Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برٹش ایئرویز آئندہ سال ابو ظبی، جدہ سمیت 15 روٹس بند کردے گی

جدہ، ابوظبی اور مسقط مشرق وسطی میں مزید تین روٹس پر پابندی میں شامل۔ (ڈیلی ایکسپریس)
برٹش ایئرویز نے آئندہ سال کے لیے جدہ اور ابو ظبی سمیت 15 سے زائد لمبی مسافت کے روٹس پر پروازیں منسوخ کردی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق بی بی سی نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق برٹش ایئرلائنز مشرق وسطی کے تین روٹس جدہ، ابو ظبی اور مسقط  کے لیے پروازیں بند کردے گی۔
تاہم دوسرے روٹس بشمول ریاض، بحرین اور کویت کے لیے پروازیں جاری رہیں گی۔
برٹش ایئرلائنز کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ آئندہ سال موسم گرما کے دوران سڈنی، بینکاک اور کوسٹا ریکا کے شہر سان جوز کے لئے پروازیں بھی عارضی طور پر معطل کردی جائیں گی۔

وبائی مرض نے ائیرلائنز کو "پہلے سے کہیں زیادہ مشکل" سے دوچار کردیا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

شمالی امریکہ کے شہروں جیسے  پیٹسبرگ، کیلگری اور چارلسٹن کے  روٹ بھی بند کر دیئے گئے ہیں، اس کے علاوہ سیئول، کوالالمپور اور اوساکا جانے والی پروازوں کو بھی اس بندش کا سامنا رہے گا۔
مشرقی افریقہ کا اہم مقام سیشلز جو  برطانوی شہریوں کے لئے موسم سرما کی تعطیلات کا ایک مشہور مقام ہے کو بھی اس میں شامل کردیا گیا ہے۔
برٹش ایئرویز کی جانب سے اس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا تاحال کوئی جواب نہیں دیا گیا تاہم بی بی سی نے بتایا  ہےکہ مسافروں نے ان سے رابطہ کیا تھا۔
مسافروں  نے 2021 میں برٹش ائیرویز کی اپنی فلائٹس منسوخ کردی ہیں۔ وہ  یہ جاننے کے منتظر تھے کہ انہیں ٹکٹ کی رقم واپس ملے گے یا نہیں۔

ریاض، بحرین اور کویت سمیت دیگر روٹ بھی پابندی کی فہرست میں شامل ہیں۔(دی ٹائمز)

رپورٹ کے مطابق برٹش ایئر لائنز نے منسوخ پروازوں کے مسافروں سے معذرت کر لی ہے اور مسافروں کو اپنے بک کئے گئے ٹکٹس کی تمام قیمت واپس لینے کا حق دیا ہے۔
واضح رہے کہ برٹش ایئرویز نے پہلے کہا تھا کہ وبائی مرض نے انہیں ’پہلے سے کہیں زیادہ مشکل‘ سے دوچار کردیا ہے۔
وبا سے ہونے والا نقصان 2008 کے مالی بحران اور ستمبر 2001 کے نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر  کے حادثے کے بعد ہونے والے نقصان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
رواں سال کی پہلی ششماہی میں ایئرلائن کو مجموعی طور پر 4 ارب برطانوی پاونڈز کے نقصانات  کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس سے قبل  برٹش ایئرویز  کی جانب سے واضح کیا گیا تھا کہ کورونا  ویکسین کی کئی اقسام سامنے آ جانے کے باوجود انہیں امید نہیں کہ 2023 سے قبل بین الاقوامی سفر میں پہلے جیسی اور پوری طرح واپسی ممکن ہو سکے گی۔
مزید یہ کہ وہ سعودی شہری جو لندن سے سعودی عرب کے لیے آنے کے لیے تیار تھے اور لاک ڈاون کے باعث پھنس گئے ہیں انہیں آئندہ اعلان تک ہوٹلوں میں  رہائش فراہم کی جائیگی۔
سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
 

شیئر: