Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصنوعی ذہانت سے ذاتی معلومات تک رسائی کا خدشہ

کورونا وائرس کے دوروان مریضوں کے علاج کے لیے روبورٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔ فوٹو روئٹرز
یورپی یونین نے طبی تشخیص اور مجرمانہ سرگرمیوں کے تعین کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا مصنوعی ذہانت کا استعمال خطرناک قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق یورپی یونین کے بنیادی حقوق کے ادارے نے کہا ہے کہ بیماریوں کی تشخیص، مجرمانہ سرگرمیوں کے تعین یا آن لائن اشتہارات کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال ذاتی معلومات کے تحفظ کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ 
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا وسیع پیمانے پر استعمال کرتے ہیں، جس کا پھر آمرانہ حکومتیں غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے شہریوں کی نقل و حرکت کی نگرانی کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے شہریوں کے بنیادی حقوق اور ان کی ذاتی معلومات کی رازداری کے اصول کی بھی خلاف ورزی کی جا سکتی ہے۔
یورپی یونین کے بنیادی حقوق کے ادارے نے منگل کو شائع ہونے والی رپورٹ میں پالیسی سازوں سے گزارش کی ہے کہ وہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے مزید رہنمائی کریں کہ موجودہ قوانین آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر کیسے لاگو ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسی ساز اپنی ہدایات میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ  آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے متعلق آئندہ بننے والے قوانین بنیادی حقوق کی پاسداری کریں گے۔

مصنوعی ذہانت سے شہریوں کی نقل و حرکت کی نگرانی بھی ممکن ہے۔ فوٹو فری پک

بنیادی حقوق کے ادارے کے ڈائریکٹر مائیکل کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس انسانوں کی تیار کردہ ٹیکنالوجی ہے جس میں غلطیاں ممکن ہو سکتی ہیں، اس لیے استعمال کرتے وقت احتیاط برتنی چاہیے۔
ادارے کے مطابق آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے تحت کی گئی فیصلہ سازی کو چیلنج کرنے کا حق لوگوں کو حاصل ہونا چاہیے، اور کمپنیوں کو بھی وضاحت کرنی چاہیے کہ ان کے کمپیوٹر سسٹم نے کس طرح سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے حاصل کردہ معلومات پر فیصلہ کیا۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے امتیازی استعمال کے حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یورپی ممالک اس کے خلاف خود کو محفوظ بنا سکیں اور ذاتی معلومات کا تحفظ یقینی ہو سکے۔

شیئر: