پاکستان میں سیاسی گہما گہمی اس وقت انتہائی دلچسپ مرحلے میں ہے۔ ایک طرف اپوزیشن کی احتجاجی حکمت عملی ہے تو دوسری طرف تمام سیاسی جماعتیں سیاسی عمل کا حصہ رہنے کو ترجیح دے رہی ہیں۔
اس کی بڑی مثال یہ ہے کہ نہ صرف تمام اپوزیشن آنے والے ضمنی انتخاب میں حصہ لے رہی ہے بلکہ سینیٹ کے الیکشن کے لیے بھی خوب دوڑ دھوپ بھی شروع ہو چکی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت پیپلز پارٹی کھُل کر لانگ مارچ کے حتمی فیصلے کو کم از کم فوری طور پر استعمال نہ کرنے کے موڈ میں ہے اور اس بات کا ثبوت چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا وہ بیان ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ پاکستان ڈیموکریٹیک موومنٹ کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں گے کہ ابھی لانگ مارچ کے علاوہ دیگر آپشنز پر غور کیا جائے۔
مزید پڑھیں
-
مسلم لیگ ن میں آنے والے بھی لوٹے ہیں؟‘Node ID: 510191
-
استعفوں سے انکار، لانگ مارچ مؤخر: اپوزیشن تحریک انجام کو پہنچی؟Node ID: 530221