Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تیل پیدا کرنے والے ملکوں کو مسلسل محتاط رہنا ہو گا‘

’ابھی کورونا وبا کے خلاف کامیابی کا اعلان قبل از وقت ہوگا‘۔ (فوٹو ایس پی اے) 
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ’ تیل پیدا کرنے والے ملکوں کو مسلسل محتاط رہنا پڑے گا‘۔ 
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق وزیر توانائی نے کہا کہ ’ابھی کورونا وبا کے خلاف کامیابی کا اعلان قبل از وقت ہوگا‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’تیل پیدا کرنے والے ملکوں کو انتہائی محتاط رہنا ہوگا۔ لاپروائی سے پرہیز اور بہت زیادہ خوش فہمی میں مبتلا ہونے سے بچنا ہوگا‘۔ 
 شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے توانائی کے مستقبل سے متعلق توقعات کے بارے میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’ اوپیک پلس میں شامل ممالک کی جانب سے  پیداواری کوٹے میں تبدیلی کی بدولت کووڈ 19 وبا کے جھٹکوں کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کی بدولت تیل منڈی مستحکم رہی اور توانائی کے شعبے میں امن و امان کا ماحول مضبوط ہوا ہے‘۔ 
سعودی وزیر توانائی نے مزید کہا کہ ’کورونا وبا سے ہم نے متعدد سبق سیکھے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ مستقبل کے بارے میں قیاس آرائی مفید نہیں۔ مستقبل قریب کے بارے میں بھی پیش گوئی  کرنا درست نہیں‘۔
’بہتر یہ ہوگا کہ ہم لچکدار پالیسی اپنائے رکھیں اور ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ تیار رہیں۔ اس بات کو ہمیشہ مدنظر رکھیں کہ مشترکہ جدوجہد ہی مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کا مثالی راستہ ہے‘۔ 
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ عالمی توانائی فورم کی 30 ویں سالگرہ کے موقع پر سعودی عرب کو اس بات پر ناز محسوس ہورہا ہے کہ وہ فورم سیکریٹریٹ کے قیام میں کلیدی کردارادا کرنے  والا ایک ملک ہے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’توانائی کے شعبے میں تعاون نے رسمی شکل 2010 کے  معاہدے میں اختیار کی تھی۔ معاہدے کے تحت اوپیک میں شامل ممالک توانائی کی عالمی ایجنسی اور توانائی کےعالمی فورم کے درمیان تعاون کے شعبے متعین کیے گئے‘۔
سعودی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے خطرات کا احاطہ کرکے انہیں تسخیر کیا جاسکتا ہے ۔اس کے لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ مکالمے، توانائی کے گوشواروں میں شفافیت اور ایک دوسرے کا دست و بازو بننا ہوگا۔ یہی توانائی کے عالمی فورم کا بنیادی ہدف اور مشن بھی ہے۔ سعودی عرب نے جی 20 کی قیادت کے دوران توانائی ورکنگ ٹیموں کے ذریعے اس مشن کے لیے بڑھ چڑھ  کر کام کیا تھا۔

شیئر: