Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کویت کو اگلے سال کے وسط تک پاکستان سے مزید ڈاکٹرز درکار

اکتوبر میں پہنچنے والے پاکستانی طبی عملے کے ارکان 10 سال بعد کویت جانے والے ورکرز تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
کویت نے پاکستان سے اگلے سال کے وسط تک مزید چھ سو ڈاکٹرز اور طبی عملہ کی ڈیمانڈ کی ہے۔ اس طرح ایک سال میں کویت میں پاکستان طبی عملے کے ایک ہزار افراد کو ملازمتیں میسر ہو سکیں گی۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے حکام کے مطابق اب تک کل 404 پاکستانی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کے ارکان دو الگ الگ دستوں یا وفود کی شکل میں کویت پہنچ چکے ہیں۔ انٹرویو اور دیگر مراحل میں کامیابی کے باوجود کچھ ارکان کورونا پازیٹیو ہونے کی وجہ سے کویت روانہ نہیں ہو سکے۔
اکتوبر میں کویت پہنچنے والی پہلی کھیپ میں 208 ہیلتھ کیئر پروفیشنلز میں 15 ڈاکٹرز، 152 اسٹاف نرسز، اور 41 میڈیکل ٹیکنیشنز شامل تھے۔ دوسری کھیپ چند دن قبل ہی کویت پہنچی ہے جس میں 41 ڈاکٹر، 131 نرس اور 24 ٹیکنیکلز ہیں جو کویت کے مختلف ہسپتالوں میں خدمات انجام دیں گے۔
حکام کے مطابق کویت کی جانب سے جون تک ایک ہزار ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو کویت پہنچانے کی ڈیمانڈ کی گئی ہے۔ ابتدا میں طبی عملے اور ڈاکٹرز کی بھرتی کے لیے دیے جانے والے اشتہارات میں سینکڑوں کی تعداد کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اب کویت کی جانب سے صحت سے متعلق مختلف شعبوں میں سپیشلسٹ افراد کی ڈیمانڈ کی جا رہی ہے اس لیے ہر دوسرے ہفتے اشتہارا جاری کیے جا رہے ہیں۔
گزشتہ دو ماہ میں چار مرتبہ اشتہار جاری کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں آنے والی درخواستوں کے ذریعے امیدواروں کی فہرستیں مرتب کی جا رہی ہیں جن کے انٹرویوز کچھ دنوں بعد ہوں گے۔
یاد رہے کہ اکتوبر میں پہنچنے والے پاکستانی طبی عملے کے ارکان دس سال بعد کویت جانے والے ورکرز تھے۔ کویت نے 2011 میں دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر پاکستانیوں کو ویزوں دینے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
وزارت اوورسیز حکام کے مطابق کویت کے علاوہ سعودی عرب اور کوریا میں پاکستانیوں کے لیے ملازمتیں اس وقت پائپ لائن میں ہیں اور کورونا کی صورت حال بہتر ہوتے ہی نئے پاکستان ورکرز کی روانگی شروع ہو جائے گی جبکہ جاپان کے ساتھ معاملات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔

شیئر: