Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حوثیوں پر پابندیوں کا خاتمہ ایرانی دہشت گردی کو بڑھائے گا‘

حوثی ملیشیا کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کا فیصلہ بھی واپس لیے جانے کا امکان ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کے یمن کی حوثی ملیشیا کے خلاف کچھ پابندیاں اٹھانے کے فیصلے نے ایران کی جانب سے ممکنہ طور پر دہشت گردانہ حملوں میں اضافے کے خدشات بڑھا دیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کو امریکی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ ’سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے ٹرمپ انتظاامیہ کے آخری دور میں عائد کی گئی پابندیاں کو نئے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے جائزہ لینے تک ایک ماہ کے لیے معطل رکھا جائے گا۔‘
اس از سرنو جائزے میں حوثی ملیشیا کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کا فیصلہ بھی واپس لیے جانے کا امکان ہے۔

 

بلنکن کی جانب سے ابھی تک اس فیصلے کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا، جو کچھ میڈیا اداروں کو لیک کیا گیا تھا، جبکہ مائیک پومپیو کے تمام بیانات محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ اور آرکائیوز سے ہٹا دیے گئے ہیں۔
کچھ مبصرین کے مطابق ’بائیڈن شاید اس فیصلے کو ایران کے ساتھ مذاکرات کی حوصلہ افزائی کے لیے استعمال کرے کیونکہ ان کی انتظامیہ عالمی جوہری معاہدے کو جسے ٹرمپ نے ختم کیا تھا، دوبارہ سے بحال کرنے کے اقدامات کر رہی ہیں۔‘
سابق ٹرمپ انتظامیہ کے مشرق وسطیٰ کے لیے سفیر جیسن گرین بلاٹ نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پومپیو کی عائد کردہ پابندیوں کی معطلی کے نتیجے میں خلیجی ممالک کے خلاف حملوں میں اضافہ ہو گا۔‘
گرین بلاٹ نے پومپیو کی عائد کردہ پابندیوں کو ’درست‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایرانی فنڈنگ سے چلنے والے دہشت گرد قاتل ہمارے دوستوں اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں پر حملے کرتے ہیں اور یمن میں شدید تکلیف کا باعث بنے ہوئے ہیں۔‘
جنگ زدہ ملک میں کام کرنے والی این جی اوز اور امدادی ایجنسیوں نے بھی حوثیوں پر پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ امدادای کاموں کے دوران انہیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
ان امدادی ایجنسیوں کا استدلال ہے کہ حوثیوں کو ’غیر ملکی دہشت گرد‘ قرار دینا امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ ہے۔

شیئر: