Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نقاب اورشماغ‘ کورونا سے بچاو کے لیے ماسک کا متبادل نہیں

کپڑے والے ماسک کو دوبارہ استعمال سے قبل اچھی طرح سینیٹائز کیاجائے(فوٹو، ٹوئٹر)
متعدی امراض کی ماہر ڈاکٹر ’مھا العلاوی‘ کا کہنا ہے کہ ’نقاب‘ یا ’شماغ‘ سے منہ اور ناک ڈھانپ لینے سے کورونا وائرس سے محفوظ نہیں رہا جاسکتا۔
ڈاکٹر مھا العلاوی نے ’الاخباریہ‘ ٹی وی کے پروگرام ’الراصد‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا جو افراد یہ تصورکرتے ہیں کہ انہوں نے شماغ ’عربی مخصوص رومال‘ سے منہ اور ناک کوڈھانپ لیا ہے جو کورونا وائرس سے انہیں محفوظ رکھے گا انکا یہ تصور غلط ہے۔
ڈاکٹر العلاوی نے مزید کہا یہی حال خواتین کا بھی ہے جو نقاب لگانے کے بعد خود کو اس مہلک وائرس سے محفوظ تصورکرتی ہیں ۔

عوامی مقامات پردرست طریقے سے ماسک نہ پہننا بھی خلاف ورزی ہے(فوٹو، ٹوئٹر)

’نقاب ‘ اور ’شماغ‘ کورونا وائرس سے بچاو کے لیے ماسک کا متبادل نہیں ہو سکتے کیونکہ نقاب یا شماغ کی ایک ہی طے ہوتی ہے جس سے وائرس باسانی گزر سکتا ہے جبکہ ماسک کی تین طے ہوتی ہے جو وائرس کو روکنے پرقادر ہوتا ہے۔
ڈاکٹر مھا نے مزید کہا جو افراد کپڑے کا ماسک استعمال کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ ماسک اتارنے کے بعد اسے رکھنے اور دوبارہ استعمال کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر مکمل طریقے سے عمل کریں۔
کپڑے کا ماسک دوبارہ استعمال کرنے سے قبل اسے اچھی طرح سینیٹائز کرلیا جائے تاکہ اس پر موجود کسی بھی قسم کے جراثیم کا خاتمہ ہو سکے۔
واضح رہے بعض افراد منہ اور ناک کو رومال سے ڈھانپ لیتے ہیں اور طبی ماسک کا استعمال نہیں کرتے اس حوالے سے الاخباریہ ٹی وی کے پروگرام میں ماہر متعدی امراض ڈاکٹرمھا العلاوی سے خصوصی گفتگو کی گئی تاکہ ماسک اور نقاب کے فرق کو واضح کیاجاسکے۔
یاد رہے مملکت میں کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی سطح پر سخت احتیاطی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے مقررہ ایس اوپیز پر عمل نہ کرنےوالوں پر جرمانے عائد کیے جارہے ہیں۔
جو افراد ماسک کا استعمال نہیں کرتے ان پرایک ہزار ریال کا جرمانہ کیاجاتا ہے جبکہ ماسک کودرست طریقے سے نہ پہننے والے بھی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔
اس ضمن میں متعلقہ ادارے مختلف شہروں میں ایس اوپیز پرعمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے تفتیشی مہم شروع کیے ہوئے ہیں

شیئر: