Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی: ’فضائی آلودگی ماپنے کا موثر نظام موجود نہیں‘

دنیا میں فضائی آلودگی سے متاثرہ شہروں میں کراچی ٹاپ 10 کی فہرست میں شامل رہتا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)
کراچی کی فضا میں آلودگی کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، رواں ہفتے متعدد بار کراچی دنیا بھر میں فضائی آلودگی سے متاثرہ شہروں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر رہا اور شہر کی فضا ’مضر ترین‘ قرار دی گئی تاہم حکومت کے پاس شہر میں فضائی آلودگی یا سموگ ماپنے کا کوئی موثر نظام موجود نہیں۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سردار سرفراز نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’حکومتی سطح پر کراچی میں ایئر کوالٹی انڈیکس یا فضا میں آلودگی کے تناسب کو متواتر طور پر جانچنے کا کوئی مربوط نظام موجود نہیں اور محکمہ موسمیات کو اس حوالے سے معلومات نہیں جبکہ بین الاقوامی ماحولیاتی ادارے اور انڈیکس یہ ڈیٹا حکومت سے نہیں لیتے۔
سندھ حکومت کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ترجمان مجتبیٰ بیگ نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ ان کا ادارہ فضائی آلودگی کا سبب بننے والی فیکٹریوں اور صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کرتا ہے البتہ ان کے پاس بھی کوئی ایسا نظام یا آلہ موجود نہیں جس سے روزانہ کی بنیاد پر فضا میں آلودگی اور سموگ کی صورتحال کو رپورٹ کیا جا سکے۔
تواب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فضائی آلودگی ماپتا کون ہے، بین الاقوامی ادارے کس ڈیٹا کی بنیاد پر یہ فیصلہ کرتے ہیں؟

کراچی میں نجی سطح پر فضائی آلودگی ماپنے کی دو ڈیوائس ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)

کراچی میں نجی سطح پر فضائی آلودگی ماپنے کی دو ڈیوائس ہیں پہلی امریکی کونسلیٹ اور دوسری لیکسن انویسٹمنٹ کی عمارت پر نصب ہے۔
بین الاقوامی ویب سائٹ ایئر کوالٹی انڈیکس پر انہیں دو ڈیوائس سے ڈیٹا اکھٹا کیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے کراچی میں فضائی آلودگی کی شرح متعین کی جاتی ہے۔
امریکی کونسل خانے نے اپنی ویب سائٹ پر درج کر رکھا ہے کہ ان کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر فضائی آلودگی کی شرح معلوم کی جاتی ہے اور اس کے بعد امریکی شہریوں اور منسلک لوگوں کے لیے انتباہ جاری کیا جاتا ہے۔
فراہم کردہ معلومات کے مطابق 1 سے 100 تک ایئر کوالٹی انڈیکس کو قابلِ قبول قرار دیا جاتا ہے جبکہ 100 سے 200 تک کا تناسب پریشان کن اور خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
201 سے 300 تک ایئر کوالٹی انڈیکس کو مضر صحت تصور کیا جاتا ہے جبکہ اس سے مزید آلودگی انتہائی مضر صحت ہوتی ہے۔
ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق کراچی کی فضا گزشتہ ہفتے سے غیر صحت مند ہے اور دن کے کئی اوقات میں یہ ایسی حد تک پہنچ گئی جو مضر صحت ہوتی ہے۔
دنیا میں فضائی آلودگی سے متاثرہ شہروں میں کراچی تقریباً مستقل طور پر ہی ٹاپ 10 کی پریشان کن فہرست میں شامل رہتا ہے اور بسا اوقات ٹاپ تھری میں بھی پہنچ جاتا ہے۔

ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق کراچی کی فضا گزشتہ ہفتے سے غیر صحت مند ہے (فوٹو:اے ایف پی)

یہ بھی بتاتے چلیں کہ کراچی کے شہری جو اپنی مدد آپ کے تحت موسمیاتی سسٹم چلا رہے ہیں وہ ایئر کوالٹی انڈیکس معلوم کرنے کا سسٹم بھی لگا رہے ہیں۔
موسمیاتی ماہر جواد میمن نے اپنے گھر پر تمام تر موسمیاتی تبدیلیوں کو جانچنے کے آلات لگا رکھے ہیں ان میں سے ایک ایئر کوالٹی انڈیکس بھی ہے جس کے ذریعے وہ فضائی آلودگی کا تناسب معلوم کر کے اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرشائع کرتے ہیں۔
موسمیاتی ماہر اویس حیدر کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایئر کوالٹی ناپنے کے لیے آلہ درآمد کرلیا ہے اور اگلے مہینے تک وہ بھی اپنے پلیٹ فارم سے فضائی آلودگی کے حوالے سے معلومات فراہم کر سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈیوائس 5 سے 10 ہزار قیمت میں برآمد ہو سکتی ہے۔
فضا میں آلودگی کی شرح کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے سندھ ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کے ترجمان مجتبیٰ بیگ نے بتایا کہ عمومی طور پر جس ڈیٹا سے انڈیکس مرتب کیا جا رہا ہے وہ فضا میں موجود عناصر کا محض ایک پہلو ہے جبکہ دراصل فضائی آلودگی ایک سے زیادہ عناصر پر مبنی ہوتی ہے جس میں مضر صحت مادہ کا اخراج بھی شامل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’موجودہ ڈیٹا صرف 2.5 PPM کو کیلکیولیٹ کر کے جاری کردیا جاتا ہے جو فضا میں آلودگی کی مکمل صورتحال کو واضح نہیں کرتا۔‘

شیئر: