Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تشدد بھڑکانے والی پوسٹس، سوشل ایپ پارلر معطل

پارلر کے چیف ایگزیکٹو جان ماٹزے نے ایمازون، گوگل اور ایپل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
ایپل اور ایمازون نے سوشل ایپ پارلر کو تشدد بھڑکانے والی پوسٹس روکنے میں ناکامی پر اپنے ایپ اسٹور اور ویب ہوسٹنگ سروس سے معطل کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق دونوں کمپنیوں نے سینچر کو اپنے بیانات میں کہا ہے کہ ’دائیں بازو کے صارفین میں مقبول سوشل نیٹ ورکنگ سروس نے تشدد بھڑکانے والی پوسٹس کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے ہیں۔‘
ایپل اور ایمازون کی طرح گوگل بھی اس ایپ کو جمعے کو معطل کر چکی ہے۔

 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جن کا ٹوئٹر اکاؤنٹ مستقل بند کر دیا گیا ہے، ان کے حامیوں میں پارلر ایپ بہت مقبول ہے۔ پارلر کو ٹوئٹر سے نکالے گئے لوگوں کی پناہ گاہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
ایپل نے سینچر کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم نے پارلر کو، جب تک وہ ان مسائل کو حل نہیں کرتی، اپنے ایپ سٹور سے معطل کر دیا ہے۔‘
ایپل نے پارلر کو ایک اعتدال پسند منصوبہ پیش کرنے اور بدھ کو کیپٹل کا محاصرہ کرنے کے لیے اس کی سروس کا استعمال کرنے والوں کی نشاندہی کے لیے 24 گھنٹے کا وقت دیا تھا۔
ایمازون کے فیصلے کے بعد پارلر کو جب تک سروس کی ہوسٹنگ کے لیے نئی کمپنی نہیں ملتی، وہ آف لائن رہے گی۔
ایمازون نے پارلر کو اپنی سروسز کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر ایمازون ویب سروس سے معطل کیا ہے۔
ایمازون ویب سروس ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ٹیم کی جانب سے پارلر کو ایک ای میل میں کہا گیا ہے کہ وہ پرتشدد مواد میں مستقل اضافے کے معاملے کو مناسب طریقے سے نمٹانے میں ناکام رہی ہے۔
دوسری جانب پارلر کے چیف ایگزیکٹو جان ماٹزے نے ایمازون، گوگل اور ایپل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے یہ ایک منظم کوشش تھی، یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس سے پارلر کے آپشنز محدود ہو جائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے سب سے زیادہ نقصان ہو گا کیونکہ ٹرمپ پر دوسرے سوشل میڈیا پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

شیئر: