شادی کے پہلے سال میاں بیوی کے لیے مالی معاملات سب سے بڑا چیلنج ہوتے ہیں۔ نئے جوڑے ایک دوسرے سے مالی معاملات کھل کر بیان کرنے سے کتراتے ہیں۔ اس لیے گھریلو اخراجات بعض اوقات ان کے لیے مشکل کا باعث بن جاتے ہیں۔ آمدن اور خرچ میں توازن نئے جوڑے کے لیے آسان کام نہیں ہوتا۔
اگر جوڑا مالی معاملات کی وجہ سے الجھن کا شکار ہو تو اسے آپس میں مل بیٹھ کر صلاح مشورہ کرنا چاہیے اور اپنے مالی اہداف مقرر کرنے چاہییں۔ جب دونوں مل کر اپنے مالی معاملات حل کریں گے تو بآسانی ایک مناسب راہ نکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
2: رشتے دار
نئے جوڑے کو سارے رشتے دار اچھے اچھے مشورے دینا پسند کرتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ان سے زیادہ تجربہ رکھتے ہیں۔
لیکن شاید یہ بھول جاتے ہیں کہ نئے جوڑے کی زندگی ان سے کتنی مختلف ہے اور وہ اپنی زندگی کیسے گزارنا چاہتے ہیں۔ ایسے معاملات میں رشتے داروں کی دخل اندازی دونوں کے درمیان مشکلات پیدا کرتی ہے۔
جب بھی آپ کو ایسی مشکل کا سامنا ہو جو رشتے داروں کی پیدا کردہ ہو تو اپنی اہلیہ یا شوہر کے ساتھ مشورہ کریں اور بتائیں کہ آپ تناؤ کی کیفیت کا شکار ہیں۔
یاد رکھیں سب رشتے داروں کی احترام کے ساتھ حدود مقرر کریں تاکہ وہ اس سے تجاوز نہ کریں۔ اپنے والدین اور رشتے داروں سے ان حدود کے بارے میں صلاح مشورہ کریں۔ اس سے آپ نہ صرف اپنی فیملی کے لیے بہتری کی راہ نکالیں گے بلکہ آپ کا خاندان بھی سکون محسوس کرے گا۔
3: گھریلو ذمہ داریوں کی تقسیم
شادی کے پہلے سال شادی شدہ جوڑا ایک اور مشکل جس کا سامنا کرتا ہے، وہ گھریلو ذمہ داریوں کی منصفانہ طور پر عدم تقسیم ہے۔ کچھ خواتین کے لیے یہ مشکل ہوسکتا ہے۔ اس لیے میاں بیوی کو شادی کے ابتدائی دنوں میں ہی گھریلو مشکلات کا حل نکالتے ہوئے ان کی منصفانہ تقسیم کر لینی چاہیے۔
4: اپنی ذات سےلاپرواہی
شادی کے پہلے سال جب میاں بیوی پر مختلف ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں تو وہ اپنے آپ کو بھول جاتے ہیں اور انہیں اس کا احساس بھی نہیں ہوتا۔
یہ بھی نئے جوڑے کے لیے کافی مشکلات کا باعث بنتا ہے۔ جیسے کسی ایک کا اپنے پسندیدہ مشغلے یا کھیل کو چھوڑ دینا، ورزش یا اچھی صحت مند سرگرمی ترک کردینا، جو درحقیقت دونوں کے لیے فائدہ مند ہو۔ اسی طرح خاوند کا اپنے دوستوں کے ساتھ باہر جانا اور تفریح رک جانا وغیرہ۔
5: طبیعت کا اختلاف
یاد رکھیں قدرت نے ہرانسان کو مختلف طبیعت عطا کر رکھی ہے۔ نیا شادی شدہ جوڑا شادی کے ابتدائی دنوں میں ایک دوسرے کی طبیعت سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا جس کی وجہ سے دونوں کے تعلقات پر منفی اثر پڑتا ہے۔
اگر میاں بیوی ایک دوسرے کو سمجھنے اور طبیعت کے اختلاف کی رعایت دیں تو یہ معاملہ بھی بخوبی حل ہوسکتا ہے۔