Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ میں کورونا ویکسین سیاسی شخصیات کو لگائے جانے کا ’انکشاف‘

خلاف ضابطہ ویکسین ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں قائم ویکسین سینٹر میں لگائی گئی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبہ سندھ میں کورونا کے علاج میں مصروف عمل ہیلتھ ورکرز کے لیے مخصوص ویکسین سیاسی شخصیات اور اہلخانہ کو مبینہ طور لگائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
خلاف ضابطہ ویکسین لگانے پر محکمہ سندھ نے فوری طور پر ڈی ڈی ہیلتھ شرقی ڈاکٹر انیلہ قریشی کو ایس او پی کی خلاف ورزی پر معطل کر دیا ہے۔
 
ڈاکٹر انیلہ قریشی کو محکمہ صحت رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
ایس او پیز کی خلاف ورزی کی تحقیقات کے لیے ایمیونائزیشن اور پولیو کے لیے صوبائی کوآرڈینیٹر فیاض حسین عباسی کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا ہے۔ جو تین دن میں اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔
خلاف ضابطہ ویکسین ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں قائم ویکسین سینٹر میں لگائی گئی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے بھی معاملے پر ٹویٹ کیا اور کہا کہ ’ شکایت موصول ہوئی تھی کہ کورونا ویکسین کراچی میں ہیلتھ کیئر ورکرز کے علاوہ جان پہچان والوں کو لگائی جا رہی ہیں. فوری نوٹس لیتے ہوئے آج این سی او سی کی ٹیم کی فیصل سلطان کی سربراہی میں سندھ حکومت کے نمائندوں سے میٹنگ میں سختی سے صرف ہیلتھ ورکرز کی ویکسینیشن کی تاکید کی گئی۔

ڈاکٹر انیلہ قریشی کو محکمہ صحت رپورٹ کرنےکی ہدایت کی گئی ہے۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

اس حوالے سے وزیر اعظم کے ترجمان اور معاون خصوصی شہباز گل نے ٹویٹ کی اور لکھا کہ ’ وہ مافیا جس نے کورونا پر سب سے زیادہ سیاست کی۔ آج بھی انہیں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز سے زیادہ اشرافیہ کی فکر ہے۔ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز سے پہلے وفاق کی طرف سے دی جانے والی ویکسین کیا سیاسی خاندانوں کی فیملیوں کو لگائی جا رہی ہے؟ پھر مراد علی شاہ کہتے ہیں ہم کسی کو جواب دہ نہیں۔‘
 

شیئر: