Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس کی تحقیقاتی رپورٹ پر اعتراض،’امریکہ چین پر انگلی نہ اٹھائے‘

تحقیقاتی ٹیم کو دسمبر 2019 سے قبل ووہان میں کورونا کے شواہد نہیں ملے۔ فوٹو اے ایف پی
چین نے کورونا وائرس کی تحقیقاتی رپورٹ پر امریکی اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ پہلے ہی عالمی ادارہ صحت کو نقصان پہنچا چکا ہے اور اب چین یا دیگر ممالک پر انگلی نہ اٹھائے۔
 گزشتہ روز امریکہ نے عالمی ادارہ صحت کی تحقیقاتی رپورٹ کے نتائج پر گہری تشویس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین کورونا وائرس پھیلنے کے ابتدائی دنوں کا ڈیٹا بھی فراہم کرے۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق امریکی تحفظات پر چینی سفارتخانے کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو چین یا ان تمام ممالک پر انگلی نہیں اٹھانی چاہیے جو وبا کے دوران عالمی ادارہ صحت کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
امریکہ میں چینی سفارتخانے کی ترجمان کا کہنا تھا کہ چین نے امریکہ کے عالمی ادارہ صحت کے ساتھ دوبارہ تعلقات بحال کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا لیکن امریکہ کو دوسرے ممالک کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔
یاد رہے کہ منگل کو کورونا وائرس پر عالمی ادارہ صحت کی تحقیقاتی ٹیم نے کہا تھا کہ دورہ چین کے دوران اس مخصوص جانور کا سراغ لگانے میں ناکام رے ہیں جس سے ممکنہ طور پر وائرس کی ابتدا ہوئی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کے سائنسدانوں پر مشتمل ٹیم نے کورونا وائرس کی ابتدا پر شفاف تحقیقات کرنے کے لیے چین میں ایک مہینہ گزارہ تھا۔ دو ہفتے قرنطینہ میں گزارنے کے بعد باقی وقت ٹیم نے وائرس کا سراغ لگانے میں گزارا تھا کہ وائرس کی ابتدا کس مقام اور جانور سے ہوئی تھی۔
چینی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ لیانگ واننین نے تحقیق میں سامنے آنے والی معلومات کے حوالے سے کہا تھا کہ ’وائرس جانوروں کے ذریعے ہی انسانوں میں پھیلا ہے، لیکن اب تک سائنسدان کسی مخصوص جانور کی نشاندہی نہیں کر سکے ہیں جہاں سے وائرس کی ابتدا ہوئی تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں ظاہر ہوا ہے کہ وائرس کولڈ چین اشیا کی ترسیل کے دوران بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو سکتا ہے۔

امریکہ نے کورونا تحقیقاتی رپورٹ کے نتائج پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ نے مزید کہا تھا کہ ’دسمبر 2019 سے قبل شہر ووہان میں کورونا وائرس کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ کورونا وائرس کے ابتدائی کیسز ووہان شہر میں دسمبر 2019 میں منظر عام پر آئے تھے۔‘
گزشتہ روز امریکہ نے کہا تھا کہ چین کے کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے ابتدائی اقدامات پر ’گہرے تحفظات‘ ہیں۔
امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سیلوان نے بیجنگ سے مطالبہ کیا تھا کہ وبا کے پھیلاؤ کے ابتدائی دنوں کا ڈیٹا بھی فراہم کیا جائے۔ 
جیک سلیوان نے عالمی ادارہ صحت کی اہمیت کو تسلیم کیا تاہم ساتھ یہ بھی کہا کہ ادارے کی ساکھ کو بچانا امریکہ کی ’اولین ترجیح‘ ہے۔
روئٹر کے مطابق چین نے عالمی ادارہ صحت کی تحقیقاتی ٹیم کو کورونا وائرس سے متعلق ابتدائی اعداد و شمار دینے سے انکار کیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کے ایک رکن ڈومینک ڈوایئر نے کہا تھا کہ ’ڈبلیو ایچ او کی ٹیم نے ووہان سے 174 ابتدائی کیسوں کے اعداد و شمار کی درخواست کی تھی، تاہم چین کی جانب سے ان کو صرف ایک سمری مہیا کی گئی۔‘
ڈومینک ڈوایئر آسٹریلیا کے وبائی امراض کے ماہر ہیں اور تحقیقاتی ٹیم کا حصہ ہیں۔

شیئر: