Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے قانون ملازمت میں اقامہ فیس کی وصولی کس طرح؟

نئے نظام کا مقصد لیبر مارکیٹ کو مملکت میں بہتر بنانا ہے- (فوٹو الریاض)
وزارت محنت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ملازمت کے نئے قانون میں ’کفالت‘ کے بجائے ’ملازمت کا معاہدہ ‘ اہم ہوگا۔ آجر کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ کارکن کی مرضی کے بغیراس کے سفر پر پابندی عائد کرے یا کسی دوسری جگہ ملازمت کرنے پر پابندی لگائے۔ 
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق مملکت میں نئے قانون محنت جو 15 مارچ 2021 سے نافذ کیا جانے والا ہے کے حوالے سے ایوانہائے صنعت وتجارت نے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی مخصوص کمیٹی کے اشتراک سے آن لائن سیمینار منعقد کیا تھا-
سیمینار میں ملازمت کے ماحول کو بہتر بنانے والی تفتیشی کمیٹی کے سیکرٹری سطام بن عامر الحربی اور وزارت کے محنت کے سیکرٹری برائے منصوبہ بندی انجینئر ھانی عبدالمحسن المعجل کے علاوہ متعدد سرمایہ کاروں و صنعت کاروں نے شرکت کی۔ 

ممکن ہے کہ اقامہ فیس سالانہ کے بجائے سہ ماہی کردی جائے۔ (فوٹو الوطن)

آن لائن سیمینار میں وزارت کی جانب سے نئے قانون محنت کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا کہ’ مجوزہ قانون کا مقصد مملکت میں لیبرمارکیٹ کوبہتربنانا اور خامیوں کو دورکرتے ہوئے آجر واجیر کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے جس کےلیے اہم ترین شق معاہدہ ملازمت ہوگا‘۔ 
اجلاس کے شرکا کو وزارت کی جانب سے واضح کیا گیا کہ مجوزہ قانون کے لیے ملازمت کی منتقلی کے حوالے سے 700 سے زائد سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کی آرا حاصل کی گئی ہیں علاوہ ازیں کارکن کے خروج وعودہ اور دیگر نکات پرانکی رائے حاصل کی گئی۔ 
وزارت کے سیکرٹری سطام الحربی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ آجر و اجیر کا بنیادی تعلق معاہدہ ملازمت سے ہوگا جس کی پاسدار دونوں پر لازم ہوگی جبکہ کارکن کو یہ حق ہو گا کہ وہ ’ابشر‘ اکاونٹ کے ذریعے اپنا ایگزٹ ری انٹری ویزہ حاصل کرسکےتاہم اس عمل کےلیے درکارضروری شرائط طے کی جائیں گی۔
فریقین ورک ایگریمنٹ پر عمل کرنے کے پابند ہونگے ، کسی بھی اختلاف کی صورت میں لیبر کورٹ سے رجوع کیاجائے گا۔ 
سیکرٹری الحربی نے مزید کہا ’نئے قانون محنت کے تحت کسی بھی کارکن کو ایک ادارے یا کمپنی سے دوسرے ادارے یا کمپنی میں جانے کی اجازت ہوگی اس مد میں سعودی یا غیر ملکی کارکن میں کوئی تخصیص نہیں ہوگی۔  
کارکن معاہدے کی پاسداری کا پابند ہوگا جبکہ آجر اپنے تحفظات کے حوالے سے کارکن کو آگاہ کرے گا تاکہ انہیں مدنظر رکھتے ہوئے معاہدہ کیاجائے۔ تاہم کسی بھی طور آجر کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ سفر کے حوالے سے کارکن کو پابند بنائے۔ 
معاہدہ ملازمت ’ابشر‘ سسٹم کے ذریعے مربوط کیاجائے گا تاکہ فریقین اس کی پابندی کریں اور کسی بھی تنازعہ کی صورت میں وہ دستاویز متعلقہ ادارے کو پیش کی جاسکے۔ 
الحربی نے مزید کہا کہ کارکن کا یہ حق ہوگا کہ وہ ایگریمنٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد خروج نہائی یا خروج عودہ حاصل کرسکے۔

معاہدے سے قبل اجر اپنے تحفظات سے مطلع کرے (فوٹو، ٹوئٹر)

کارکن اس امر کا بھی پابند ہو گا کہ اگر اسے مقررہ مدت کے دوران کسی دوسرے ادارے یا کمپنی میں ملازمت نہیں ملے تو وہ مملکت سے چلا جائے۔ 
کارکن کے دوسری جگہ ملازمت اختیار کرنے یا خروج نہائی پر جانے کی صورت میں متبادل ویزے کے حصول کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزارت کے سیکرٹری برائے منصوبہ بندی ھانی عبدالمحسن المعجل نے کہا کہ ’ کفالت سسٹم کا کوئی وجود نہیں بلکہ مشروط معاہدہ ملازمت ہی قابل عمل قانون ہوگا ، کارکن کے جانے کی صورت میں اگر کمپنی ’گرین کیٹگری‘ میں ہوگی تو اسے فوری طور پر دوسرا ویزہ جاری کردیا جائے گا جبکہ ’ریڈ کیٹگری‘ کی صورت میں متبادل ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا‘-
کارکن کے اقامے اور اس کی فیسوں کے حوالے سے کہنا تھاکہ’ اس حوالے سے نکات پر غور جاری ہے ممکن ہے کہ اقامہ فیس سالانہ کے بجائے سہ ماہی کردی جائے۔ 
نئے قانون کے مطابق اگر کارکن نے 2 برس کا معاہدہ کیا ہے اور اسے مکمل کرنے سے قبل ہی جائے گا تو اس پر جرمانہ عائد ہو گا جس کی وضاحت پہلے سے کی گئی ہوگی۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: