Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ویڈیو میں دکھائی جانے والی جگہ سپیکر ہاؤس نہیں ہے‘

سوشل میڈیا پر مختلف حلقوں کی جانب سے اسد قیصر کے استعفے کا مطالبہ ہوا۔ (فائل فوٹو: حکومت پاکستان ٹوئٹر)
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے لیے ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت سے متعلق وائرل ویڈیو ان کے گھر کی نہیں ہے اور نہ اس معاملے سے ان کا کوئی تعلق ہے۔
گذشتہ روز سے پاکستان میں سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کے متعلق یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ 2018 کے سینیٹ انتخابات سے متعلق ہے۔
اس ویڈیو میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے ارکان کے ووٹوں کی خرید و فروخت مبینہ طور پر موجودہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے گھر پر کی گئی تھی۔
ویڈیو سے جڑی گفتگو میں سپیکر اسد قیصر کا ذکر سامنے آیا تو سوشل میڈیا پر مختلف حلقوں کی جانب سے کہیں ان کے استعفے کا مطالبہ ہوا تو کہیں توقع ظاہر کی گئی کہ اس الزام کے بعد وہ خود ہی مستعفی ہو جائیں گے۔
اس تنقید کے بعد بدھ کی دوپہر کی گئی ایک ٹویٹ میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ’ویڈیو میں دکھائی جانے والی جگہ سپیکر ہاؤس پشاور ہے اور نہ میرا اس معاملے سے کوئی لینا دینا ہے۔‘
اسد قیصر نے ماضی میں ہونے والی ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’2018 میں چیئرمین عمران خان نے بتایا کہ اس طرح کا لین دین ہوا ہے اور ساری پارٹی کا فیصلہ تھا کہ ان ممبران کے خلاف کاروائی کی جائے۔‘
ویڈیو میں دکھائی دینے والے تحریک انصاف کے سابقہ و موجودہ ارکان اسمبلی کے نام سامنے آئے تو خیبرپختونخوا کے وزیر قانون سلطان محمد اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے ٹوئٹر اکاونٹ پر سلطان محمد خان کا استعفی وصول کرنے کی تصویر شیئر کی۔ (فوٹو: محمود خان ٹوئٹر)

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے نام دیا گیا ان کا استعفی بھی سوشل میڈیا پر جاری کیا گیا تھا۔
ووٹوں کی خرید و فروخت کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر کہا کہ ’سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹیرینز کو انتخابی عمل میں شفافیت کےساتھ کھڑا ہونا چاہئے، اس سے جمہوریت کو تقویت اور پارلیمان کے وقار میں اضافہ ہو گا۔ ووٹوں کی خریدوفروخت اور ہارس ٹریڈنگ آئین اور جمہوریت کی خدمت نہیں ہو سکتی۔‘
ویڈیو میں موجودہ تحریک انصاف کے سابق و موجودہ ارکان اسمبلی کا ذکر ہوا تو پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’یہ ہے وہ سینیٹ کی ہارس ٹریڈنگ جس کو روکنے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ ووٹنگ اوپن ہونی چاہیے اور اسی وجہ سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اس کی مخالفت کی۔‘
جبکہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے ٹوئٹر اکاونٹ پر سلطان محمد خان کا استعفی وصول کرنے کی تصویر بھی شیئر کی۔

شیئر: