Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا خون میں گلوکوز کی کمی ذیابیطس سے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے؟

خون میں گلوکوز کی سطح کم ہونے کے سبب کئی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں (فوٹو: فری پک)
خون میں شوگر لیول بڑھ جانے کو تو خطرناک سمجھا ہی جاتا ہے لیکن اگر گلوکوز کی کمی ہو جائے تو یہ بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
ویب سائٹ بولڈ سکائی کے مطابق 16 عام اور خطرناک بیماریاں خون میں گلوکوز کی سطح کم ہونے کے سبب لاحق ہوتی ہیں۔
خون میں گلوکوز کی کمی انسانی جسم کو شدید متاثر کرتی ہے اور اس کا اثر ہرشخص کے لیے مختلف ہوتا ہے۔ خون میں گلوکوز کی کمی کی کیفیت کو "ہائپو گلیسیمیا" کہا جاتا ہے۔
اس کیفیت میں خون میں گلوکوز کی مقدار 70 ملی گرام سے کم ہوجاتی ہے جبکہ عام طور پر خون میں گلوکوز کی سطح 72 سے 108 ملی گرام تک ہوتی ہے۔
جب جسم میں مقدار 55 ملی گرام  سے کم رہ جاتی تو اس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

 

ذیابیطس کے مریضوں کی  اموات میں اضافہ

سینٹ لوکاس سینٹر اینڈہسپتال کے پروفیسر فلپ میتھیو کی تحریر کرہ تحقیق کے مطابق ہائپوگلیسیمیا سب سے زیادہ نظرانداز ہونے والی بیماری ہے جس کی وجہ سے ذیابیطس کے مریضوں کی اموات میں چھ گنا اضافہ ہوا ہے۔
اس کی بنیادی وجہ بلڈ میں شوگر کم کرنے والی ادویات کا استعمال کرنا ہے، اس لیے کہ ذیابیطس کا شکار افراد کو اکثر ایسی دوائیں دی جاتی ہیں جو ان کے جسم میں گلوکوز کی سطح کو کم کردیتی ہیں۔
بعض اوقات یہ دوائیاں گلوکوز کی سطح کو معمول سے بھی نیچے گرانے کا سبب بن جاتی ہیں۔ یاد رکھیں ذیابیطس 2 کے مریضوں کے مقابلے میں ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریضوں میں ہائپوگلیسیمیا تین گنا زیادہ پایا جاتا ہے۔

سینٹ لوکاس سینٹر اینڈہسپتال کے پروفیسر فلپ میتھیو کی تحریر کرہ تحقیق کے مطابق ہائپوگلیسیمیا سب سے زیادہ نظرانداز ہونے والی بیماری ہے (فوٹو: فری پک)

"ہائپو گلیسیمیا" کی دیگر وجوہات

ہائپو گلیسیمیا ہمیشہ ذیابیطس کی وجہ سےنہیں ہوتا ہے۔ دیگر وجوہات جیسے ہارمونز کی کمی، ٹیومرز کے مسائل، گردوں کی خرابی اور غیرصحت مند غذا سے بھی خون میں گلوکوز کی سطح کو کم کر دیتی ہے۔

"ہائپو گلیسیمیا" کی عام علامات

1. دل کی دھڑکن کےمسائل

پروفیسر سندیپ چوپڑا کی تحقیق  کے مطابق شدید ہائپوگلیسیمیا کی علامات میں دل کی دھڑکن (جوبہت تیز یا بہت آہستہ آہستہ ہو) یا دل کی گھبراہٹ  (قلیل مدتی) جیسے قلبی اثرات شامل ہیں۔

2.اکتاہٹ اور تھکاوٹ

اینڈو کرینولوجی کے ماہرپروفیسر سنجے کالرا کی تحقیق کے مطابق تھکاوٹ کو ذیابیطس کی علامت کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ 

3. مزاج میں تبدیلی

امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن کے شائع کردہ ایک سائنسی مطالعے میںاس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ شدید ہائپوگلیسیمیا صحت مندافراد اور بغیر شوگر والے لوگوں کے مزاج میں تبدیلی کا سبب بن سکتا ہے۔ ہائپوگلیسیمیا کی وجہ سے مزاج کی تبدیلی کے ساتھ کم از کم 30 منٹ تک عدم  توانائی، چڑچڑاپن اور تھکاوٹ کے احساس باقی رہتا ہے۔

4. فالج

ہارمونزکورٹیسول بلڈ شوگر کی سطح کو سنبھالنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جاپان کی نہون یونیورسٹی کی شائع کردہ ایک تحقیق مطابق فالج ہائپوگلیسیمیا کی ایک ممکنہ علامت ہوسکتی ہے۔ ایڈیسن کی بیماری میں جسم کورٹیسول مطلوبہ مقدار میں پیدا نہیں کرسکتا ہے جو ادورکک کمی کی وجہ سے فالج کا سبب بن سکتا ہے۔

ہائپو گلیسیمیا کے مریض نیند کے مسائل جیسے دن میں غنودگی اور رات کے وقت بے خوابی کا شکار ہوجاتے ہیں (فری پِک)

5. نیند میں خلل

نیند میں خلل اور ہائپو گلیسیمیا کا گہرا تعلق ہے۔ ہائپو گلیسیمیا کے مریضوں کی نیند کے دوران اموات ہوئیں، بنیادی طور پر یہ اریٹھیمیاس اور ہارمونل عدم توازن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جرمن لوبیک یونیورسٹی  کی شائع کردہ تحقیق کے مطابق  کچھ مریض خاص طور پر ٹائپ 1 ذیابیطیس میں مبتلا افراد، نیند کے مسائل جیسے دن میں غنودگی اور رات کے وقت بے خوابی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

6. تناؤ

ہائپوگلیسیمیا کی وجہ سےایڈرینالین ہارمون میں اضافہ ہوتا ہے جونفسیاتی اور اعصابی تناؤ کا سبب بنتے ہیں۔ کینیڈین کالج آف نیچرل میڈیسن میں ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ مریضوں میں وٹامن بی 6 اور بی 12، پروٹین اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کی کمی بھی تناؤ اور اضطراب کا باعث بن سکتی ہے۔

7. کھانے سے بیزاری 

جرمنی میں یونیورسٹی آف لوبیک کے پروفیسر برنڈ شالٹز کی تحقیق کے مطابق ذیابیطس کے مریض جب علاج کرتے ہیں تو گلوکوز کی مقدار کم ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے بھوک شدید لگتی ہے۔
شدید بھوک کی وجہ سے زیادہ مقدار میں کھانا کھانے سے موٹاپے کا شکار ہونے کا بھی امکان ہوتا ہے لیکن ہائپوگلیسیمیا کی صورت میں کھانے سے بیزاری کی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے کیونکہ بھوک محسوس کرنے کی علامات بڑی حد تک نئے ذیابیطس کے مریضوں میں زیادہ عام ہوتی ہیں۔

9. پیرسٹیسیا 

سویڈن کی لنک پنگ یونیورسٹی سے پروفیسر سیمن محسنی کی تیار کردہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہائپو گلیسیمیا کی وجہ سے اعصابی نظام بھی متاثر ہوتا ہے جو بعض اوقات پیرسٹیسیا کا سبب بنتا ہے۔

10. سر درد

ایک امریکی مطالعے میں ہائپو گلیسیمیا کی وجہ سے ذیابیطس کے مریضوں میں سر درد کی شکایت بھی سامنے آئی ہے۔ یہ مطالعہ فرینکلن میڈیکل سنٹر نے شائع کیا ہے  جس میں کہا گیا ہے کہ ذیابیطس کے شکار افراد میں بعض اوقات  سر درد کمی شکایات بھی دیکھی گئی ہیں۔

ہائپوگلیسیمیا کی وجہ سے ذیابیطس کے مریضوں میں سر درد کی شکایت بھی سامنے آئی ہے (فوٹو: فری پک)

11. پٹھوں میں درد

ہائپوگلیسیمیا مہلک نیوروپتی کا سبب بن سکتا ہے  جیسا کہ کچھ لوگوں کو پٹھوں میں درد ہوتا ہے۔ امریکہ اور چین کے سائنس دانوں کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انسولین کا انجیکشن بعض اوقات ذیابیطس کاشکار لوگوں کے خون میں گلوکوز کی مقدار کو کم کردیتا ہے تاہم اس تحقیق میں یہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں میں نیوروپتی کے اضافے میں ہائپوگلیسیمیا کو واحد عنصر نہیں سمجھا جاسکتا۔

12. بار بار پیشاب کرنا

رات کو پیشاب کرنے کی ضرورت پیش آنے کو بنیادی طور پر ہائی بلڈ شوگر کی سطح ہائپر گلیسیمیا سے جوڑا جاتا ہے لیکن یہ نیند کی خرابی یا ذیابیطس کی دوائیوں کی وجہ سے ہائپو گلیسیمیا کے معاملات میں بھی ہوسکتا ہے۔

13. ہاضمے کے مسائل

برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر سٹیفن مڈلٹن کی تیار کردہ ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ہائپو گلیسیمیا  کے مریضوں کمو معدے کی تکلیف کی شکایت ہوتی ہے۔ ہائپوگلیسیمیا بنیادی طور پر خلیوں میں نقائص اور انسولین اور گلوکاگن کے ذریعے گلوکوز میں رکاوٹ کی وجہ سے پایا جاتا ہے۔ علامات میں اپھارہ اور اسہال شامل ہیں۔

 ہائپوگلیسیمیا کی خطرناک علامات

ہائپوگلیسیمیا بعض اوقات انتہائی نچلی سطح تک پہنچ جاتا ہے  جس کی وجہ سے سنگین علامات ظاہر ہوتی ہیں جیسے:

14. آنکھوں کی پریشانیاں

ہائپو گلیسیمیا ریٹنا کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے جس سے دھندلا پن جیسے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
سٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک سکول آف میڈیسن کے ایک مطالعے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ہائپو گلیسیمیا ریٹنا کے رد عمل میں کمی اور ریٹنا سیل کی موت میں اضافے کا باعث بنتا ہے جس کی وجہ سے نظر کے مسائل ہوتے ہیں۔

ہائپو گلیسیمیا ریٹنا کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے جس سے دھندلا پن جیسے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں (فوٹو: فری پک)

15. دورے اور کومے کی کیفیت

کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ انسولین کی کمی کی وجہ سے دورے ہائپو گلیسیمیا کی ابتدائی علامت کے طور پر ہوسکتے ہیں۔ منشیات یا انسولین کے انجیکشن دماغ میں گلوکوز یا گلوٹامیٹ کی عارضی طور پر فراہمی کو کم کرسکتے ہیں اور دوروں کا سبب بن سکتے ہیں۔

16. توجہ میں کمی

ہائپو گلیسیمیا کے کئی مریض ہوش کھو دیتے ہیں۔ یہ علامات 50 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں عام ہیں جو 10 سال سے زیادہ عرصے سے ذیابیطس میں مبتلا ہوں۔ کینیڈا میں ہوئی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ  ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریضوں میں سے تقریبا 20-25٪ اور انسولین لینے والے ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں میں سے تقریبا 10 فیصد پر اثرانداز ہوتا ہے۔

شیئر: