فلم میں ایک بچے کی زندگی کے بارے میں بتایا گیا ہے جو 1960 میں سوڈان کے ایک دور دراز کے گاؤں میں بڑا ہوا (فوٹو: اے پی)
سوڈان کے آمر عمر البشیر کی حکومت ختم ہونے کے تقریباً دو سال بعد ملک اب فلموں کے ذریعے بین الاقوامی کمیونٹی کا دوبارہ حصہ بننے کی کوششیں کر رہا ہے۔
امریکہ کی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق اس مقصد کے لیے سوڈان نے تاریخ میں پہلی بار بین الاقوامی سطح کے اکیڈمی ایوارڈز میں حصہ لینے کے لیے اپنی فلم کا نام بھیجا ہے۔
سوڈان کے ڈائریکٹر کی بنائی گئی فلم 'یو ول ڈائی ایٹ ٹوئنٹی' یا 'تم 20 سال کی عمر میں مر جاؤ گے' بیسٹ فیچر فلم کی کیٹیگری کے لیے بھیجی گئی ہے۔
اس فلم میں ایک نوجوان کی کہانی بیان کی گئی ہے جس کے پیدا ہونے کے کچھ عرصہ بعد ہی کہا گیا تھا کہ 20 سال کی عمر میں وہ مر جائے گا۔
یہ فلم سوڈان کے ایک ناول نگار حمور ذیادہ کی لکھی گئی کہانی پر مبنی ہے۔ اس فلم کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ملک میں ثقافت کے رنگ دہائیوں کے جبر کے بعد اُجاگر ہو رہے ہیں۔
اس فلم کو عمر البشیر کے خلاف مظاہروں کے دنوں میں بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ عمر البشیر کے 30 سالہ اقتدار کا فوج نے اپریل 2019 میں خاتمہ کر دیا تھا۔
فلم ساز امجد ابو العلیٰ نے فلم بنانے کے بارے میں ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ '۔۔۔گلیوں میں مظاہرے ہورہے تھے جو فلم بنانے کے عمل کے شروع ہونے تک انقلاب کی شکل اختیار کر گئے تھے۔'
سوڈان میں بغاوت کا آغاز 2018 کے اواخر میں ہوا، جس کے ساتھ گلیوں میں مظاہرین کی تعداد بڑھتی گئی۔ ان میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ تھی۔ اس کو روکنے کے لیے فوج نے مداخلت کی اور عمر البشیر کی حکومت ختم کردی۔
اس وقت سے سوڈان جمہوریت کی طرف جانے اور ایسی حکمرانی ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے جس نے فنکاروں کی آزادی محدود کردی تھی۔
فلم میں ایک بچے کی زندگی کے بارے میں بتایا گیا ہے جو 1960 میں سوڈان کے ایک دور دراز کے گاؤں میں بڑا ہوا، جو کہ نیلے اور سفید دریائے نیل کے درمیان واقع ہے۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ اس گاؤں کے رہنے والے قدیم صوفی عقائد اور روایات کے ماننے والے ہیں۔
فلم کی شروعات میں سکینہ نام کی ایک عورت اپنے نومولود بچے کو ایک مزار پر لے کر جاتی ہے۔
اس دوران روایتی لباس میں ملبوس ایک شخص رقص کر رہا ہوتا ہے کہ اچانک 20 چکروں بعد وہ گر جاتا ہے، جو کہ ایک برا شگون مانا جاتا ہے۔
یہ دیکھ کر سکینہ ڈر جاتی ہے اور اس کا مطلب پوچھتی ہے تو آس پاس کے لوگ کہتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ یہ بچہ 20 سال کی عمر میں مر جائے گا۔
اس بات سے چڑ کر مزمل نام کے اس بچے کا والد بچے اور اس کی ماں کو چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔
فلم ساز ابوالعلیٰ کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم کو فلم بنانے میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
’ان میں سے ایک بہت بڑا چیلنج مقامی افراد کو منانا تھا کیونکہ انہیں علاقے میں فلم کے عملے کی موجودگی پر اعتراض تھا۔
فلم ساز اب امید کرتے ہیں کہ دوسرے فلم ساز بھی سوڈان کی کہانیاں دنیا کو سنائیں گے۔