Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 بائیڈن انتظامیہ مشرق وسطی امن عمل کا قبلہ درست کرے، عرب لیگ

مسئلہ فلسطین کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا۔(فوٹو ٹوئٹر)
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو ا لغیط نے کہا ہے کہ فلسطینیوں نے گزشتہ چار برس کے دوران سابق امریکی حکومت کا غیرمعمولی دباؤ برداشت کیا ۔ مسئلہ فلسطین کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا۔
مسئلے کو صرف ایک زاویے سے دیکھا گیا۔ صرف اسرائیلی موقف کو مدنظر رکھا گیا۔ 
الشرق الاوسط کے مطابق عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل نے منگل کو ’مقبوضہ فلسطینی علاقوں سمیت مشرق وسطی کی صورتحال‘ پر بحث کے لیے منعقدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری ابھی تک فلسطین اسرائیل تنازع ختم کرانے کے لیے دو ریاستی حل پر متفق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اب تک رائے یہی ہے کہ مقبوضہ عرب علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیرغیرقانونی ہے۔ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا غیر قانونی ہے اور یہ مذاکرات کے ذریعے تنازع کے حل کے اصول کے بھی منافی ہے۔
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی رائے اب تک یہی ہے کہ اسرائیل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے درمیان مستقبل کی سرحدیں متعین کرنے کے سلسلے میں 1967 کی سرحدیں ہی قابل قبول ہیں۔  
ابو ا لغیط نے کہا آئندہ مرحلہ مشرق وسطی میں قیام امن سے دلچسپی رکھنے والے تمام فریقوں سے مشترکہ جدوجہد کا طلب گار ہے۔

مقبوضہ عرب علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیرغیرقانونی ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

 انہوں نے نئی امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مشرق وسطی امن عمل کا قبلہ درست کرے۔ نئی امریکی حکومت سابقہ پالیسیوں اور اقدامات کی اصلاح کرے اور سیاسی عمل کو مفید بنانے کے لیے اقدام کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام کو احساس دلایا جائے کہ عالمی برادری آزادی اور خودمختاری کی خاطر ان کی طویل جدوجہد اور مشن کے ساتھ انصاف کرے گی۔ 

شیئر: