Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منحرف اراکین ن لیگ کے حق میں ووٹ ڈالیں گے؟

مریم نواز منحرف اراکین کے لیے سخت سزا کا اعلان کر چکی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان مسلم لیگ ن کے پانچ منحرف اراکین کے باعث عددی تعداد میں کمی سے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے ن لیگ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ن لیگ کی قیادت شش و پنج کا شکار ہے کہ پارٹی سے نکالے جانے والے پانچ منحرف ارکان سے کس حیثیت سے ووٹ مانگا جائے یا پھر رابطہ ہی نہ کیا جائے۔ 
دوسری جانب حکمران جماعت بھی ان اراکین کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے۔
منحرف گروپ کے بانی اشرف انصاری کا کہنا ہے کہ منحرف اراکین پر مشتمل گروپ متحد ہے، سینیٹ انتخابات سے متعلق آئندہ کے لائحہ عمل پر کھل کر اظہار کریں گے۔
دوسری جانب ق لیگ بھی اپنے اراکین کے ووٹ کے حوالے سے بیک ڈور رابطوں میں مصروف عمل ہے۔ 
ایوان بالا کی چھ سال کے لیے خالی ہونے والی 52 نشستوں پر رواں سال 6 مارچ یا اس سے قبل سینیٹ انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا جس کے لیے سب سے زیادہ دلچسپ صورتحال پنجاب اسمبلی میں ہو گی۔
ن لیگ کسی بھی غیر معمولی صورتحال سے بچنے کے لیے اپنے کارڈز پر عملدرآمد کر رہی ہے تاہم ن لیگ کے سینیئر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سینیٹ کی ٹکٹوں کے فیصلے کے ساتھ ساتھ ابھی دیگر جماعتوں سے رابطے شروع کر دیے گئے ہیں۔
اہم پارٹی رہنما نے نام نہ لینے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’ن لیگ کے پارٹی سے نکالے جانے والے پانچ منحرف ارکان سے کس حیثیت سے ووٹ مانگیں اس حوالے سے لیگی قیادت شش و پنج کا شکار ہوگئی ہے۔‘
ذرائع کے مطابق پارٹی کے پانچ منحرف ارکان کا ن لیگ کے بجائے حکمران جماعت کے امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کا قوی امکان ہے تاہم حکمران جماعت کے حق میں ووٹ ڈالنے کے باوجود ن لیگ خفیہ رائے شماری کے باعث ان ارکان کے خلاف قانونی کارروائی سے قاصر ہو گی۔

ق لیگ نے منحرف اراکین سے رابطے تیز کر لیے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

پارٹی کی نائب صدر مریم نواز ان منحرف اراکین کے خلاف سخت الفاظ اور سزا کا پہلے ہی اعلان کر چکی ہیں۔
اس ساری صورتحال میں مسلم لیگ ن کے منحرف اراکین جن میں جلیل احمد شرقپوری، مولانا غیاث الدین، فیصل نیازی، نشاط ڈاہا اور اشرف انصاری شامل ہیں، ان سے سینیٹ انتخابات کے لیے ووٹ مانگنا مشکل ہوگا۔
دوسری جانب ن لیگ کے ان پانچ اراکین سے تحریک انصاف کی قیادت اور وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی رابطے تیز کر دیے ہیں۔ حکمران جماعت تحریک انصاف نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ منحرف اراکین نے ن لیگ کے مزید ووٹ تحریک انصاف کے حق میں ڈالنے کا عندیہ دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے کچھ حلقوں نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ بیک ڈور رابطوں کے ذریعے منحرف اراکین سے ووٹ ڈلوایا جائے۔
جب منحرف گروپ بنانے والے انصاری برادران سے رابطہ کیا گیا تو رکن پنجاب اسمبلی اشرف انصاری نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ن لیگ تو ان کو پارٹی سے نکال چکی ہے اور اب انہیں کسی بھی طرح کے پارلیمانی و پارٹی معاملات میں نہیں بلایا جا رہا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ووٹ دیں گے لیکن سینیٹ انتخابات کی تاریخ طے ہونے کے بعد ہی اعلان کریں گے کہ کس جماعت کے حق میں ووٹ ڈالیں۔

منحرف اراکین میں جلیل شرقپوری سمیت دیگر چار شامل ہیں۔ فوٹو: جلیل شرقپوری فیس بک

اشرف انصاری نے بتایا کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ن لیگ کی جانب سے باضابطہ طور پر رابطہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ رابطے کے بعد ہی گروپ اراکین جواب دے سکتے ہیں۔
دوسری جانب 371 کے ایوان میں چار آزاد ممبران، سات پیپلز پارٹی اور ق لیگ کی دس نشستوں کے ساتھ ن لیگ یا حکمران جماعت کے اتحاد سے ایک سینیٹ کی سیٹ کا فیصلہ ہونا ہے جس کے لیے چوہدری پرویز الٰہی تمام جماعتوں سے بیک ڈور رابطے کر رہے ہیں۔
سیپکر کے انتخاب میں بھی دس سیٹوں کے ساتھ ایوان میں شامل اتحادی چوہدری پرویز الٰہی نے 200 سے زائد ووٹ لے کر 2018 میں سب کو حیران کر دیا تھا تاہم اب دیکھنا ہو گا کہ 2021 کے سینیٹ انتخابات میں پنجاب میں ق لیگ کیا دس سیٹوں سے اپنی نشست نکال سکتی ہے یا نہیں۔

شیئر: