Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا ویکسین: برطانوی آئمہ مساجد کی غلط فہمیاں دور کرنے کی مہم

برطانیہ میں کورونا سے اب تک 95 ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ بھر میں مساجد کے آئمہ کورونا وائرس سے متعلق غلط معلومات کو ختم کرنے اور ویکسین کے محفوظ ہونے کے حق میں جمعہ کے خطبات اور مسلم کمیونٹیز کے اندر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے مہم چلا رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مساجد اور آئمہ قومی مشاورتی بورڈ کے چیئرمین قاری عاصم اپنے عقیدت مندوں کو قائل کرنے کے لیے اس مہم کی قیادت کررہے ہیں۔ 
قاری عاصم ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے عوامی سطح پر اس بات کی حمایت کی ہے کہ ’کورونا وائرس کی ویکسین لگوانا اسلامی عقائد کے مطابق ہے۔‘

 

انہوں نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں اعتماد ہے کہ برطانیہ میں استعمال ہونے والی دونوں ویکسینز آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا اور فائزر کا استعمال اسلامی نقطہ نظر سے جائز ہے۔‘
’ہچکچاہٹ، اضطراب اور تشویش پیدا ہونے کی وجوہات غلط معلومات، سازشی نظریات، جعلی خبریں اور افواہیں ہیں۔‘
یاد رہے کہ برطانیہ یورپ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں اب تک 95 ہزار کے قریب افراد اس وبا سے ہلاک ہوچکے ہیں، برطانیہ لاک ڈاؤن اور پابندیوں کے خاتمے کے لیے اب تک کی سب سے بڑی ویکسین مہم پر انحصار کر رہا ہے۔ 
تاہم سائنٹفک کمیٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی نسلی اقلیتوں میں ملک کی باقی آبادی کی بنسبت ویکسین کے استعمال سے متعلق عدم اعتماد پایا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سروے میں 72 فیصد سیاہ فام جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ ’اس بات کا امکان کم یا بہت کم ہے کہ وہ خود کو کورونا کی ویکسین لگوائیں۔ ان میں سے پاکستانی اور بنگلہ دیشی پسِ منظر رکھنے والے 42 فیصد افراد بھی شامل تھے۔‘

برطانیہ میں پاکستانی اور بنگلہ دیشی پسِ منظر رکھنے والے 42 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان کم ہے کہ وہ ویکسین لگوائیں (فوٹو: روئٹرز)

برطانیہ میں ایک اندازے کے مطابق 28 لاکھ مسلمانوں میں یہ خوف پایا جاتا ہے کہ ان ویکسینز میں سور کا گوشت یا شراب استعمال ہوتا ہے جن پر اسلام میں پابندی عائد ہے جبکہ آئمہ اس خدشے کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قاری عاصم کے مطابق ’بے بنیاد دعوؤں پر دھیان دیے بغیر یہ سوال کرنا درست ہے کہ کیا اسلام کے مطابق ان ویکسینز کا استعمال جائز ہے؟‘
ویکسین کے بارے میں پھیلائے جانے والے جھوٹ میں سے ایک یہ ہے کہ یہ انسان کے ڈی این اے میں ترمیم کرسکتی ہے، ویکسین لگوانے والے افراد اولاد پیدا کرنے کے قابل نہیں رہتے، یا اس کے ذریعے جسم میں کوئی مائیکروچِپ داخل کر دی جاتی ہے۔

شیئر: