Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

متحدہ عرب امارات اور بحرین امریکہ کے ’بڑے سکیورٹی پارٹنرز‘

وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق دونوں ملک عرصے سے امریکہ کے ساتھ فوجی مشقوں میں حصہ لیتے رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے پی
امریکہ نے متحدہ عرب امارات اور بحرین اور بڑے اور اہم سکیورٹی اتحادی قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں امارات اور بحرین کو سکیورٹی پارٹنرز قرار دیتے ہوئے ان ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا حوالہ دیا ہے اور کہا ہے کہ کہ ’یہ ان دونوں ممالک کی لیڈرشپ کی غیر معمولی جرات اور عزم کی عکاسی کرتا ہے۔‘
بیان کے مطابق دونوں ملک عرصے سے امریکہ کے ساتھ فوجی مشقوں میں حصہ لیتے رہے ہیں۔
تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ پارٹنر قرار دیے جانے کا متحدہ عرب امارات یا بحرین کے لیے کیا فائدہ ہے۔
بحرین کے پانیوں میں امریکی نیوی کا پانچواں بیڑا لنگر انداز ہے جبکہ امارات کے جبل علی پورٹ کو امریکہ سے باہر اس کی افواج کی سب سے مصروف بندرگاہ سمجھا جاتا ہے۔
بحرین میں پانچ ہزار جبکہ متحدہ عرب امارات میں ساڑھے تین ہزار امریکی فوجی موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر الظفرا ایئر بیس پر ہیں۔
امریکہ پہلے ہی کویت کو اپنا بڑا ’نان نیٹو اتحادی‘ قرار دے چکا ہے جو امریکی سنٹرل کمانڈ کا میزبان ہے۔ کویت اتحادی ہونے کے باعث امریکہ کی خصوصی مالی اور فوجی مدد حاصل کرنے والے ملکوں میں شامل ہے۔
اے پی کے مطابق اس بیان پر تبصرے کے لیے امریکی سنٹرل کمانڈ اور پینٹاگون سے رابطہ کیا گیا مگر فوری طور پر جواب نہیں ملا۔ خلیج میں لنگر انداز پانچویں بیڑے نے اے پی کے سوال سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو بجھوائے جہاں سے جواب تاحال موصول نہیں ہو سکا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے بحرین اور امارات کو ’بڑے سکیورٹی پارٹنرر‘ قرار دینے کا یہ بیان ایک ایسے وقت آیا ہے جب صدر ٹرمپ کے اقتدار کے آخری دن ہیں۔
ایران کے بارے میں اپنی سخت پالیسی کی وجہ سے صدر ٹرمپ نے خلیجی ممالک کے ساتھ اپنے دورِ اقتدار میں قریبی تعلقات استوار کیے۔

شیئر: