Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلم لیگ ن میں آنے والے بھی لوٹے ہیں؟‘

وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرنے پر جلیل شرقپوری کی پارٹی رکنیت معطل کر دی گئی تھی (فوٹو:سوشل میڈیا)
سیاستدانوں کی جانب سے ایک دوسرے کو لوٹا کہنا کوئی نئی بات نہیں، پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے کے لیے لوٹے کی اصطلاح عام استعمال کی جاتی ہے۔
ویسے تو یہ سلسلہ صرف بیان بازی کی حد تک ہی محدود تھا مگر کچھ سال پہلے مسلم لیگ ق کی رہنما ثمینہ خاور حیات اس وقت خبروں کی زینت بنیں جب ایک ٹاک شو میں انہوں نے لوٹا میز پر گھما کر بتایا تھا کہ کیسے ان لوٹوں کو اسمبلی میں ’ٹھاہ‘ کرنا ہے۔
اب کی بار مسلم لیگ ن کے ارکان نے باغی رکن کے سر پر لوٹا سجا کر ایک نئی روایت قائم کر دی ہے۔
ہوا کچھ یوں کہ جمعے کو جب مسلم لیگ ن سے نکالے گئے رکن جلیل شرقپوری نے صوبائی اسمبلی اجلاس میں جانے کی کوشش کی تو لیگی اراکین نے ان کا گھیراؤ کر کے ’لوٹا لوٹا‘ کے نعرے لگانا شروع کر دیے اور انہیں اپوزیشن چیمبر سے باہر نکال دیا۔
لیگی ارکان نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ایک جذباتی رکن نے جلیل شرقپوری کے سر پر پلاسٹک کا لوٹا بھی رکھ دیا۔
رکن پنجاب اسمبلی میاں جلیل احمد شرقپوری نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف سخت بیانیے کی مخالفت کی تھی جس پر دیگر ارکان ان سے بدظن ہو گئے تھے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کرنے پر ان کی پارٹی رکنیت بھی ختم کر دی گئی تھی۔
جلیل شرقپوری کے سر پر لوٹا رکھنے پر سوشل میڈیا صارفین طرح طرح کے تبصرے کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے حمایتی صارفین کا خیال ہے کہ پارٹی سے بغاوت کرنے والے اسی رویے کے مستحق ہیں جبکہ کچھ صارفین سمجھتے ہیں کہ اختلاف اپنی جگہ مگر بزرگ سیاستدان کی تضحیک قابل مذمت ہے۔

کامران بٹ نامی صارف نے لکھا کہ ’آج ن لیگ کے ارکان پنجاب اسمبلی نے لوٹا سیاست اور لوٹا سیاستدانوں کی سیاسی زندگی کے خاتمے کا آغاز کر دیا ہے۔‘

مرزا وقاص احمد نامی صارف نے لکھا کہ ’قائد نواز شریف اور اپنے لیڈر رانا تنویر حسین کے وفادار ساتھی میاں عبدالرؤف صاحب نے آج ایک نئی تاریخ رقم کی، ایک فصلی بٹیرے کے سر پر لوٹا رکھ کر اس کو بتایا گیا کہ تم مفاد پرست ہو اور اس ویڈیو کو دیکھ کر یقین کیجیے گا کہ لوٹوں کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔‘

بشریٰ انجم بٹ نامی صارف نے لکھا کہ ’کاش ماضی میں لوٹا لشکر کے ساتھ اسی طرح کا سلوک کرتے تو ایسے لوٹے پیدا نہ ہوتے انشااللہ آئندہ پارٹی قیادت موسمی پرندوں، لوٹا لشکر کے لیے دروازے بند کرے گی تاکہ پاکستان میں جمہوریت اور سیاست میں اچھے اثرات مرتب ہوں۔‘

وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے لکھا کہ ’اور پھر یہ کہتے ہیں یہ جمہوری لوگ ہیں۔ ہم آپ کو بتا چکے یہ جمہوری نہیں کریمنل لوگ ہیں جو لوگوں کے ساتھ زبردستی اور بد تمیزی کرتے ہیں۔ ملک دشمن اور ریاستی اداروں کے خلاف بیانیے پر ساتھ نہ کھڑے ہونے والوں پر زور زبردستی کر رہے ہیں۔‘

سینیئر تجزیہ کار افتخار احمد نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’سیاسی جماعت سے بے وفائی کرنا اچھی بات نہیں لیکن بے وفائی کرنے والوں کے ساتھ جو سلوک آج پنجاب اسمبلی میں خصوصا جلیل شرقپوری کے ساتھ کیا گیا وہ قابل مذمت ہے۔ جمہوری عمل میں برداشت کا مادہ ہونا چاہیے۔‘

عامر ممتاز بوبک نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’یہ توہین ہے۔ جب پارٹی نے شوکاز دے دیا، پارٹی سے نکال دیا تو اس طرح کا رویہ بالکل غلط ہے۔ کس نے حق دیا شرقپوری صاحب کے سر پر لوٹا رکھنے کا۔ اگر شرقپوری صاحب لوٹے ہیں تو جو جو دوسری پارٹیوں سے ن لیگ میں آئے ہیں وہ بھی لوٹے ہیں۔ کیا یہ ان کے سر پر لوٹا رکھ سکتے ہیں؟‘
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: