Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانچ کے علاوہ تمام ارکان نے استعفے جمع کرا دیے ہیں: پی ڈی ایم کا دعویٰ

اپوزیشن نے اپنے ارکان کو 31 دسمبر 2020 تک استعفے جمع کرانے کو کہا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) نے دعویٰ کیا ہے کہ اتحاد میں شامل جماعتوں کے پانچ ارکان کے علاوہ باقی سب نے استعفے اپنی اپنی جماعت کی قیادت کے پاس جمع کرا دیے ہیں۔
دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مسلم لیگ ن کے سپیکر چیمبر میں پہنچنے والے دو استعفوں کی تصدیق نہ ہونے کے بعد انہیں جعلی قرار دے دیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے پنجاب اسمبلی کے چار جبکہ پیپلز پارٹی کے سندھ اسمبلی سے ایک رکن نے استعفیٰ جمع نہیں کرایا۔ ن لیگ کے ایک منحرف رکن میاں جلیل شرقپوری نے سپیکر کے نام مشروط استعفی بھجوایا ہے۔
ایم ایم اے کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے جماعت اسلامی کے پانچ ارکان نے بھی استعفے نہیں دیے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ترجمان کے مطابق سربراہی اجلاس کے فیصلے کے مطابق 31 دسمبر تک پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں کے ارکان کے استعفے پارٹی قیادت کو موصول ہو چکے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اردو نیوز کو بتایا کہ مسلم لیگ ن کے تمام ارکان کے استعفے جمع ہو چکے ہیں، تاہم مسلم لیگ ن پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اردو نیوز کو بتایا کہ پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے 165 میں سے 161 ارکان نے اپنے استعفے پارٹی قیادت کو دے دیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جن پانچ ارکان نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تھی ان کو پہلے ہی پارلیمانی پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود میاں جلیل شرقپوری کا استعفیٰ آیا ہے۔
مسلم لیگ ن نے ارکان پنجاب اسمبلی اشرف انصاری، جلیل شرقپوری، فیصل نیازی، نشاط ڈاہا اور مولوی غیاث الدین کو پارٹی سے نکالنے کا اعلان کیا تھا کہ انہوں نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کی تھی۔
ان ارکان میں سے ایک مولانا غیاث الدین نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم پانچ میں سے صرف میاں جلیل شرقپوری نے استعفیٰ سپیکر کو بھجوایا ہے جو کہ مشروط ہے۔ میاں جلیل شرقپوری نے اپنا استعفی ہمارے گروپ کے باقی چار ارکان اور رکن قومی اسمبلی رانا تنویر حسین کے استعفوں سے مشروط کیا ہے۔ انہوں نے سپیکر سے کہا ہے کہ اگر ان ارکان کے استعفے آتے ہیں اور منظور ہوتے ہیں تو ان کا استعفیٰ بھی منظور کر لیا جائے۔‘

تمام اسمبلیوں میں مسلم لیگ ن 255 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اردو نیوز نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا تنویر حسین سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’اپنی جماعت میں سب سے پہلا استعفیٰ میں نے دیا تھا۔ میں نے صرف اپنا استعفیٰ نہیں دیا بلکہ اپنی جماعت کے ارکان اور ارکان صوبائی اسمبلی کے استعفے پارٹی کی ہدایت کے مطابق جمع کرکے آگے دے دیے ہیں۔‘
تمام اسمبلیوں میں پی ڈی ایم کی جماعتوں میں سے پاکستان مسلم لیگ ن 255 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کی 163 جبکہ جے یو آئی کی 42 نشستیں ہیں۔ اے این پی 17، بی این پی مینگل 14 اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی ایک نشست ہے۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے پاس 83، پیپلز پارٹی کے 55 جمعیت علمائے اسلام ف کے 14، بی این پی (مینگل) کے چار جبکہ اے این پی کی ایک نشست ہے۔
پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ کے 165 میں سے 161 ارکان نے استعفے جمع کروائے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے پاس سات ارکان ہیں۔ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی حکومتی جماعت ہے جس کے ارکان کی تعداد 96 ہے۔

ترجمان پیپلز پارٹی کے مطابق ایک رکن کے علاوہ تمام ارکان نے استعفے جمع کرا دیے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

پارٹی ترجمان کے مطابق قومی اسمبلی اور تمام صوبائی اسمبلیوں میں سندھ اسمبلی کے گھوٹکی کے ایک رکن کے علاوہ تمام ارکان نے استعفے جمع کرا دیے ہیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں جمعیت علمائے اسلام ف کے 14، عوامی نیشنل پارٹی کے 12، ن لیگ کے چھ جبکہ پیپلز پارٹی کے پانچ ارکان ہیں۔ اسی طرح بلوچستان اسمبلی میں بی این پی (مینگل) کے 10، جمیعت علمائے اسلام ف کے 11، اے این پی کے چار، ن لیگ اور پختنوا ملی عوامی پارٹی کی ایک ایک نشست ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے 31 دسمبر تک اپنے تمام ارکان کو استعفے پارٹی قیادت کے پاس جمع کرانے کا اعلان کیا تھا۔ اپوزیشن کی جانب سے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی دھمکی کے بعد حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اپوزیشن کے استعفے فوری طور پر منظور کرتے ہوئے ضمنی الیکشن کرائے جائیں گے۔

شیئر: