Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کسان اتحاد فورم کا پیج بحال، انڈیا میں فیس بک ’مودی اور امبانی کی کٹھ پتلی‘

انڈین کسان مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت نئے زرعی قوانین کی واپس لے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک اس وقت تنازع میں گھری نظر آئی جب اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے کسان ایکتا مورچہ یعنی کسان اتحاد فورم کے پیج کو اپنے پورٹل سے ہٹا دیا۔
فیس بک کے اس اقدام کے بعد انڈیا میں ’شیم آن فیس بک‘ ٹاپ ٹرینڈز میں شامل رہا تاہم این ڈی ٹی وی کے مطابق تنقید کے بعد اب فیس بک نے کسان اتحاد فورم کا پیج بحال کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے فیس بک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے حکومت اور انڈیا کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کا حلیف بتایا گیا۔
صارفین نے تو یہ تک کہہ ڈالا کہ فیس بک کا انڈیا میں دوہرا چہرہ ہے، ایک جانب وہ بجرنگ دل جیسی سخت گیر ہندو تنظیم کی پوسٹس کو بلاک نہیں کرتا جس کے بارے میں واضح ہے کہ وہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلاتا ہے لیکن دوسری جانب وہ کسانوں کی تحریک کو کچلنے کے لیے اقدامات کرتا ہے جو اپنے حق کے لیے مظاہرہ کر رہے ہیں۔
پریا نامی ایک صارف نے شیم آن فیس بک ہیش ٹيگ کے ساتھ لکھا کہ ’دوسرے ممالک میں فیس بک غلط اور پر تشدد پوسٹس کو فوراً ہٹا دیتا ہے۔ لیکن فیس بک کی انڈیا کے لیے پالیسی مختلف ہے۔ فیس بک ملک میں اقتدار کا پرستار ہے۔‘

انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک سے کانگریس رہنما سریوتس بی نے لکھا کہ ’فیس بک نے کسان ایکتا مورچہ کا صفحہ بند کر دیا ہے جسے کسانوں کی تنظیمیں چلا رہی تھیں۔ کیا ریلائنس نے انھیں بند کرنے کے لیے کہا ہے۔ یاد رہے کہ فیس بک نے ریلائنس جیو میں 43 ہزار 574 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی۔ واضح طور پر یہ نہیں چاہے گا کہ کسان امبانی کا پردہ فاش کریں۔ اس طرح فیس بک، جیو اور بی جے پی کا اتحاد کام کرتا ہے۔‘

واضح رہے کہ جیو، ریلائنس کمپنی کا ایک وینچر ہے جو انڈیا میں کروڑوں افراد کو موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ فراہم کرتا ہے۔ اور یہ کمپنی مکیش امبانی کی ملکیت ہے۔
اب شدید تنقید کے بعد فیس بک نے پھر سے کسان یونین کے صفحے کو بحال کر دیا ہے۔
ایک صارف حارث بٹ نے لکھا کہ یہ سب پیسوں کا کھیل ہے۔

’وزیراعظم اڈانی امبانی کا دفاع کرتے ہیں۔ امبانی مودی کو بچاتے ہیں۔ اڈانی زرعی قوانین کے فوائد کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہیں۔ فیس بک کہتا ہے کہ بجرنگ دل پر امریکہ میں پابندی ہے لیکن ان کو روکنے کے لیے وہ کچھ نہیں کریں گے کیونکہ اس سے ان کا بزنس متاثر ہوگا۔ یہ سب پیسے کا کھیل ہے۔‘

ایک اور صارف امر نے لکھا کہ ’شیم آن فیس بک، مودی حکومت ارو امبانی کی کٹھ پتلی بننے سے رک جائیں۔‘
اس سے قبل جب فیس بک پر انڈیا میں مخصوص پارٹیوں کے لیے جانبداری کے الزمات لگے تھے تو فیس بک کی انڈیا میں ایک اعلی عہدیدار انکھی داس کو اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔

شیئر: