Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملے میں دو افراد ہلاک

حماس نے پیر کی رات کہا تھا کہ اس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 28 میں سے 16ویں یرغمالی کی لاش واپس کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ جنوبی غزہ سٹی میں اسرائیلی فضائی حملے میں دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں۔
ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے اے ایف پی کو بتایا ’دو شہری ہلاک اور چار دیگر، جن میں ایک بچہ اور ایک شیر خوار شامل ہیں، زخمی ہوئے ہیں۔ یہ اسرائیلی فضائی حملہ جنوبی غزہ سٹی کے علاقے الصبرہ میں البنّا خاندان کے گھر پر کیا گیا۔‘
یہ حملے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے منگل کو فوج کو غزہ کی پٹی پر بھرپور حملے کرنے کے حکم کے بعد ہوئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’سکیورٹی مشاورت کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوراً غزہ کی پٹی پر بھرپور حملے کرے۔‘ بیان میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
نیتن یاہو کے اعلان کے چند منٹ بعد ہی حماس نے کہا کہ وہ ایک اور اسرائیلی یرغمالی کی لاش حوالے کرنے میں تاخیر کرے گی، کیونکہ اسرائیل نے جنگ بندی کی ’خلاف ورزی‘ کی ہے۔
حماس نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ منگل کے روز ایک اور یرغمالی کی لاش حوالے کرے گی، لیکن اسرائیلی دباؤ میں اضافہ کے بعد اس نے فیصلہ موخر کر دیا۔
حماس کے مسلح ونگ نے بیان میں کہا کہ ’ہم آج طے شدہ لاش کی حوالگی اس وجہ سے مؤخر کر رہے ہیں کہ قابض افواج نے معاہدے کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔ کسی بھی اسرائیلی جارحیت سے لاشوں کی تلاش، کھدائی اور بازیابی کا عمل متاثر ہوگا۔‘
اے ایف پی کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ متعدد نقاب پوش حماس جنگجو ایک سرنگ سے نکل رہے ہیں، ان کے ہاتھ میں سفید پلاسٹک میں لپٹی ہوئی ایک لاش ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ وہ یرغمالی ہے جسے منگل کو حوالے کیا جانا تھا۔ ان کے پیچھے درجنوں مرد اور بچے نظر آتے ہیں، جو اپنے موبائل فون سے مناظر ریکارڈ کر رہے ہیں۔
حماس نے پیر کی رات کہا تھا کہ اس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 28 میں سے 16ویں یرغمالی کی لاش واپس کی ہے۔ یہ جنگ بندی 10 اکتوبر سے نافذ العمل ہے۔
تاہم نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق اسرائیلی فرانزک تحقیق سے پتا چلا کہ حماس نے دراصل ایک ایسے یرغمالی کی جزوی باقیات واپس کی ہیں جس کی لاش تقریباً دو سال قبل ایک فوجی آپریشن کے دوران پہلے ہی واپس لائی جا چکی تھی۔
اسرائیلی حکام اور یرغمالیوں کے اہلِ خانہ کی تنظیم نے اسے جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق ’شناختی عمل سے ثابت ہوا کہ یہ باقیات اُس یرغمالی اوفیر زرفاتی کی ہیں، جس کی لاش تقریباً دو سال قبل غزہ سے واپس لائی گئی تھی۔‘
اسرائیلی حکومت کی ترجمان شوش بیڈروسیان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ حماس کے لیے نتائج کے حوالے سے کچھ بھی میز سے ہٹایا نہیں گیا ہے، تاہم یہ تمام اقدامات امریکہ، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں ہوں گے۔‘
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ حماس نے زرفاتی کی باقیات ’ڈرامائی انداز‘ میں پیش کیں۔
’میں تصدیق کر سکتی ہوں کہ حماس نے کل زمین میں ایک گڑھا کھودا، اوفیر کی باقیات اس میں رکھیں، مٹی سے ڈھانپ دیا، اور پھر ریڈ کراس کے حوالے کر دیا۔‘
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اسرائیلی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ  ’یہ کہنا درست نہیں کہ حماس کو تمام لاشوں کے مقامات معلوم ہیں۔ اسرائیلی بمباری نے دو سالہ جنگ میں بہت سے علاقے تباہ کر دیے ہیں، اس لیے نشاندہی مشکل ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’تحریک پرعزم ہے کہ جیسے ہی باقی لاشوں کا پتا چلے گا، انہیں فوری طور پر واپس کر دیا جائے گا۔‘ حماس پہلے ہی جنگ بندی معاہدے کے تحت تمام 20 زندہ یرغمالیوں کو واپس کر چکی ہے۔

شیئر: