Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کمروں میں بند رہیں گے تو کارکردگی پر فرق تو پڑے گا‘

مصباح الحق نے کہا کہ دنیا بھر کی ٹیموں کو کورونا ایس او پیز کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے دورہ نیوزی لینڈ میں کورونا ایس او پیز کو ٹیم کی ناقص کارکردگی کی وجہ قرار دے دیا۔  
پیر کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’نیوزی لینڈ میں 18 سے 19 دن کمروں میں گزارے، جہاں ہم کمروں میں رہ کر ہی ورزش کرتے تھے اور رننگ تک نہیں کر پائے۔‘  
سابق کپتان مصباح الحق نے کہا کہ دنیا بھر کی ٹیموں کو کورونا ایس او پیز کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
’کورونا کی وجہ سے دنیا بھر کی ٹیموں کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔ کورونا سکیور ببلز میں رہتے ہوئے کھلاڑیوں کی فٹنس کو کیسے برقرار رکھا جائے، اس سے فیلڈنگ بھی متاثر ہو رہی ہے اور دنیا بھر کے کوچز کو ان مسائل کا سامنا ہے۔‘  
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے غلطیاں کیں اور کھلاڑیوں کی انجریز کے باعث بھی ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی۔
ان کے مطابق ’بابر اعظم کے بغیر ایسا ہی تھا جیسے نیوزی لینڈ کی ٹیم کین ویلیمسن کے بغیر کھیل رہی ہو۔ ہم نے کوئی کثر نہیں چھوڑی لیکن نیوزی لینڈ نے بہترین کرکٹ کھیلی۔‘  
’ہمیں اعتماد چاہیے غیر یقینی کی صورتحال نہیں ہونی چاہیے‘ 
ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کرکٹ کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں  کہا کہ کسی بھی سیریز کا جائزہ لینا اور کوتاہیاں سامنے لانے میں کوئی برائی نہیں ہے لیکن اس مقصد کے لیے کسی کو گرل نہیں ہونا چاہیے۔
’ہم نے اپنی طرف سے کوئی کثر نہیں چھوڑی، جس جگہ میں اور وقار بھائی ہیں ہم خود مایوس ہیں اور کسی کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں اعتماد چاہیے اور غیر یقینی کی صورتحال نہیں ہونی چاہیے۔ جو نتائج ہم چاہتے ہیں اس کے لیے تھوڑا وقت لگ رہا ہے اور وقت کے ساتھ نتائج میں بھی بہتری ہوگی۔‘ 

مصباح الحق کے مطابق ’مجموعی طور پر کھلاڑیوں کی کارکردگی بہتر رہی ہے صرف نتائج ہمارے حق میں نہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے دورہ نیوزی لینڈ میں خراب کارکردگی کے بعد ٹیم کے کوچنگ سٹاف کو تبدیل کرنے پر غور شروع کر دیا ہے جس کا حتمی فیصلہ کرکٹ کمیٹی اجلاس میں کیا جائے گا۔ 
ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ ’کرکٹ کمیٹی اجلاس کے سامنے کورونا کی صورتحال اور ٹیم کی مثبت کارکردگی کو سامنے رکھیں گے اور میں پر اُمید ہوں کہ کرکٹ کمیٹی بھی اس بات کو سمجھے گی اور اس کے بعد سفارشات کرکٹ بورڈ کو دے گی۔‘  
انہوں نے مزید کہا کہ ’فواد عالم، محمد رضوان اور فہیم اشرف کی انفرادی کارکردگی متاثر کن تھی لیکن بد قسمتی سے تمام شعبوں میں بحیثیت ٹیم ہم اچھا کھیل نہیں پیش کر سکے۔‘
’مجموعی طور پر کھلاڑیوں کی کارکردگی بہتر رہی ہے صرف نتائج ہمارے حق میں نہیں۔ پاکستان ٹیم کی بیٹنگ اور دیگر شعبوں میں کارکردگی بھی ماضی کے دور سے بہتر ہی رہی ہے۔ انجریز کے باوجود ہم نے ٹی 20 سیریز میں سخت مقابلہ کیا ایسا نہیں تھا کہ یک طرفہ مقابلہ ہوئے ہوں لیکن تمام شعبوں کی طرف سے میچ وننگ پرفارمنس نہیں سامنے آئی۔‘  

مصباح الحق نے کہا کہ ’محمد عامر کو ٹیم میں واپس لانے کے لیے میں نے بحیثیت کپتان بھی ان کا ساتھ دیا تھا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

’محمد عامر کو کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم سے ڈراپ کیا گیا‘ 
مصباح الحق نے کہا کہ فاسٹ بالر محمد عامر کی اپنی رائے ہے لیکن ان کی ڈومیسٹک پرفارمنس بھی متاثر کن نہیں تھی جس کی وجہ سے انہیں ٹیم سے ڈراپ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ہمیشہ کھلاڑیوں کو عزت دی ہے چاہے وہ سینیئر ہوں یا جونئیر، ایسا نہیں ہو سکتا کہ جونئیر کھلاڑی بہتر پرفارم کر رہے ہوں اور ان کو نظر انداز کر کے کسی سینیئر کو ٹیم میں شامل کر لیا جائے۔‘  
انہوں نے کہا کہ ’محمد عامر کو ٹیم میں واپس لانے کے لیے میں نے بحیثیت کپتان بھی ان کا ساتھ دیا تھا اور دورہ انگلینڈ کے دوران ان کو رول بتا دیا تھا۔ محمد عامر کو کہا تھا کہ آپ سینیئر کھلاڑی ہیں اور آپ کو اپنی رفتار کے مطابق گیند بازی کرنا ہوگی۔‘ 

شیئر: