Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسامہ قتل کیس: مارنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے نوجوان اسامہ ندیم ستی کے ملزمان کو کسی صورت میں نہیں چھوڑیں گے۔
وزیر داخلہ نے آج اتوار کے روز مقتول اسامہ ستی کے گھر جا کر ان کے والد سے تعزیت کی ہے۔ 
وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسامہ ستی کے گھر باہر میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ وہ کسی صورت ملزمان کو نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک بے گناہ نوجوان لڑکا شہید ہوا ہے۔ بہت ہی اندوہناک واقعہ ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔‘
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملزمان کے خلاف دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔  
یاد رہے کہ جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات اسلام آباد کے سیکٹر جی ٹین میں ایک گاڑی پر پولیس کی فائرنگ سے اسامہ ندیم نامی نوجوان ہلاک ہوگیا تھا۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ مقتول کے لواحقین نے ہائی کورٹ کے جج سے جوڈیشل انکوائری کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور وہ اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
قبل ازیں اسلام آباد پولیس کے مطابق ہلاکت کے واقعے میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں مقتول نوجوان کے والد کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں اسلام آباد پولیس کے پانچ اہلکاروں کو نامزد کیا گیا تھا۔ 
آئی جی اسلام آباد کے مطابق اس گاڑی کے شیشے کالے تھے اور پولیس نے سائرن بجا کر اور لائٹس جلا کر گاڑی کو روکنے کی کوشش کی۔ پانچ سے چھ کلومیٹر تک اس گاڑی کا پیچھا کرنے کے بعد پولیس اہلکاروں نے فائر کھول دیا جو کہ ان کی غلطی تھی۔

ایف آئی آر میں اسلام آباد پولیس کے پانچ اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے. فوٹو: سوشل میڈیا

واقعے کے بعد لواحقین نے مقتول کی میت سری نگر ہائی وے پر رکھ سڑک کو بلاک کر دیا جس سے ٹریفک جام ہوگئی تھی۔ احتجاجی مظاہرے میں سول سوسائٹی، تاجروں اور عام شہریوں نے بھی شرکت کی تھی۔ 
آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار نے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’رات پونے دو بجے جب ڈکیتی کی واردات کی اطلاع ملی تو پولیس نے ڈاکوؤں کا تعاقب کیا۔ ڈاکو سفید گاڑی میں فرار ہورہے تھے۔
’جس سڑک پر ڈاکوؤں کا پیچھا کیا جا رہا تھا اسی سڑک پر گاڑی نظروں سے اوجھل ہوئی تو دوبارہ ایک سفید گاڑی نمودار ہوئی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم اس واقعے کو چھپا نہیں رہے بلکہ پانچوں اہکاروں کو فوری طور پر گرفتار کرکے ان کے خلاف دہشت گردی اور قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مقتول کے لواحقین کو ہرصورت انصاف دلایا جائے گا۔‘
دوسری جانب مقتول نوجوان اسامہ ندیم کے والد نے اسلام آباد کے رمنا تھانے میں درج ایف آئی آر میں کہا ہے کہ ان کا بیٹا رات دو بجے اپنے دوست کو یونیورسٹی چھوڑنے گیا تھا۔

پولیس نے اسامہ ندیم کو سیکٹر جی ٹین میں فائرنگ کر کہ ہلاک کر دیا تھا۔ فوٹو ٹوئٹر

’اسامہ ندیم کی ایک روز قبل پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی ہو گئی تھی اور اس بات کا ذکر انہوں نے مجھ سے کیا تھا۔‘
اسامہ ندیم کے والد کا موقف ہے کہ پولیس اہلکاروں نے ان کے بیٹے کو مزہ چکھانے کی دھمکی دی تھی، گذشتہ رات ان پولیس اہلکاروں نے میرے بیٹے کی گاڑی کا پیچھا کر کے اس پر فائرنگ کر دی جس سے وہ ہلاک ہوگئے۔
چیف کمشنر اسلام آباد عامر علی احمد نے پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا ہے۔

شیئر: