان کے دور کے منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا رہے ہیں۔

شیئر: