Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں طلبہ اور پولیس میں تصادم، 100 سے زائد گرفتار

پاکستان کے صوبے بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے طلبہ کے احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا ہے، جس کے بعد 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گرفتار ہونے والے افراد کو کینٹ، سٹی اور دیگر تھانوں میں منقتل کر دیا گیا ہے۔
کوئٹہ میں بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے طلبہ اور ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں جی پی او چوک پر دھرنا دے رکھا ہے۔
مظاہرین نے اس سے قبل بلوچستان اسمبلی کے سامنے ایک گھنٹے تک دھرنا دیا جس کے بعد انہوں نے جی پی او چوک کا رخ کر لیا اور ٹریفک معطل کر دی۔
احتجاجی مظاہرین نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، وائس چانسلر بی یو ایم ایچ ایس ڈاکٹر نقیب اللہ کے خلاف نعرے بازی کی۔
اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا جس کے بعد درجنوں مظاہرین کو پولیس کی جانب سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے طالبات کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش کی اور اس دوران خواتین پولیس اہلکاروں اور طالبات میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

پولیس کے روکنے کے باوجود طالبات نے پریس کلب پہنچ کر دھرنا دے دیا (فوٹو: اردو نیوز)

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس طلبہ کو گرفتار کر رہی ہے اور طالبات انہیں بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
دھرنے میں شریک طلبہ و طالبات کا کہنا ہے کہ وہ پر امن طریقے سے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کررہے تھے، پولیس نے سکیورٹی فراہم کرنے کے بجائے غیر مناسب رویہ اختیار کیا اور کئی ساتھیوں کو گرفتار کر کے تھانے لے گئی۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تاہم طالبات نے پریس کلب پہنچ کردوبارہ دھرنا دے دیا۔
​سوشل میڈیا پر اس وقت #StandWithBMCStudents ٹاپ ٹرینڈ ہے، پرامن طلبہ کی گرفتاری اور طالبات کے ساتھ نامناسب سلوک پر پولیس اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

 طالبات کے ساتھ نامناسب سلوک پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے (فوٹو: اردو نیوز)

بی ایم ایس بحالی تحریک کے شرکا بولان میڈیکل یونیورسٹی کو پرانی حالت میں بحال کرنے، فیسوں میں کمی اور وائس چانسلر کی برطرفی کے لیے سراپا احتجاج ہیں اور اپنے مطالبات کے حق میں پہلے بھی دھرنا دے چکے ہیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بلوچستان نے اپنے ایک بیان میں واقعے کی مذمت کرتے  کہا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کے سامنے پرامن احتجاج کرنے والے بولان  میڈیکل کالج کے ملازمین اور طلبہ کی گرفتاری حکومت کی ناکامی ہے۔
بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان سے اپیل کی گئی ہے کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور بولان میڈیکل کالج بحالی تحریک کی جانب سے پیش کردہ سفارشات پر عمل درآمد کرتے ہوئے عملی اقدامات کیے جائیں۔
 

شیئر: