Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ تین مقدمات میں بری

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملزم کسی اور کیس میں نامزد نہ ہوتو اسے رہا کیا جائے۔ فوٹو سوشل میڈیا
پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کو کراچی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے عدم شواہد کی وجہ سے تین مقدمات میں بری کردیا، ان پر لیاری میں پولیس اہلکاروں کے قتل کا الزام تھا۔
جمعرات کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے عذیر بلوچ کو تین مقدمات میں بری کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ عذیر بلوچ کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔
تین مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے کہا کہ عدالت بغیر شواہد کے ملزم کو سزا نہیں دے سکتی، پراسیکیوشن ملزم کے خلاف گواہ پیش کرنے میں ناکام ہوئی ہے لہٰذا ملزم کسی اور کیس میں نامزد نہ ہوتو اسے جیل سے رہا کیا جائے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ عزیر بلوچ پر دہشت گردی سمیت قتل اور اقدام قتل کے 50 سے زیادہ مقدمات درج ہیں اور وہ رینجرز کی حراست میں ہیں۔
عدالت کی جانب سے عذیر بلوچ کو پولیس مقابلے، اقدامِ قتل اور ہنگامہ آرائی کے تین مقدمات میں بری کیا گیا ہے، واضح رہے کے شریک ملزمان ان مقدمات میں پہلے ہی بری ہو چکے ہیں۔
یکم اپریل 2012ء کو تھانہ کلا کوٹ میں پولیس مقابلے اور اقدامِ قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا، جس کےحوالے سے پولیس کا مؤقف تھا کہ عذیر بلوچ و دیگر 9 ملزمان کلا کوٹ کے علاقے میں موجود تھے، ملزمان نے جان سے مارنے کی نیت سے پولیس پر حملہ کیا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزمان کی فائرنگ سے اے ایس آئی عبدالوحید زخمی ہوا تھا، جبکہ پولیس کی جوابی فائرنگ سے ملزمان گلیوں میں فرار ہو گئے تھے۔
پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس پر حملے اور اقدامِ قتل کے دو مقدمات تھانہ چاکیواڑہ میں بھی درج ہیں، جبکہ عذیر بلوچ پر 50 سے زائد مقدمات مختلف تھانوں میں درج ہیں۔

شیئر: