Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گورنر پنجاب چوہدری سرور: ’سڑکوں پر آنے سے مسائل نہیں حل ہوں گے‘

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گورنر چوہدری سرور نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ملک کی اپوزیشن سے ’ٹریک ٹو‘ ڈپلومیسی چل رہی ہے۔ یعنی اپوزیشن کے ساتھ بند دروازوں کے پیچھے مذاکرات نہیں ہو رہے۔ انہوں نے یہ بات اردو نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ 
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ’مجھے یہ تو نہیں پتا کہ جیل کے اندر شہباز شریف اور محمد علی درانی کے درمیان کیا بات ہوئی ہے۔ لیکن میں یہ وثوق سے کہ سکتا ہوں کہ درانی نے یہ ملاقات ذاتی حیثیت میں کی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بالاخر بات مذاکرات پر ہی ختم ہو گی اور سب کو میز پر بیٹھ کے ہی بات کرنا ہو گی لیکن یہ ابھی یہ مذاکرات ابھی شروع نہیں ہوئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں کہ ماضی میں وہ خود مختلف مصالحتی کوششوں کا حصہ رہے ہیں توکیا اب اس بار بھی وہ ایسی کسی کوشش کا حصہ ہیں؟ ان کا کہنا تھا ’ابھی ایسی کوئی کوشش سرے سے ہوئی ہی نہیں ہے۔ اور یہ درانی کی ملاقات بھی کسی کے کہنے پر نہیں ہوئی اگر ہوئی ہوتی تو یہ میرے علم میں ہوتا‘

چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے ساتھ ’ٹریک ٹو‘ ڈپلومیسی چل رہی ہے نہ ہی بند دروازوں کے پیچھے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ فوٹو سوشل میڈیا

ایک سوال کے جواب  میں کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ سیاسی مفاہمت کے حامی سیاستدانوں خاص طور پر شہباز شریف کو جیل سے باہر ہونا چاہیے؟ انہوں نے بتایا ’میں اس بارے میں صرف اتنا کہ سکتا ہوں جو چیزیں قانون کے مطابق ہوتی ہیں ان پر کوئی رائے نہیں دینی چاہیے  قانون اپنا راستہ لے ہی تو بہتر ہے‘
خیال رہے کہ حکومت کے حامی اتحاد جی ڈی اے کے راہنما محمد علی درانی نے چند روز قبل جیل میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات کے بعد انہوں نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ملاقات کا مقصد قومی ڈائیلاگ شروع کروانے کی ایک کوشش ہے۔ اور وہ یہ ملاقات کسی کی ایما پر کر رہے ہیں تاہم انہوں نے اس بات ک مزید وضاحت نہیں کی تھی۔
قومی ڈائیلاگ کی باز گشت ابھی کم نہیں ہوئی کہ تحریک انصاف کے پنجاب کے گورنر نے نہ صرف ان خبروں کی تردید کی ہے بلکہ مسلم لیگ ن کے ایک اور اہم راہنما اور سابق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کو نیب نے حراست میں لے لیا ہے جب وہ پارٹی کے اجلاس میں شرکت کے لئے اسلام آباد میں موجود تھے۔

شیئر: