Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قبض سے بچنے کے لیے کن کھانوں سے پرہیز ضروری؟

دودھ والی چاکلیٹ کے بجائے بلیک چاکلیٹ زیادہ مفید ہے۔ فوٹو فری پک
قبض ایک عام بیماری ہے لیکن مردوں کے مقابلے میں خواتین اس کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ 
قبض کی بیماری میں انسان پاخانہ کرنے میں شدید دشواری محسوس کرتا ہے۔ اس بیماری میں پاخانہ بہت کم آتا ہے یہاں تک کہ ہفتے میں دو یا تین بار صرف اس کی حاجت ہوتی ہے۔
سیدتی میگزین میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق قبض ہونے کی مختلف وجوہات ہیں۔ کم فائبر والی غذاؤں کا استعمال، جسمانی سرگرمیوں کی کمی، زیادہ وقت بیٹھے رہنا، تناؤ کی کیفیت یا جسمانی تبدیلیاں کئی وجوہات میں سے چند ہو سکتی ہیں۔ 
تحقیقاتی مضمون کے مطابق کھانے کے ذریعے قبض کا علاج چند طریقوں پر عمل کرتے ہوئے کیا جا سکتا ہے۔

فائبر والی غذاؤں میں اضافہ 

پھلوں اور سبزیوں کے استعمال میں اضافے سے بھی قبض کا علاج کیا جا سکتا ہے۔
سبزیوں اور اناج ریشے سے بھرپور ہوتے ہیں اس لیے ان کی مقدار میں خاص طور پر اضافہ کیا جائے۔ اسی طرح پانی زیادہ مقدار میں پینے اور جسمانی سرگرمیاں بالخصوص ورزش ضرور کریں۔

8 کھانوں سے پرہیز کر کے قبض کا علاج کریں

اگر آپ کو قبض ہونے کا خدشہ ہے تو بہتر ہے کہ آپ اپنے کھانے کی مقدار کو محدود کردیں کیونکہ اس سے آنتوں کا کام سست ہو جاتا ہے۔ چاول، سبز کیلے، سبز پھلیاں، چکنائی والے کھانے، تلی ہوئی اشیاء، چربی، چائے اور چاکلیٹ سے بنی پیسٹری سے خاص طور پر اجتناب کریں۔

سفید چاولوں کے بجائے فائبر سے بھرپور اناج کھانا چاہیے۔ فوٹو فری پک

چاکلیٹ

دودھ سے بنی ہوئی چاکلیٹ کا زیادہ استعمال قبض کا سبب بنتا ہے۔ اس کے مقابلے میں ناریل سے بھرپور بلیک چاکلیٹ کا استعمال بہتر ہے۔ 

کوئنس کا پھل

کوئنس پھل میں فائبر کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس کے استعمال سے آنتوں کی راہداری میں کشادگی پیدا ہوتی ہے، لیکن اس میں ٹینن کی ایک بڑی مقدار بھی ہوتی ہے جو آنتوں کے راستے کو سست کرتے ہیں۔
یہ ایک ایسا پھل ہے جو قبض کا سبب بنتا ہے اور ڈائیریا کی صورت میں اسے کھانے کی تجویز دی جاتی ہے۔

چکنائی سے پرہیز

چکنائی والے کھانے یا تلی ہوئی اشیا قبض کا سبب بنتی ہیں۔ قبض کی صورت میں بہتر ہے کہ چکنائی میں بنے ہوئے کھانوں سے اجتناب کریں، سٹیم یا ابلا ہوا کھانا زیادہ بہتر ہے۔
کھانا پکاتے ہوئےاچھے معیار کا تیل شامل کریں۔

سفید چاول

سفید چاول ایک ایسی غذا ہے جو آنتوں کی راہداری کو سست کرتی ہے۔ چاولوں کے بجائے فائبر سے بھرپور اناج کا استعمال کرنا چاہیے جو آنتوں کی بہتر کار کردگی میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ 

کچی گاجروں میں فائبر زیادہ مقدار میں ہوتا ہے۔ فوٹو فری پک

پیسٹری اور بسکٹ

پیسٹری اور بسکٹ قبض کا سبب بنتے ہیں، خاص طور پر ناقص معیار کے چکنائی والے مواد کی وجہ سے۔
گھر میں تیار شدہ پیسٹری کا استعمال زیادہ بہتر ہے۔ ایک تو فائبر سے بھرپور ہوتی ہے اور اس کے میٹھے ذائقے سے لطف اندوز بھی ہوا جا سکتا ہے۔

چائے

چائے سے قبض ہوتی ہے، خاص طور پر کالی چائے سے۔ اس میں موجود ٹینن مواد آنتوں کے راستے کے عمل کو سست کرتا ہے۔ قبض کی بیماری کی شکایت میں کالی چائے کی جگہ ہربل چائے کا استعمال بہتر ہے۔

کیلے

کیلے قبض کا سبب بنتے ہیں، خاص طور پر سبز کیلے۔ ان کے استعمال سے آنتوں کا راستہ سست ہو جاتا ہے۔ اس کی بجائے مکمل طور پر پکے ہوئے کیلے کا استعمال بہتر ہے۔ 

پکی ہوئی گاجر

پکی ہوئی گاجر قبض کا سبب بنتی ہے جبکہ کچی گاجر میں فائبر کی مقدار برقرار رہنے کی وجہ سے قبض کے علاج میں مؤثر ہوتی ہے۔

شیئر: