Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کہتا ہے کسی کو نہیں چھوڑوں گا، اب عوام اس سلیکٹڈ کو نہیں چھوڑیں گے‘

مریم نواز کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو کی وفات پر ہمارے گھر میں سوگ کا سماں تھا (فوٹو: ٹوئٹر)
سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی 13 ہویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش لاڑکانہ میں پیپلز پارٹی کے زیراہتمام جلسہ منعقد ہوا۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو دہشت گردوں کے لیے دہشت کی علامت تھیں۔
’جب وہ پرویز مشرف کو شکست دینے کے لیے پاکستان آئیں تو انہیں معلوم تھا کہ بزدل قاتل گھات لگائے بیٹھا ہے لیکن وہ کسی سے ڈرنے والی نہیں تھیں۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

 

’اندھے اور بہرے حکمرانوں اور کٹھ پتلی کو عوام کی چیخیں سنائی نہیں دے رہیں، اور کہتا ہے کہ میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس نے کسی کو نہیں چھوڑا، نہ مزدور کو چھوڑا ہے، نہ کسان کو چھوڑا ہے لیکن اب عوام اس سلیکٹڈ کو نہیں چھوڑیں گے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ‘اگر 31 جنوری تک عمران نے استعفیٰ نہ دیا تو اسلام آباد تک لانگ مارچ ہوگا اور احتجاج ہوگا۔‘
انہوں نے جلسے کے شرکا سے کہا کہ کیا وہ لانگ مارچ اور جیلیں بھرنے کے لیے تیار ہیں؟
’آپ تیار رہیں، پی ڈی ایم لانگ مارچ کی کال دیتی ہے تو پھر آپ کو اسلام آباد جانے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔‘

ان سے ملک نہیں چلے گا، یہ کرکٹ ٹیم چلانے والے ہیں: آصف زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے جلسے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکمرانوں سے ملک نہیں چل رہا نہ ہی ان سے چلے گا، یہ کرکٹ ٹیم چلانے والے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ڈی ایم لانگ مارچ کی کال دیتی ہے تو پھر عوام کو اسلام آباد جانے کے لیے تیار رہنا ہوگا (فوٹو: ٹوئٹر)

انہوں نے کہا کہ ہم نے اے این پی اور اپنے دیگر سیاسی مخالفین کو اپنے ساتھ ملایا، پختونوں کو شناخت دی اور اٹھارہویں ترمیم منظور کرائی۔
آصف زرداری نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہ دیا تھا کہ یا ملک چلا لو یا نیب چلا لو۔ مجھے اس بات کا ڈر نہیں تھا کہ نیب میرے خلاف کارروائی کرے گا بلکہ یہ تو کاروباری افراد کو بھی بلاوجہ تنگ کر رہا ہے۔

ہم سلیکٹرز سے کہتے ہیں کہ اس کے پیچھے سے ہٹ جاؤ، پھر ہم جانیں اور وہ جانے: مریم نواز

مسلم لیگ ن کے وفد نے مریم نواز کی قیادت میں پہلی بار بے نظیر بھٹو کی برسی کی تقریب میں شرکت کی۔
مریم نواز نے اس موقع پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بے نظیر بھٹو کا قتل ایک قومی سانحہ ہے۔
’بے نظیر بھٹو کی موت کا غم صرف آپ کے دلوں پر نہیں لگا ہمارے دلوں پر بھی لگا۔‘

آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے پختونوں کو شناخت دی اور اٹھارہویں ترمیم منظور کرائی (فوٹو: ٹوئٹر)

انہوں نے کہا کہ ’بے نظیر بھٹو پر حملے کی اطلاع ملتے ہی نواز شریف سب سے پہلے راولپنڈی کے ہسپتال پہنچے اور انہوں نے پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو حوصلہ دیا۔‘
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’بے نظیر بھٹو کی وفات پر ہمارے گھر میں بھی سوگ کا سماں تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ جنرل پاشا نے سیاسی کوڑا اکٹھا کر کے ایک سیاسی جماعت کو اٹھایا اور 22 سال تک دربدر کی ٹھوکریں کھانے والے شخص کو عوام پر مسلط کر دیا گیا۔‘
’آج عمران خان چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ مجھے کچھ نہیں آتا، میری حکومت میں آنے کی تیاری نہیں تھی۔‘
مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ ’وہ خود اعتراف کر رہا ہے کہ میں نالائق بھی ہوں اور نااہل بھی۔‘
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم مہنگائی کی بات کرتی ہے تو کہتے ہیں کہ فوج کو بدنام کر رہی ہے۔
ہم فوج سے نہیں کہتے کہ اس کی حکومت کا تختہ الٹو، ہم صرف سلیکٹرز کو کہتے ہیں کہ اس کے پیچھے سے ہٹ جاؤ، پھر ہم جانیں، عوام جانیں اور وہ جانے۔‘
’تمہاری حالت ایک این آر او دینے والے کی بھی نہیں رہی۔ مجرم پی ڈی ایم سے این آر او مانگ رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان میرے اور بلاول کے بارے میں کہتا ہے کہ یہ بچے ہیں، یہ بچے تم سے عمر میں بہت چھوٹے ہیں لیکن انہوں نے تمہیں تِگنی کا ناچ نچا دیا ہے۔
اس سے قبل جلسے میں شام 5 بج کر 20 منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرتے ہوئے بے نظیر بھٹو کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس موقع پر بے نظیر بھٹو کی سوانح حیات اور جدوجہد پر تیار کی گئی ایک ڈاکومینٹری بھی پیش کی گئی۔
واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بے نظیر بھٹو کی برسی کی تقریب میں شرکت نہیں کی۔ ان کی جگہ جے یو آئی کا وفد پارٹی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری اور سید سراج احمد شاہ امروٹی کی قیادت میں شریک ہوا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ مجھے کچھ نہیں آتا (فوٹو: مسلم لیگ ن)

جلسے سے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل، اے این پی کے رہنما امیر حیدر ہوتی، جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما شاہ اویس نورانی اور پی ڈی ایم کے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
جلسے کے باقاعدہ آغاز سے پہلے پیپلز پارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے قائدین کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا جس کے بعد تمام رہنماؤں نے گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔
جلسے کے بعد پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ڈی ایم کے قائدین کے اعزاز میں بھٹو ہاؤس نوڈیرو میں عشائیے بھی دیا گیا۔

شیئر: