Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں چلنے والی مقامی چیٹ ایپلی کیشنز کون سی ہیں؟

ڈیجیٹل رائٹس کے ماہرین انٹرنیٹ پر صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ مطالبہ کرتے آئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
حال ہی میں واٹس ایپ کی جانب سے اپنی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا گیا تو دنیا بھر کے صارفین میں اپنے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
صارفین نے واٹس ایپ کے متبادل ایسی ایپلی کیشنز کو ڈاؤن لوڈ کرنا شروع کیا جہاں پر ان کا ڈیٹا محفوظ ہو اور کسی تیسرے شخص یا ادارے کی طرف سے اس کی چوری یا فروخت کا اندیشہ نہ ہو۔
ایسے میں کئی پاکستانی صارفین کے ذہنوں میں سوال پیدا ہوا کہ کیا پاکستان کی کوئی مقامی چیٹ ایپلی کیشن ہے جو مکمل طور پر قابل بھروسہ ہو اور اتنی ہی معیاری ہو جتنی کہ واٹس ایپ یا دوسری بین الاقوامی ایپس ہیں۔
اردو نیوز نے اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ متعدد سرکاری اور غیر سرکاری ماہرین سے گفتگو کی جس میں معلوم ہوا کہ پاکستان میں متعدد چیٹ ایپلی کیشنز چل رہی ہیں لیکن ان کا معیار مقبول بین الااقوامی ایپس سے بہت کم ہے۔

کانوو

پاکستان میں نیشنل انکیوبیشن سینٹر نے کچھ مقامی سافٹ ویئر انجینیئرز کے ذریعے ایک چیٹنگ ایپ تیار کی ہے جس کو ’کانوو‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اس پر کام کرنے والے نعیم عباس نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ ایپلی کیشن فی الحال مختلف ادارے دفتری امور کے رابطوں کے لیے استعمال  کر رہے ہیں اور اس کو عوامی سطح تک لانے کے لیے ابھی کئی مراحل  طے کرنا باقی ہیں۔
نعیم عباس کے مطابق اس ایپ کے فیچرز واٹس اپپ سے مطابقبت رکھتے ہیں۔ تاہم ڈیویلپرز اس ایپ کی عام صارفین کو فراہمی سے پہلے اس کے تمام پہلوؤں اور خامیوں کا جائزہ لینا چاہتے ہیں اور اس کا تجرباتی عمل مکمل ہونے کے بعد اس کو لانچ کر دیا جائے گا۔

پاک چیٹ نامی ایپلیکیشن کو بھی واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے متعارف ہونے کے بعد اپڈیٹ کیا گیا ہے (فوٹو: روئٹرز)

لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس ایپ پر صارفین کا ڈیٹا کتنا محفوظ ہوگا۔

ٹیلوٹاک

میسیجنگ ایپ ٹیلو ٹاک سال 2019 میں ایک پاکستانی نوجوان شاہزیب علی نے بنائی۔ سال 2020 میں اسے اپ گریڈ کیا گیا۔ ٹیلو ٹاک کو واٹس ایپ کی طرز پر ترتیب دیا گیا ہے اس میں پاکستانی کی مقامی زبانیں بھی شامل کی گئی ہیں۔ ایپ سٹور پر موجود صارفین کی جانب اس ایپ پر مختلف تجزیے سامنے آئے۔ ٹیلو ٹاک استعمال کرنے والے صارفین نے اپنی رائے لکھتے ہوئے واضح کیا کہ وائس نوٹس سینڈ نہیں ہوتے، آڈیو یا ویڈیو کال کا آپشن موجود ہے مگر کال نہیں ہو پاتی۔ جبکہ کچھ صارفین یہ بھی شکوہ کرتے نظر آئے کہ اس اپپ کے ذریعے تصاویر بھیجنا ناممکن ہے۔

چیٹ ڈن

سال 2020 میں چیٹ ڈن نامی ایپلیکیشن پاکستان میں بنائی گئی تھی جو کہ واٹس ایپ یا وائبر سے مماثلت نہیں رکھتی تھی۔ ایپ کا بنیادی مقصد پاکستان میں اس ایپ کے استعمال کرنے والوں کو آپس میں ملانا تھا اور وہ پاکستانی جو دوسرے ممالک میں موجود ہیں وہ اس کو بنا کوئی رقم خرچ کیے ڈاؤن لوڈ کر سکتے تھے اور پاکستان میں موجود دوستوں سے بات کرسکتے تھے۔ مگر سال 2021 میں یہ ایپ پلے سٹور پر کریش ہو گئی۔

زیپ بڈی

نجی کمپنی ٹچ سسٹم کی جانب سے بنائی جانے والی ایپ زیپ بڈی 2019 میں ایپ سٹور پر آئی اور رواں ماہ اس کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔ اس ایپ پر کمپنی کی جانب سے فری ڈاؤن لوڈنگ کی سہولت میسر کی گئی ہے۔ اس ایپ میں فری میسیجنگ، آڈیو، ویڈیو کال، لوکیشن اور تصاویر بھیجنے کی سہولت دی گئی ہے۔ ایپ سٹور کے مطابق اب تک ایک لاکھ سے زائد صارفین نے یہ ایپ ڈاؤن لوڈ کی ہے۔  

واٹس ایپ کی نئی پالیسی آنے کے بعد صارفین ڈیٹا کے تحفظ کے لیے پریشان ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

ٹیلی پاک

ٹیلی پاک نامی پاکستانی چیٹینگ ایپ بھی سال دو ہزار انیس میں لانچ ہوئی اور یہ اس وقت بھی پلے سٹور پر موجود ہے۔ مگر اب تک اس ایپ کو صرف ایک ہزار سے زائد لوگوں نے ڈاؤن لوڈ کیا ہے۔ 

پاک چیٹ

پاک چیٹ نامی ایپلیکیشن کو بھی واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے متعارف ہونے کے بعد اپڈیٹ کیا گیا ہے۔ پاکستان میں موجود سوشل میڈیا صارفین نے اسے خاصا ڈاؤن لوڈ کیا۔ 
یہ ایپ بنانے والی کمپنی ایپس کلاؤڈ انٹرنیشنل نے دعوٰی کیا ہے کہ یہ ایپ واٹس ایپ کا بہترین نعم البدل ہے۔ تاہم صارفین کے مطابق اس ایپ نے کوئی واضح پرائیویسی پالیسی نہیں دی جبکہ مزکورہ ایپ چلتے چلتے خاصی سست بھی ہوجاتی ہے۔
پاکستانی سافٹ ویئر انجینیئرز انفرادی طور پر کئی اور ایپس پر بھی کام کر رہے ہیں تاہم فیجرز کی کمی اور غیر تسلی بخش کار کردگی کی وجہ سے ابھی تک ان ایپلیکیشنز کو پزیرائی نہیں مل سکی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی چیٹ ایپلی کیشنز کا معیار مقبول بین الااقوامی ایپس سے بہت کم ہے (فوٹو: فری پک)

پاکستانی ایپس میں ڈیٹا کتنا محفوظ ہے؟

سافٹ ویئر انجینئر محمد عمیر کہتے ہیں کہ ایسی اپیلیکشین جس پر لوگ انفرادی طور پر یا گروپس کی شکل میں میسج کے ذریعے بات چیت کر سکیں اور اس میں آڈیو اور ویڈیو کال کی سہولت بھی ہو اسے بنانا کوئی مشکل کام نہیں۔ لیکن پاکستان میں ابھی تک کوئی ایسی ایپ نہیں جو بے فکری کے ساتھ اس مقصد کے لیے استعمال کی جا سکے۔ یا تو ایپلیکیشنز قابل اعتماد نہیں یا پھر ان کے ڈیٹا سرور چھوٹے ہونے کی وجہ سے ان کی کارکردگی متاثر کن نہیں ہے۔ اور صارفین کا ڈیٹا محفوظ ہونے کی بھی کوئی ضمانت نہیں ہے۔
چیٹین ایپلیشکیشن استعمال کرنے والی ایک صارف انیلہ محمود جنہیں واٹس ایپ کی متبادل پاکستانی ایپلیکیشنز استعمال کرنے کا اتفاق ہوا نے بتایا کہ وہ پاکستانی ایپلیکیشنز سے بہت ہی غیر مطمئن ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایپلیکیشنز چلتے چلتے بند ہو جاتی ہیں اور آڈیو یا ویڈیو کال کی کوالٹی بہت ہی غیر معیاری ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ایسی کوئی گارنٹی موجود نہیں کہ جس سے یہ تسلی ہو سکے کہ ان ایپلیکشنز پر شیئر کیا جانے والا ڈیٹا محفوظ ہے۔
پاکستانیوں کی جانب سے بنائی جانے والے مختلف میسیجنگ ایپلیکیشنز پر رائے دیتے ہوئے کئی صارفین نے لکھا ہے کہ یہ ایپس سلو بھی ہوجاتی ہیں اور بعض اوقات کام کرنا بھی چھوڑ دیتی ہیں جبکہ واٹس ایپ میں ایسا نہیں ہے۔

شیئر: