Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کی کتنی ویکسین تیار ہو چکیں اور کون سی ویکسین کتنی مؤثر؟

موڈرنا کی ویکسین افادیت کے حساب سے دوسرے نمبر پر ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
دیگر ممالک کی کمپنیوں کے مقابلے میں امریکی اور جرمن دواساز کمپنیوں کے اشتراک سے بننے والی کورونا ویکیسن  فائزر بائیو این ٹیک افادیت کے اعتبار سے اب تک سر فہرست ہے۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق 18 نومبر کو امریکی فائزر اور جرمن بائیو این ٹیک دواساز کمپنیوں نے سب سے پہلے ویکسین کے ٹرائل کا مکمل ڈیٹا جاری کر دیا تھا۔
برطانیہ سب سے پہلا ملک تھا جس نے 3 دسمبر کو فائزر ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دی تھی جبکہ چند دن  بعد ہی 9  دسمبر کو کینیڈا اور 11 دسمبر کو امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے بھی استعمال کی منظوری دے دی تھی۔ 
یورپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے 21 دسمبر کو فائزر ویکسین کی منظوری دی جبکہ انڈیا اب تک جائزہ لے رہا ہے۔ 
عالمی ادارہ صحت نے بھی رواں سال کے آخر تک فائزر ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دینے کا عندیہ دیا ہے تاکہ پسماندہ ممالک کو سب سے پہلے ویکسین کی خوراکیں مہیا کی جا سکیں۔
فائزر ویکسین کے بعد امریکی دواساز کمپنی موڈرنا کی ویکسین کو مؤثر ہونے کے اعتبار سے ترجیح دی جا رہی ہے۔ 30 نومبر کو موڈرنا نے ویکسین کے ٹرائل کا مکمل ڈیٹا جاری کیا تھا جس کے تحت ویکسین 94.1 فیصد تک  تحفظ فراہم کرتی ہے۔
کینیڈا نے موڈرنا کی ویکسین کی منظوری 23 دسمبر کو دے دی تھی جبکہ یورپی میڈیسن ایجنسی نے 6 جنوری تک منظوری دینے کا عندیہ دیا ہے۔

برطانیہ نے سب سے پہلے بڑے پیمانے پر فائزر ویکسین لگانے کا آغاز کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

برطانوی دواساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے 23 نومبر کو ویکسین کے ٹرائل کا ڈیٹا جاری کر دیا تھا تاہم ابھی تک برطانوی حکومت نے اس کی منظوری نہیں دی۔
کمپنی کے مطابق ویکسین اوسطاً 70 فیصد تک کورونا سے تحفظ فراہم کرے گی جبکہ 90 فیصد تک ن افراد میں کارآمد ثابت ہوئی ہے جن کو آدھی خوراک لگانے کے بعد ویکسین کی ایک مکمل خوراک لگائی گئی تھی۔
 تاہم ایسٹرا زینیکا کمپنی نے یہ نہیں واضح کیا کہ مختلف خوراکوں کی بنیاد پر ویکسین کی افادیت کا کیسے تعین کیا جائے گا۔
انڈیا ایسٹرا زینیکا کمپنی کے فراہم کردہ ڈیٹا کا جائزہ لے رہا ہے تاہم کمپنی سے ویکسین ٹرائل کا مزید ڈیٹا فراہم کرنے کا کہا ہے۔ جبکہ یورپی میڈیسن ایجنسی بھی ایسٹرا زینیکا ویکسین کا جائزہ لے رہی ہے۔
امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن نے ویکسین کے ٹرائل کا ڈیٹا آئندہ سال جنوری میں جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایک اور کمپنی نوویکس کے بھی برطانیہ میں کورونا ویکسین کے ٹرائل جاری ہیں جس نے آئندہ سال کی پہلی سہہ ماہی میں ڈیٹا جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ویکسین کی کم از کم افادیت 70 فیصد ہونی چاہیے۔ جبکہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کے خیال میں ویکسین کو کم از کم 50 فیصد تک کارآمد ہونا چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت نے ابھی تک فائز کمپنی کی ویکسین کی منظوری نہیں دی۔ فوٹو:  اے ایف پی

فائزر کی ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کا جائزہ لینے کے بعد اس کے استعمال کی منظوری دی گئی تھی۔ اس کے مقابلے میں روس اور چین کئی مہینوں سے اپنے شہریوں کو مختلف ویکسینز لگا رہے ہیں جن کے ٹرائل ابھی تک مکمل نہیں ہوئے۔
روس نے 24 نومبر کو اپنی سپتنک فائیو نامی ویکسین کے تیار ہونے کا اعلان کیا تھا جس کی افادیت کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ 91.4 فیصد کارآمد ہے۔ 
جبکہ چین نے دیگر ممالک کے مقابلے میں ایمرجنسی بنیادوں پر سب سے پہلے ویکسین لگانے کا آغاز کر دیا تھا۔ جولائی سے نومبر تک چین اپنے  10 لاکھ شہریوں کو ویکسین لگا چکا ہے۔ چین میں لگائی جانے والی ویکسین مقامی کمپنی سائینو بائیوٹیک نے تیار کی ہے جبکہ دوسری چین کے سرکاری ادارے نیشنل بائیو ٹیک گروپ کے تحت تیار کی گئی ہے۔

شیئر: