Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تجرباتی مدت میں آجرسے اختلاف پر کیا کرنا چاہیے؟

ڈی پورٹ کے ہر کیس میں بلیک لسٹ کی مدت کا تعین مختلف ہوتا ہے (فوٹو البلاد)
برطانیہ اور یورپی ممالک میں کورونا وائرس کی نئی تبدیل ہونے والی شکل کے ظاہر ہونے کے بعد سعودی عرب نے بین الاقوامی سفر پر عارضی طور پر پابندی عائد کردی ہے۔ 21 دسمبر کو عائد کی گئی پابندی ایک ہفتے کے لیے تھی جس میں ایک ہفتے کی مزید توسیع کی گئی ہے۔ 
حکام کا کہنا ہے کہ حالات کو دیکھتے ہوئے اس بارے میں فیصلہ کیا جائے گا کہ پابندی میں مزید توسیع کی جائے یا نہیں۔ تاہم مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کو یک طرفہ سفر کی مشروط اجازت دی گئی ہے تاکہ وہ اپنے ملک جاسکیں۔ 
 قارئین اردونیوز کی جانب سے مختلف موضوعات پر ارسال کیے جانے والے سوالات کے جوابات حاضرہیں-

بین الاقوامی سفر پر ایک ہفتے کی مزید پابندی ہے- (فوٹو عرب نیوز)

عبدالخالق کا کہنا ہے کہ ’میں پانچ برس قبل سعودی عرب گیا تھا وہاں کفیل نے میرا اقامہ نہیں بنوایا- 3 برس تک کام کیا اس دوران پکڑا گیا- فنگر پرنٹ لینے کے بعد  مجھے ڈی پورٹ کردیا گیا- اب کتنے عرصے بعد دوبارہ جاسکتا ہوں؟‘
جواب: مملکت میں قانون کے مطابق جو کارکن ورک ویزے پر آتے ہیں انہیں تجرباتی مدت، جوکہ تین ماہ ہوتی ہے، اس کے فوری بعد اقامہ بنوانا ہوتا ہے۔ اگر تجرباتی مدت کے دوران آجر یا اجیر میں سے کوئی ایک بھی راضی نہ ہو تو معاہدہ کینسل کردیا جاتا ہے اس حساب سے جو فریق معاہدہ کینسل کرتا ہے اس پر واپسی کے اخراجات عائد کیے جاتے ہیں یعنی اگر آجر کی جانب سے کارکن کی خدمات درکار نہیں ہوتی تو وہ واپسی کے اخراجات برداشت کرے گا بصورت دیگر کارکن خود اپنی واپسی کا ٹکٹ خریدے گا۔  
بعض صورتحال میں معاملہ مختلف ہوتا ہے یعنی اگر آجر کی جانب سے بنیادی معاہدے کی خلاف ورزی کی جائے جس میں ماہانہ اجرت جو ابتدائی معاہدے میں طے کی گئی ہو ادا کرنے پر آجر رضا مند نہ ہو اور اس میں کمی کرے یا دیگر مراعات کو ختم کیا کم کرے جس پر کارکن کو اختلاف ہو اور وہ کام کرنے پر راضی نہ ہو تو کارکن کو چاہیے کہ وہ لیبر آفیس میں اس کی باقاعدہ تحریری طور پر شکایت درج کرائے اور اپنا حق وصول کرے۔ 
آپ جس خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں اس سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ آپ ان ایجنٹوں کی نذر ہو گئے جو ویزوں کی تجارت کرتے ہیں اور لوگوں کو ’آزاد ویزے‘ کا جھانسہ دے کر ان سے رقم اینٹھ  لیتے ہیں۔ 
آپ نے جو بنیادی غلطی کی وہ یہ کہ مقررہ مدت کے اندر اقامہ نہیں بنوایا اور غیر قانونی طور پر کام کرتے رہے۔ ایسے افراد جن پر غیرقانونی قیام کی خلاف ورزی درج کی جاتی ہے انہیں مملکت کے امیگریشن قانون کے تحت ملک بدر کردیا جاتا ہے۔ 
ماضی میں یہ مدت پانچ برس ہوا کرتی تھی تاہم چند برسوں سے بلیک لسٹ کیے جانے والے تارکین کے لیے مدت کا تعین یہی مقررہ کمیٹی کرتی ہے۔ اس  لیے ہر کیس میں بلیک لسٹ کی مدت کا تعین مختلف ہوتا ہے۔ 
آپ اس حوالے سے محکمہ پاسپورٹ ’جوازات‘ کو اپنا انٹری نمبر جسے عربی میں ’رقم الحدود‘ بھی کہتے ہیں ارسال کرکے معلوم کرسکتے ہیں۔ انٹری نمبر پاسپورٹ پر اس وقت درج کیا جاتا ہے جب کوئی کارکن پہلی بار مملکت میں آتا ہے-

پہلی ویکسین لگائے جانے کے 21 دن بعد دوسری ویکسین لگائی جاتی ہے (فوٹو ، ایس پی اے)

 احمد عبداللہ خان کہتے ہیں کہ ’سعودی عرب میں کورونا وائرس سے حفاظت کے لیے جو ویکسین لگائی جارہی ہے اس بارے میں معلوم کرنا ہے کہ فیملی کو بھی  ویکسین لگوائی جاسکتی ہے؟‘
جواب: سعودی حکام کی جانب سے مقامی اورغیر ملکی سب کے لیے مفت کورونا ویکسین کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ ویکسین کی دو خوراکیں ہوتی ہیں۔ پہلی ویکسین لگائے جانے کے 21 دن بعد دوسری ویکسین لگائی جاتی ہے۔  
وزارت صحت کی جانب سے ’صحتی‘ ایپ کے ذریعے ویکسین لگوانے والوں کے لیے رجسٹریشن کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ ایپ انسٹال کرنے کے بعد اس میں اپنا اکاؤنٹ بنائیں اور ویکسین رجسٹریشن کی بروائزر کے ذریعے پہلے خود کو رجسٹر کریں اس کے بعد اہل خانہ کو بھی رجسٹر کیا جاسکتا ہے۔ 
صحتی ایپ میں رجسٹر کرنے کے بعد آپ کو دن اور تاریخ کے بارے میں مطلع کردیا جائے گا جبکہ ویکسینیشن سینٹر کے علاوہ وہاں کس وقت پہنچنا ہے یہ بھی بتادیا جائے گا۔ 
ویکسینیشن سینٹر پہنچ کر وہاں استقبالیہ کاؤنٹر پر صحتی ایپ کی جانب سے جاری کردہ بکنگ نمبر انہیں دیں اس کے بعد دیگر کارروائی مکمل کی جائے گی۔ 
یاد رہے اسوقت ریاض، جدہ اور الخبر میں ویکسینیشن سینٹر قائم ہیں جبکہ کچھ ہی دنوں میں دیگر شہروں میں بھی سینٹرکام کرنا شروع کردیں گے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں۔

شیئر: