Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایل این جی خریداری پر وزارت توانائی اور پی اے سی میں تنازع

کمیٹی نے ایل این جی کی خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں پر جواب طلب کیا تووزیر توانائی عمر ایوب نے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا۔ فوٹو پی آئی ڈی
پاکستان کی پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور وزارت توانائی کے درمیان اس وقت ایک تنازع پیدا ہو گیا جب کمیٹی نے ایل این جی کی خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت توانائی سے جواب طلب کیا تو نوٹس لینے پر وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا۔
کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کو طلب کر لیا ہے۔ چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس کا پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔
چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے وفاقی وزیر کے سپیکر کو لکھے گئے خط کے بارے میں کمیٹی ارکان کو آگاہ کیا۔ خط کے متن میں وفاقی وزیر توانائی نے سپیکر سے کہا کہ کمیٹی کو آڈٹ اعتراضات پر بحث کرنے کا پابند بنایا جائے اور ہدایت کی جائے کہ وہ خبروں پر از خود نوٹس نہ لے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ '122 ارب روپے کی ایل این جی خریداری میں مبینہ بے ضابطگی کا انکشاف ہوا، نوٹس کیوں نہ لیں؟ وزارت توانائی پارلیمنٹ کو نظرانداز کر رہی ہے۔'
کمیٹی کے رکن ایاز صادق نے کہا کہ ’شاہد خاقان نے ایل این جی منگوائی تو نیب نے گرفتار کر لیا۔ کیا بروقت ایل این جی نہ منگوانے اور مبینہ بدعنوانی پر نیب ایکشن لے گا یا صرف شاہد خاقان کو پکڑنا تھا؟
حکومتی رکن نور عالم خان نے سوال کیا 'کیا قطر کے علاوہ کسی دوسرے ملک سے سستی ایل این جی مل سکتی ہے؟ جس پر پٹرولیم حکام نے جواب دیا کہ قطر سے ایل این جی خریداری کا معاہدہ منسوخ کرنے پر اربوں ڈالر نقصان کاخدشہ ہے۔ تین حکومتی پاور پلانٹس کے ساتھ ایل این جی کا معاہدہ 2021 کے دوران ختم ہو جائے گا۔ پاور پلانٹس کے ساتھ ٹیک اینڈ پے کی بنیاد پر طویل مدتی معاہدہ تھا جو ختم کیا گیا تاہم آئی پی پیز کے ساتھ ٹیک اینڈ پے معاہدہ نہیں ہے۔

چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ ' ایک سو بائیس ارب روپے کی ایل این جی خریداری میں مبینہ بے ضابطگی کا انکشاف ہوا ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا

 پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر نے کہا 'اگر آئی پی پیز کے ساتھ ٹیک اینڈ پے معاہدہ ہوا تو نیب کیسز کا خدشہ ہے۔‘ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ 'نیب کے ڈر سے متعدد فیصلے بروقت نہیں کیے جاتے۔‘
پٹرولیم ڈویژن حکام نے بتایا ’آئندہ ہفتے کے دوران دوایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کے لیے لائسنس جاری کر دیے جائیں گے۔ تعبیراورانر گیس دونوں ٹرمینل پورٹ قاسم پر تعمیر کیے جائیں گے۔‘
اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ 'گذشتہ تین ماہ کے دوران صرف 35 ارب روپے کی ایل این جی خریدی گئی۔ اس وقت گیس کی مجموعی طلب تین ارب کیوبک فٹ ہے۔ مقامی سطح پر گیس کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے ریمارکس دیے وزارت توانائی گیس خریداری کے لیے قیمت اور سپلائی کو مستحکم رکھنے میں ناکام ہے۔ کمیٹی نے پٹرولیم ڈویژن حکام کو معاملے پر آئندہ اجلاس میں مکمل تیاری کے ساتھ دوربارہ طلب کر لیا۔

آڈٹ حکام کے مطابق گذشتہ تین ماہ کے دوران صرف 35 ارب روپے کی ایل این جی خریدی گئی۔ فوٹو سوشل میڈیا

اجلاس کے دوران کمیٹی کے رکن راجا ریاض نے سوال کیا کہ 'کیا آپ کے ڈی جی آئل ویٹرنری ڈاکٹر ہیں؟ جس پر سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن نے جواب دیا کہ 'ڈی جی آئل ویٹرنری ڈاکٹر نہیں ہیں۔‘

شیئر: