Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی آئی اے کی سعودی عرب کے لیے کتنی پروازیں منسوخ ہوئیں، ٹکٹ ری فنڈ کیسے؟

کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر کی ایوی ایشن انڈسٹری اور فضائی کمپنیوں کو مالی بحران کا سامنا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
سعودی عرب نے بین الاقوامی مسافروں کے مملکت میں داخلے کی پابندی کی مدت میں مزید ایک ہفتے کی توسیع کر دی ہے۔
سعودی حکومت کی جانب سے سفری پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئے غیر ملکیوں کو مملکت سے جانے کی اجازت دی گئی ہے تاہم سعودی عرب میں داخلے پر مزید ایک ہفتے کے لیے پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
سعودی حکومت نے 21 دسمبر  سے سفری پابندیاں عائد کی تھیں جس کے بعد مملکت جانے والی تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

 

سعودی حکومت کی جانب سے غیر ملکیوں کو  مملکت سے جانے کی اجازت دینے کے بعد پی آئی اے نے سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے یکطرفہ پروازیں چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق ’سعودی عرب کے لیے پاکستان کی سرکاری فضائی کمپنی پی آئی اے ہفتہ وار 44 پروازیں چلاتی ہے اور حالیہ پابندی کے باعث تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی تھیں۔‘  
پی آئی اے کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’منسوخ کی گئی پروازوں کو آئندہ ہفتے کے لیے شیڈول کیا گیا تھا لیکن سعودی حکومت کی جانب سے پابندیوں میں توسیع کی وجہ سے اب ایک ہفتے بعد کی پروازوں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق ’جیسے ہی سعودی عرب میں داخلے کی پابندی ختم ہو گی پی آئی اے کی پروازیں پاکستان سے مسافروں کو لے کر سعودی عرب روانہ ہوگی اور جن مسافروں کی پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں ان کو ترجیحی بنیادوں پر ایڈجسٹ کیا جائے گا تاہم مسافر اگر چاہیں تو ٹکٹس ری فنڈ کروا سکتے ہیں۔

رواں برس کورونا کی وجہ سے حج اور عمرہ کی پروازیں محدود ہونے سے پی آئی اے کو 40 ارب روپے سے زائد نقصان ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی

ترجمان کے مطابق ری فنڈ پالیسی کا اعلان آئندہ چند روز میں کر دیا جائے گا جس کے تحت مسافر اپنی کنفرم ٹکٹس ری فنڈ کروا سکیں گے۔
خیال رہے کہ پی آئی اے جدہ، مدینہ، ریاض اور دمام  کے لیے پروازیں چلاتی ہے جبکہ گذشتہ ماہ القصیم کے لیے بھی ہفتہ وار دو پروازیں چلانے کی اجازت مل گئی تھی۔  
پی آئی اے نے سعودی عرب کے لیے پروازیں بڑھانے کی کوششوں میں ابہا شہر کے لیے بھی پروازیں چلانے کی سعودی ایوی ایشن حکام سے درخواست کر رکھی ہے۔  
کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر کی ایوی ایشن انڈسٹری اور فضائی کمپنیوں کو مالی بحران کا سامنا ہے۔ پاکستان کی سرکاری فضائی کمپنی کو کورونا کے بحران میں مالی نقصان اٹھانے کے بعد اس وقت ایک شدید دھچکا لگا جب ہوا بازی کے وزیر غلام سرور خان کی جانب سے پائلٹس کے لائسنس جعلی ہونے کا بیان سامنے آیا۔
اس دوران یورپ اور امریکہ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کر دی گئی اور پائلٹس کے لائسنسز کی سکروٹنی کے لیے کہا گیا۔
اس کے علاوہ پی آئی اے بزنس کا ایک بڑا حصہ عمرہ اور حج پروازوں سے اکٹھا کرتا ہے تاہم رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے حج اور عمرہ کی پروازیں محدود ہونے سے ایئر لائن کو 40 ارب روپے سے زائد نقصان ہوا۔  
ماہرین کے مطابق اگر دنیا بھر میں فضائی سفر پر پابندیاں جاری رہیں تو آئندہ برس کے اہداف حاصل کرنے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
 

شیئر: