Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور: صحافی کی ہرجانے کی درخواست پر امریکی سفارتخانے، ٹرکش ایئرلائن کو نوٹس

پشاور کے صحافی محمود جان بابر کی درخواست پر امریکی سفارتخانے، قونصلیٹ، ٹرکش ایئرلائن اور پاکستانی امیگریشن حکام کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں (فوٹو: فیس بک)
پشاور کی مقامی عدالت نے سینیئر صحافی کی جانب سے دائر ہر جانے کے مقدمے میں پاکستان میں امریکی سفارتخانے، پشاور میں قونصلیٹ، ٹرکش ایئرلائن اور پاکستانی امیگریشن حکام کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔
صحافی محمود جان بابر نے دوران سفر استنبول ایئرپورٹ پر امریکہ جانے سے روکنے کے معاملے پر عدالت سے رجوع کیا۔
سول جج رفاقت ظہور کی عدالت میں دائر مقدمے میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ محمود جان بابر کے ساتھ ’بغیر کسی وجہ کے‘ روا رکھے گئے ’نامناسب رویے پر امریکہ کے پاکستان میں سفارتخانے، پشاور میں سفارتی دفتر اور ٹرکش ایئرلائن سے جواب طلب کرے اور ہونے والے مالی نقصان, ذہنی دباؤ اور کوفت کا ازالہ کرنے کے لیے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے۔
 درخواست میں کہا گیا ہے کہ درست ویزہ رکھنے کے باوجود درخواست گزار کو استنبول ایئرپورٹ سے واپس آنے پر کیوں مجبور کیا گیا؟ جو کہ درخواست گزار کے مطابق ممالک کے مابین معاہدوں اورقوانین کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ محمود جان بابر کو سال 2016 میں جاری کیا گیا پانچ سالہ ویزہ اگلے سال یعنی اگست 2021 تک قابل استعمال تھا، تاہم امریکی حکومت نے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس ویزے کو ایسے طریقے سے ختم کرنے کا اقدام کیا جو کسی بھی طریقے سے جائز نہیں تھا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ امریکہ دیگر ملکوں کے شہریوں کو ویزہ جاری کرنے اور انہیں کسی وجہ سے منسوخ کرنے کا اختیار رکھتا ہے لیکن ایسا کرتے ہوئے اسے اپنی ذمے داری پوری کرنی چاہیے تھی جس میں ویزہ ہولڈر کو کسی بھی طریقے سے ویزہ منسوخی کی اطلاع  دینا چاہیے تھی جو مواصلات کے کسی بھی طریقے سے ممکن ہوسکتا تھا۔

درخواست گزار کو استنبول ایئرپورٹ سے واپس پاکستان آنا پڑا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)

 تاہم سفارتخانہ نے نہ تو متاثرہ ویزہ ہولڈر کو ذاتی طور پر آگاہ کیا نہ ہی اس نے پاکستانی میڈیا میں کوئی خبر نشر کی اور نہ ہی اپنی ویب سائٹ پر ایسی کوئی اطلاع لگائی جس میں سفر کی ممانعت ہوتی۔ درخواست گزار نے جب سفر کا قصد کیا اور ٹرکش ایئرلائن سے ٹکٹ لیا تو اس دوران بھی ایئرلائن نے ویزے کی درستگی کی تصدیق کی اوراسی بنیاد پر ٹکٹ جاری کیا۔
درخواست گزار کے مطابق جب وہ 25 اکتوبر کی علی الصبح اسلام آباد ایئرپورٹ سے روانہ ہوا تو اس دوران پاکستانی امیگریشن حکام نے ان کی تمام دستاویزات بمع ٹکٹ اورویزہ کو درست قرار دے کر جہاز پر سوار ہونے کی اجازت دی۔ ’اگر ویزہ منسوخ ہوچکا تھا تو ٹرکش ایئرلائن نے  ٹکٹ کیوں جاری کیا، جہاز پر سوار کیوں ہونے دیا اورپاکستانی امیگریشن حکام نے بھی درخواست گزار کو کیوں کلیئر کرکے جانے دیا؟
درخواست میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ فریقین نے اپنے رویے سے درخواست گزار کو سخت ذہنی کوفت، اذیت، مالی نقصان اور ہتک کا نشانہ بنایا اس لیے وہ اس بات کا حقدار ہے کہ فریقین مجموعی یا انفرادی طور پراس کے نقصان کا ازالہ کرتے ہوئے بطور جرمانہ دو کروڑ ڈالر نقد ادا کریں اورامریکی سفارتخانہ بطور ازالہ اس کو اگلے پانچ سالوں کے لئے ملٹی پل انٹری ویزہ جاری کرے۔
عدالت نے درخواست پر فریقین کو 25 جنوری کے لیے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

شیئر: