Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ: ’دا ہاؤس آف اسلامک آرٹس‘ میوزیم میں حجاز کی ثقافت اور ورثے کی نمائش

’بِٹوِین دا بالکونیز‘ کے عنوان سے نمائش 31 اکتوبر تک جاری رہے گا (فوٹو: ایس پی اے)
جدہ کے ’دا ہاؤس آف اسلامک آرٹس‘ میوزیم میں ’بِٹوِین دا بالکونیز‘ کے عنوان سے ایک نمائش کے ذریعے آڈیو وژوئل ورثے کا عالمی دن منایا گیا ہے۔
ام القریٰ یونیورسٹی کے سمعی اور بصری فنون کے شعبے کی طالبات نے اس دن کو منانے کے سلسلے میں تعاون فراہم کیا۔ یہ ایونٹ ایک دن پر محیط نہیں بلکہ 31 اکتوبر تک جاری رہے گا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اس نمائش میں وہ تمام ممتاز ثقافتی اور فنون سے تعلق رکھنے والی شخصیات شریک تھیں جو ورثے کے تحفظ کے بارے میں جذباتی لگاؤ رکھتی ہیں اور اس سلسلے میں  کوششیں کرتی رہتی ہیں۔
نمائش میں عصرِ حاضر کے فن کے 20 نمونے رکھے گئے ہیں جن میں ’رواشین‘ (حجاز میں کھڑکیوں اور بالکونیوں پر روایتی طریقے سے کندہ کاری کا فن) اور روایتی دروازے شامل ہیں جو حجاز کے خطے کے مستند فنِ تعمیر کو ظاہر کرتے ہیں۔
نمائش میں شریک افراد کے لیے انٹرایکٹیو تجربات کا انتظام ہے جس میں لکڑی اور دھات کی کندہ کاری، زیور سازی اور تخلیقی فوٹو گرافی کرنا شامل ہے۔

 نمائش میں بصری میراث پر بھرپور توجہ دی گئی ہے (فوٹو: ایس پی اے)

اس طرح نمائش کے شرکا کو یہ موقع مل گیا ہے کہ وہ بھی سعودی ورثے کے تحفظ اور فروغ میں شامل ہو سکتے ہیں۔
ایس پی اے کے مطابق اس نمائش کی خاص بات یہ ہے کہ بصری میراث پر بھرپور توجہ دی گئی ہے جس میں سجاوٹ کی اشیا، خطاطی اور اسلامی فنِ تعمیر شامل ہے۔
بصری ورثے کے ساتھ ساتھ نمائش میں سمعی ورثے کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے جیسے قرآنِ پاک کی تلاوت، اذان، عربی نظموں پر مبنی صدا کاری اور زبانی داستان گوئی جو مل جل کر آواز کا ایک ایسا مجموعی تاثر پیدا کرتے ہیں جس سے قدیم کمیونٹیز میں اسلامی جذبے کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔

Caption

یہ نمائش اسلامی میراث کو دستاویزی بنانے، اس کی فنی اور انسانی قدر کو موجودہ دور کی فنی تخلیق کے ذریعے دوسروں تک اس طرح پہچانے کے لیے میوزیم کے اُس مشن کا تسلسل ہے جس کی بنیاد ماضی سے ملنے والی تحریک پر ہے۔
بِٹوین دا بالکونیز‘ اُس ثقافتی یاد کو بھی محفوظ کرتی ہے اور نوجوان نسلوں کی اس صلاحیت کو مزید نکھارتی ہے جس کے ذریعے جمالیاتی اثر پر ردِ عمل  اور اس کی درست قدر کی جاتی ہے۔

 

شیئر: