Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیپالی کوہ پیماؤں نے موسم سرما میں K2 سر کر لی

دس نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم نے منفی 50 ڈگری سنٹی گریڈ سے بھی کم درجہ حرارت میں 8611 میٹر بلند دنیا کی دوسری بلندترین چوٹی سر کرنے کا تاریخی کارنامہ سر انجام دیا ہے۔ 
دنیا میں آٹھ ہزار میٹرز سے زائد کی 14 بڑی چوٹیوں میں سے 13 موسم سرما میں سر کی جا چکی ہیں جبکہ کے ٹو واحد چوٹی تھی جو کہ اس سے پہلے موسم سرما میں سر نہیں کی گئی۔ 
ایک بیان میں کوہ پیما نرمل پرجا کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت خاص لمحا ہے۔ 'پوری ٹیم نے چوٹی سے 10 میٹر نیچے انتظار کیا تاکہ گروپ بنا کر ایک ساتھ نیپالی قومی ترانا گاتی ہوئے چوٹی سر کریں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ، 'ہمیں فخر ہے کہ ہم انسانیت کے لیے تاریخ کا حصہ بنے اور دکھایا کہ ٹیم ورک، اشتراک اور مثبت ذہنی سوچ حدوں کو وہاں تک پہنچاتے ہیں جہاں تک ہمیں لگے کہ ممکن ہے۔'
رواں برس پاکستان، برطانیہ، جرمنی، بیلجیم نیپال سمیت 60 سے زائد کوہ پیما موسم سرما میں کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کی مہم پر پاکستان آئے ہوئے ہیں۔
بیس کیمپ پر نیپالی کوہ پیماؤں کے مینیجر چھانگ داوا شیرپا اور سیون سمٹ ٹریکرز کمپنی نے دس نیپالی کوہ پیماؤں کے کے ٹو سر کرنے کی کے بارے میں اطلاع سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے دی۔
الپائن کلب کے سیکرٹری کرار حیدری نے 10 نیپالی کوہ پیماؤں کی جانب سے کے ٹو سر کرنے کی تصدیق کی ہے۔
کرار حیدری نے اردو نیوز کو بتایا کہ 15 سے زائد کوہ پیماؤں نے کے ٹو سر کرنے کے لیے کیمپ تھری کا رخ کیا جس میں سے کے ٹو سر کرنے کے لیے دس نیپالی کوہ پیماؤں نے جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔

10 نیپالی کوہ پیماؤں کی جانب سے کے ٹو سر کرنے کی تصدیق ہوئی ہے۔ فوٹو: نرل پرجا

انہوں نے بتایا کہ چار روز قبل تیز ہواؤں اور موسم کی خرابی کے باعث کوہ پیماؤں کو شدید مشکلات کا سامنا بھی رہا۔ ’تیز ہواؤں کے باعث کھانے پینے اور دیگر اشیاء کی بھی کمی کا سامنا رہا اور لگ رہا تھا کہ اس بار بھی موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی کوشش ناکام ہو جائے گی لیکن بلند حوصلے اور دو دن سے موسم بہتر ہونے کی وجہ سے اب یہ تاریخی کارنامہ سر انجام دے دیا گیا ہے۔‘
دنیا کی بلند ترین چوٹیوں میں سے سے کے ٹو واحد چوٹی تھی جو کہ موسم سرما میں سر نہیں کی جا سکی تھی۔

10 نیپالی کوہ پیماؤں نے جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ فوٹو: نرمل پرجا

کرار حیدری کے مطابق کوہ پیماؤں کی ٹیم میں کل 48 افراد تھے جن میں سے 43 مرد اور پانچ خواتین ہیں۔
10 کوہ پیما جنہوں نے چوٹی سر کی ان کے نام ہیں: نرمل پورجا، گلجے شیرپا، منگما ڈیوڈ، منگما جی، سونا شیرپا، منگما تینزی شیرپا، پیم چھیری شیرپا، داوا ٹیمبا شیرپا، کیلی پیمبا شیرپا اور داوا تینجنگ شیرپا۔
سکردو کے کیمپ تھری سے کے ٹو سر کرنے کا سفر رات ایک بجے شروع ہوا۔
نیپالی کوہ پیماؤں کی تاریخ میں پہلی بار موسم سرما میں سر کر نے خبر سوشل میڈیا پر آئی تو صارفین نے کوہ پیماؤں کو خوب داد سے نوازا ۔ ٹوئٹر صارف جواد فرید نے لکھا کہ مبارک ہو۔ انسانی برداشت کا کتنا شاندار کارنامہ ہے۔ 'ان سب کو ایک محفوظ واپسی نصیب ہو۔'
کے ٹو سر کرنے کی اس خبر کو کچھ صارفین نے پاکستان کی سیاحت کے لیے مثبت قدم قرار دیتے ہوئے لکھا یہ پاکستان میں سیاحت کے لیے خوشخبری ہے۔ 
ٹوئٹر صارف رخسانہ مظہر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ 'اگر پہاڑ آپ کو چڑھنے دے تو کوئی آپ کو روک نہیں سکتا۔ پہاڑوں کو فتح کرنے کے لئے آپ کو ضدی بننے کی ضرورت ہے۔ لیکن آپ اکیلے نہیں کر سکتے۔۔۔'
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ہمیں ان لوگوں سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ کے ٹو نے بہت ساری قیمتی جانیں لینے کے بعد نسل انسانی کوآخرکار اس پر فتح حاصل کرنے دے دی۔

یہ کارنامہ کیسے سرانجام دیا گیا

چوٹی سر کرنے کا سفر 12 جنوری کو شروع کیا گیا جب ٹیم کے ٹو کے بیس کیمپ پر تھی۔ 13 جنوری کو کیمپ 2 پر پہنچی، 14 جنوری کو کیمپ 3 اور 15 جنوری کو کیمپی 4 پر پہنچنے کے بعد سنیچر 16 جنوری کو چوٹی سر کر لی۔
1954 میں پہلی بار کے ٹو کی چوٹی کو سر کی گئی جبکہ اب تک 367 کوہ پیماؤں نے دنیا کی دوسری بلند چوٹی سر کرنے کا معرکہ سر انجام دیا ہے جبکہ اس دوران اب تک 86 کوہ پیما جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
2008 میں 11 کوہ پیما کے ٹو سر کرنے کے دوران جان کی بازی ہار گئے تھے جسے کوہ پیمائی کی تاریخ کا سیاہ ترین واقعہ قرار دیا جاتا یے۔
خوشی کے اس لمحے میں اس افسوس ناک خبر سناتے ہوئے نرمل پرجا نے بتایا کہ ان کے بہت اچھا دوست اور کوہ پیما، سرگی، گر کر ہلاک ہو گئے۔
نرمل پرجا کا کہنا تھا کہ سرگی سی ون سے بیس کیمپ کے لیے اتر رہے تھے کہ وہ اچانک گر گئے۔
'ایلکس گاوان، تمارا اور دیگر دو پولینڈ کے کوہ پیماؤن نے ان (سرگی) کی مدد کی اور ہم نے بیس کیمپ سے طبی عملہ بھیجا لیکن انہیں بچا نہیں سکے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ، 'ہمیں ان کے جی پی ایس ٹریکر سے غیر متوقع ہرکت کی خبر ملی اور ہم نے انہیں اونچائی سے گرتے ہوئے دیکھا، واقع پر موجود ارکان نے حادثے کی تصدیق بھی کی لیکن انہیں بچانے زیادہ کچھ نہ کر سکے۔'

شیئر: