Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کے دوران دو افراد ہلاک

فوجی بغاوت کے خلاف عوام کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔ (فوٹو روئیٹرز)
میانمار کے شہر منڈالے میں پولیس نے فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔
امدادی کارکنوں کے مطابق یکم فروری کی فوجی بغاوت کے خلاف منڈالے شہر میں عوام کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔
شہرمیں پراہیتا دارہی نامی رضاکار ایمرجنسی سروس ایجنسی کے رہنما آنگ نے بتایا کہ فائرنگ کے باعث دو افراد کی ہلاکت کے علاوہ 20 افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں۔
میانمار میں فوجی بغاوت کے مخالفین متعدد شہروں اور قصبوں میں سڑکوں پر نکل آئے۔ ان میں نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد، شاعراور ٹرانسپورٹ کارکن شامل تھے۔

احتجاج کے دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے فائرنگ کی۔(فوٹو روئیٹرز)

مظاہرین ملک پر فوج کی حکمرانی کے خاتمے اور منتخب رہنما آنگ سان سوچی ودیگر کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
منڈالے میں بعض مظاہرین نے پولیس پر غلیلوں سے پتھراؤ کیا۔ پولیس نے جواباً مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ کی۔
شہر میں وائس آف میانمار میڈیا آؤٹ لیٹ کے اسسٹنٹ ایڈیٹر لنکھینگ کے علاوہ دیگرمیڈیا کارکنان نے بتایا کہ ایک شخص سر میں زخم آنے کے باعث چل بسا۔

فوجی بغاوت کے مخالفین متعدد شہروں اور قصبوں میں سڑکوں پر نکل آئے۔(فوٹو عرب نیوز)

ایک رضاکار ڈاکٹر نے تصدیق کی کہ دو افراد ہلاک ہوئے۔ ایک شخص تو سر میں گولی لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گیا جبکہ دوسرے شخص کی موت سینے میں گولی لگنے سے ہوئی۔ ان واقعات کی مزید وضاحت کے لیے پولیس کی جانب کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
فوجی بغاوت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔
فوج نے ملک میں نئے انتخابات کرانے اورکامیابی حاصل کرنے والے کو  اقتدار سونپنے کا وعدہ کیا ہے تاہم مظاہرین اس وعدے کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے دارالحکومت نیپیتاؤ میں فوجی بغاوت کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے فائرنگ کی۔
ایک نوجوان خاتون سر میں گولی لگنے سے زخمی ہو گئی تھی تاہم گذشتہ روز جمعہ کو اس کی موت واقع ہو گئی۔ یہ بغاوت مخالف مظاہروں میں ہونے والی پہلی ہلاکت تھی۔
فوج کا کہنا ہے کہ ایک پولیس اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ وہ مظاہروں کے دوران زخمی ہوا تھا۔
واضح رہے کہ 8 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیمو کریسی نے تاریخی کامیابی سمیٹی تھی تاہم انتخابات میں مبینہ دھوکہ دہی کے الزام پر فوج نے اقتدار پر قبضہ کرلیا اور سوچی و دیگر کو حراست میں لے لیا۔
انتخابی کمیشن نے دھاندلی کی شکایات کو مسترد کردیا تھا۔ سوچی کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے قانون کی خلاف ورزی کرنے کے علاوہ غیر قانونی طور پر چھ واکی ٹاکی رکھنے کے کے الزامات کے تحت مقدمے کا سامنا ہے۔ انہیں اگلی پیشی پر یکم مارچ کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

شیئر: