Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ’’ٹیپ لائن‘‘ صنعتی ورثے کے رجسٹر میں شامل

سعودی ورثہ میں شامل کی جانیوالی یہ تیل پائپ لائن70سال قدیم ہے۔(فوٹو وافی ایپ)
سعودی ورثہ کمیشن نے تیل فراہم کرنے والی 70سالہ قدیم ’’ٹرانس عریبین پائپ لائن‘‘، ’’ ٹیپ لائن‘‘ کو حال ہی میں صنعتی ورثے کے قومی رجسٹر میں شامل کر لیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق  مملکت میں سرکاری طور پرصنعتی ورثے کی حیثیت سے رجسٹر کی جانے والی یہ پہلی سائٹ ہے۔
یہ فیصلہ تیل پائپ لائن کی تاریخی اور اقتصادی اہمیت نیز تیل کی صنعت کےآغاز کے نتیجے میں ہونے والی ترقی کے اعتراف میں کیا گیا ہے۔

اس پائپ لائن کو نظر انداز کرنا یا ہٹانا  ایک بڑی غلطی ہوتی۔(فوٹو عرب نیوز)

’’ٹیپ لائن‘‘ کے بارے میں اعلان کے بعد سعودی وزیر ثقافت اور  قومی ورثہ اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکے چیئرمین شہزادہ بدر بن فرحان کی جانب سے ایک اہم اقدام کیا گیا جس کی منظوری وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے دی۔
شہزاہ بدر بن فرحان نے ایک ٹویٹ کے ذریعے یہ اعلان کرتے ہوئے وزارت توانائی کا شکریہ ادا کیاکہ  وزارت  نے ٹیپ لائن کو ہٹانے کا کام روک دیا ہے۔
اس طرح اتھارٹی کو اس پائپ لائن کے مطالعے اور اس سے متعلق دستاویز کی تیاری کا موقع ملے گا۔

ٹیپ لائن نے دوسری عالمی جنگ کے بعد عالمی ضروریا ت کی تکمیل کی۔ (فوٹو عرب نیوز)

سعودی فنکار اور فوٹوگرافر ضیا عزیز ضیا نے وزارت کے فیصلے کی ستائش کی اور کہا کہ یہ سائٹ تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ ایک عظیم اقدام ہے۔ اس پائپ لائن کو نظر انداز کرنا یا ہٹانا غلطی ہوتی۔
ٹیپ لائن کی تعمیر کا آغاز 1948میں کیاگیا تھاجو یکم ستمبر 1950کو مکمل ہوئی تھی۔ اس سے تیل کی پمپنگ کا کام 2ماہ بعد شروع کیاگیا تھا۔
مشرقی  ریجن میں یہ پائپ لائن راس المصحب سے شروع ہو کر لبنان میں سیدون بندرگاہ  تک جاتی ہے ۔

یہ پائپ لائن تیل صنعت کےآغاز کے نتیجے میں ہونے والی ترقی کا اعتراف ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

یہ پائپ لائن 1664 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے اس بندرگاہ تک تیل کی سپلائی دیتی رہی۔
ٹیپ لائن کے ذریعے سیدون تک تیل پہنچانے میں کئی مرتبہ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ سلسلہ 1967میں ہونے والی 6 روزہ جنگ سے شروع ہوا۔ بعد ازاں 1975میں لبنان کی خانہ جنگی کے باعث ایک مرتبہ پھر تیل کی فراہمی متاثر ہوئی۔
1978میں سعودی آرامکو نے ان تمام ممالک سے معاہدے ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا جہاں جہاں سے تیل پائپ لائن گزرتی تھی۔

 تیل پائپ لائن 1664کلومیٹر دور بندرگاہ تک تیل کی سپلائی دیتی رہی۔(فوٹو سعودی گزٹ)

1983سیدون بندرگاہ تک تیل کی منتقلی مستقل طور پر بند کر دی گئی اور اس پائپ لائن کا راستہ اردن کی بندرگاہ زرقا کی جانب موڑ دیا گیا۔یہ سلسلہ سات سال 1990تک خلیجی جنگ کے باعث جاری رہا۔ یہ ٹیپ لائن کے ذریعے تیل کی فراہمی کا اختتام ثابت ہوا۔
جولائی 2019 میں وزارت ثقافت نے صنعتی ورثے کا مسابقہ منعقد کرایا جو مملکت میں اپنی نوعیت کا اولین مقابلہ تھا۔ اس کے ذریعے سعودی عرب میں صنعتی انقلاب سے تعلق رکھنے والی تاریخی سائٹس پر روشنی ڈالنے میں مدد ملی اور مملکت میں صنعتی ورثے کے بارے میں آگہی کو فروغ ملا۔ صنعتی ورثے میں سماجی، تکنیکی، سائنسی اور فن تعمیر سے متعلق کامیابیاں شامل ہیں۔
’’ناردرن بارڈرز لٹریری کلچرل کلب ‘‘ کے صدر ماجد المطلق نے ایک وڈیو کے ذریعے بتایا  ہےکہ  اس ٹیپ لائن نے دوسری عالمی جنگ کے بعد کس طرح عالمی ضروریا ت کی تکمیل کی۔
انہوں نے بتایا کہ دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ نے مغربی یورپی معیشتوں کی بحالی کا ’’مارشل پلان‘‘پیش کیا۔
اس وقت بحری جہاز جتنا تیل فراہم کرتے تھے وہ یورپ کی تیل ضروریات کے لئے ناکافی تھا۔
بحری جہاز8 ہزار بیرل سے زائد تیل نہیں لے جا سکتا تھا جبکہ ان جہازوں کو یورپی ساحلوں تک پہنچنے کے لئے ہزاروں کلومیٹرز کا فاصلہ بھی طے کرنا پڑتا تھا۔
ماجد المطلق نے مزید بتایا کہ ’’ٹیپ لائن‘‘کی مدد سے وقت اورتیل کی لاگت دونوں میں کمی اور گنجائش میں اضافہ ممکن ہو سکا۔
 

شیئر: