Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاموش رہ کر ایکسپریشن دینا آسان کام نہیں: انوشے عباسی

انوشے کا کہنا ہے کہ وہ فلم بھی کرنا چاہتی ہیں (فوٹو: فیس بک)
اداکارہ و ماڈل انوشے عباسی کہتی ہیں کہ ’منفی کرداروں میں اداکاری کا زیادہ مارجن ہوتا ہے جبکہ پازیٹو کردار سیدھے سیدھے ہوتے ہیں۔‘
اردو نیوز کے ساتھ انٹرویو میں پاکستان ڈرامہ اندسٹری کی اداکارہ انوشے عباسی نے  کہا کہ وہ خود کو ورسٹائل اداکارہ ثابت کرنا چاہتی ہیں تاہم وہ کہتی ہیں کہ ان کو ان کو کمرشلز کرنے کا زیادہ مزہ آتا ہے۔
’کمرشلز میں کم وقت میں اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا امتحان دینا ہوتا ہے۔‘
انوشے عباسی کا کہنا ہے کہ سارے کردار مل کر ڈرامہ بناتے ہیں چاہے وہ ہیرو کا کردار ہو یا ولن کا۔ ’میرے حساب سے ایکٹر کو ہر طرح کا کردار کرکے اپنی ورسٹیلٹی کو منوانا چاہیے باقی ہر کردار ہی مشکل ہی ہوتا ہے، خاموش رہ کر ایکسپریشن دینا بھی خاصا مشکل کام ہے۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ کیا وہ بچپن سے ہی اداکارہ بننا چاہتی تھیں، انہوں نے بتایا کہ بڑے ہو کر اداکاری کو کریئر بنانے کا کبھی نہیں سوچ تھا۔ ’میرے والد زبیر عباسی نامور لکھاری تھے ان کی وجہ سے مجھے کام ملا یا کام کرنے کے مواقع ملے۔‘
انوشے کے بقول ’میں اس بات سے کچھ حد تک تو اتفاق کر سکتی ہوں لیکن مکمل طور پر اس لیے نہیں کیونکہ جن میں کام کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے وہ ہی آگے بڑھتے ہیں، اگر مجھ میں کام کرنے کا ٹیلنٹ نہ ہوتا تو چاہے میرے والد جتنے بڑے لکھاری تھے مجھے کوئی کام نہ دیتا۔‘
ماضی کے جھروکوں میں جھانکتے ہوئے انوشے نے بتایا کہ ’میرے والد پی ٹی وی کے دور میں ڈرامے لکھا کرتے تھے اور اگر کسی بچے کا کردار کروانا ہوتا تو مجھے کاسٹ کر لیا جاتا۔‘
محسن طلعت کی ڈائریکشن میں بننے والے ڈرامہ سیریل ’اک لمحہ چاہیے‘ میں انوشے کی اداکاری کو پسند کیا گیا اور اس پراجیکٹ کے بعد ان کو باقاعدہ  ڈراموں میں کاسٹ کیا جانے لگا۔

انوشے خود کو ورسٹائل اداکارہ ثابت کرنا چاہتی ہیں (فوٹو: فیس بک)

انوشے کا ماننا ہے کہ ہر طرح کا ڈرامہ بننا چاہیے، ہمارے ہاں بننے والے ڈرامے کچھ عرصہ سے طلا ق اور غیر اذدواجی تعلقات میں پھنس کر رہ گئے تھے لیکن اب آہستہ آہستہ کرکے ان چیزوں سے باہر آ رہے ہیں۔
’اب دیکھیں کہ چائلڈ ابیوز اور دیگر سنجیدہ سوشل ایشوز پر ڈرامے بن رہے ہیں ایسے موضاعات جن پر لوگ پہلے کھل کر بات کرنا پسند نہیں کرتے تھے اب ان پہ ڈرامے بننا حوصلہ افزا بات ہے۔‘
ڈرامہ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘ میں اپنے کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ان کو آفر ہوئی تو وہ مان نہیں رہی تھیں کیونکہ کوئی بھی لڑکی اس کردار کو کر سکتی تھی۔ ’مجھے ہی کیوں کہا جا رہا ہے کہ یہ کردار کرو، جب ندیم بیگ اور ہمایوں سعید سے میری بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ کوئی بھی لڑکی کر سکتی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہی یہ کردار کریں کیونکہ آپ اس کردار کے لیے ہر لحاظ سے مناسب ہیں تب میں نے ہاں کر دی اور وقت نے میرا وہ فیصلہ اچھا ثابت کیا۔‘
انوشے عباسی کہتی ہیں کہ جب سے شوبز انڈسٹری میں آئی ہیں تو ان کے بھی سکینڈل بنے ہیں۔

انوشے کہتی ہیں کہ بڑے ہو کر اداکاری کو کریئر بنانے کا کبھی نہیں سوچ تھا (فوٹو: فیس بک)

’ایک ایسا سکینڈل بنا کہ جس کا میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی۔ میں اپنی بہن کے پاس چھ ماہ کے لیے انگلینڈ گئی پانچ ماہ بعد واپس آئی تو پتہ چلا کہ یہاں مشہور کر دیا گیا ہے کہ انوشے باہر کے ملک بچے کی ڈیلیوری کے لیے گئی ہے۔ مجھے اس سکینڈل پر غصہ بھی آیا اور ہنسی بھی۔‘
اپنے آنے والے پراجیکٹس کے بارے میں انوشے نے بتایا کہ وہ انجم شہزاد کی ویب سیریز میں کام کر رہی ہیں، اس کے علاوہ ڈرامہ سیریل رقص بسمل آن ائیر آنے والا ہے۔انوشے اپنے دونوں پراجیکٹس کو لے کر خاصی پر جوش ہیں۔
انوشے عباسی سمجھتی ہیں کہ موٹیویشن انسان کو اندر سے آتی ہے کوئی کام کے لیے کسی کو بھی موٹیویٹ نہیں کرسکتا۔ ’وقت کے ساتھ انسان کو خود میں تبدیلی لانی چاہیے میں چونکہ میرا وزن زیادہ تھا تو مجھے محسوس ہوا کہ وزن میں کمی لانی چاہیے، میں نے سنجیدہ ہو کر کوشش شروع کر دی۔ شروع کے کچھ مہینوں تک تو ایسا لگتا تھا کہ اپنا وقت ضائع کر رہی ہوں آخر کار جب فرق نظر آنے لگا تو ایکسائٹمنٹ بڑھتی گئی اور میں خود کو سلم سمارٹ کرنے میں کامیاب ہو گئی۔‘

انوشے آنے والے ڈرامے رقص بسمل میں بھی کام کر رہی ہیں (فوٹو:فیشن 360)

انوشے کہتی ہیں صبا حمید کی ڈائریکشن میں کام کرنے کا بہت مزا آیا ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بہت ہی غصیلی ہیں لیکن جو لوگ انہیں جانتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ وہ غلط بات پر غصہ نہیں کرتیں۔
انوشے عباسی فلم انڈسٹری میں بھی اپنی قسمت آزمانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ’‘پاکستان میں بہت اچھی فلمیں بن رہی ہیں میرا فلمیں کرنے کا ارادہ ہے۔ ’ایکٹر ان لا‘ کرنے کا تجربہ بہت اچھا ہے امید ہے کہ آگے بھی اچھے کردار آفر ہوں گے تو ضرور کروں گی۔‘

شیئر: