Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اہرام مصر کا پانچ ہزار سال قدیم ٹکڑا سگار کے ڈبے سے مل گیا

دیودار کی لکڑی کا ٹکڑا پہلی دفعہ 19 ویں صدی میں دریافت ہوا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
اہرام مصر سے اب تک ملنے والے تین نوادرات میں سے ایک جو کہ 70 سال سے لاپتہ تھا، سکاٹ لینڈ کی ایک یونیورسٹی میں سگار کے ٹن سے ملا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق  دیودار کی لکڑی کا ٹکڑا جو آج سے پانچ ہزار سال قبل کا ہے پہلی دفعہ 19 ویں صدی میں دریافت ہوا تھا لیکن گذشتہ 70 سال سے گم تھا۔
2001 میں سامنے آنے والے ریکارڈ کے مطابق اس لکڑی کے ٹکڑے کو جو کہ ایک گیند اور کانسی کے ہک کے ساتھ ملا تھا یونیورسٹی آف ابرڈین کو عطیہ کیا گیا تھا۔
لیکن یہ نوادرات بغیر کسی سراغ کے غائب ہوگئے تھے۔ گذشتہ سال کے آخر میں یونیورسٹی کے ایک کیوریٹر ابیر ایلادانی، جن کا بنیادی تعلق مصر سے تھا، نے اتفاقیہ طور پر اس نوادر کو ایشین مجموعے میں سے دریافت کیا۔
ایلادانی نے جب دیکھا کہ سگار کے ایک چھوٹے ٹن پر مصر کا پرانا جھنڈا بنا ہوا ہے اور اس ٹن کا دوسری چیزوں سے کوئی تعلق نہیں تو انہوں نے اس کا ریکارڈ کراس چیک کیا۔
لاکھوں اشیا میں سے دیودار کی لکڑی کا ٹکڑ ملنے کے بعد ایلادانی کا کہنا تھا ’یہ بھوسے کے ڈھیر سے سوئی تلاش کرنا جیسا تھا۔‘
’میں ایک ماہر آثار قدیمہ ہوں اور میں نے مصر میں کھدائیوں پر کام کیا ہے لیکن میرے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا کہ یہ یہاں شمال مشرقی سکاٹ لینڈ میں ہوگا اور مجھے اپنے ملک کے ورثے کے حوالے سے اتنی اہم چیز یہاں سے ملے گی۔‘
لکڑی کے یہ ٹکڑا جس کا اصل سائز13 سینٹی میٹر تھا لیکن اب یہ کئی ٹکڑوں میں ہے، پہلی دفعہ انجینئر وین مان نے 1872 کو اہرام مصر کے کوئنز چیمبر سے دریافت کیا تھا۔

ایلادانی کے مطابق ’ یہ بھوسے کے ڈھیر سے سوئی تلاش کرنا جیسا تھا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

یہ نوادر ’ڈکسن‘ اور جیمز گرانٹ نامی ڈاکٹر، جنہوں نے ابرڈین یونیورسٹی سے پڑھا تھا اور 1860 میں ہیضے کا علاج کرنے مصر گیا تھا، کے باہمی تعلق کی وجہ سے سکاٹ لینڈ پہنچ گیا۔   
اس نوادر اور دوسری ’ڈکسن ریلکس‘ نامی قدیم اشیا سے متعلق مزید شواہد اس وقت سامنے آئے جب ان کا جدید طریقے سے ٹیسٹ کیا گیا۔
کاربن ڈیٹنگ کے نتائج کے مطابق یہ نوادر 3094 سے 3314 قبل از مسیح کے ہیں جو کہ اہرام مصر کی تعمیر سے بھی قبل کے ہیں۔
ان نتائج سے اس تھیوری کی توثیق ہوتی ہے کہ یہ نوادر تعمیرات والوں کے ہیں۔
ابرڈین یونیورسٹی میں میوزیم اینڈ سپیشل کلیکشن کے سربراہ نیل کرٹس کاربن ڈیٹنگ کے ان نتائج کو انکشاف قرار دیتے ہیں۔
’ اس دریافت سے یقیناً ڈکسن ریلکس میں دلچسپی بڑھے گی۔‘

شیئر: