Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس میں چھ سو سے زیادہ بچے کورونا میں مبتلا 

بڑوں کے مقابلے میں بچوں پر وائرس کی علامتیں ہلکی ہوتی ہیں(فوٹو اے ایف پی)
تیونس وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ نئے کورونا وائرس سے چھ سو سے زیادہ بچے متاثر ہوچکے ہیں۔ 
تیونس کے سیٹلائٹ چینل ’نسما‘ کے مطابق تیونس کی سوسائٹی برائے صحت اطفال کے سربراہ ڈاکٹر محمد الدوعاجی نے بتایا کہ yo اعدادوشمار نئے کورونا وائرس کے ہیں جبکہ اسی طرح کے ایک  وائرس سے گزشتہ پندرہ برس کے دوران چھ ہزار بچے وائرس کا شکار ہوئے جبکہ آٹھ بچوں کی موت واقع ہوگئی تھی۔
ڈاکٹر محمد الدوعاجی نے کہا کہ نیا کورونا وائرس شیرخوار اور بچوں کی موت کا باعث صرف اس صورت میں بنتا ہے جبکہ وہ  سینے کے امراض میں مبتلا ہوں یا ان کے دل میں کوئی پیدائشی خرابی ہو یا کسی لاعلاج مرض  میں مبتلا ہوں۔
انہوں نے کہا  کہ مارچ  سے یہ بات ریکارڈ پر آئی کہ بچے بھی کورونا وائرس میں مبتلا ہوسکتے ہیں تاہم بڑوں کے مقابلے میں بچوں پر وائرس کی علامتیں ہلکی ہوتی ہیں تاہم اگر بچے سینے کے امراض میں مبتلا ہوں تب بچوں اور بڑوں کی علامتوں میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا۔ سینے کے مرض کی وجہ سے وائرس پھیپھڑوں میں منتقل ہوجاتا ہے- اس لیے صورتحال سنگین ہوجاتی ہے ۔
ڈاکٹر الدوعاجی نے بتایا کہ والدین سے کہا کہ وہ بچوں کی صحت کے حوالے سے لاپروائی نہ برتیں اور انہیں وائرس لگنے سے بچانے کے لیے حفاظتی تدابیر کا خیال رکھیں۔ 

بچوں کی صحت کے حوالے سے لاپروائی نہ برتیں(فوٹو اے ایف پی)

 ہر ہفتے دو برس سے کم عمر کے بچے تیس تا چالیس وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔ 
تیونس کے وزیر صحت فوزی المہدی نے بتایا کہ تیونس برطانوی کورونا ویکسین سٹرازینکا تیار کرنے جارہا ہے اور یہیں سے افریقی ملکوں میں یہ ویکسین تقسیم کی جائے گی۔ 
انہوں نے کہا  کہ ان دنوں ملک میں وائرس کی چوتھی لہر آئی ہوئی ہے۔ حالیہ ایام میں وائرس سے متاثرین اور مرنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔

شیئر: