Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدہ ’31 فیصد سستا‘

وزیراعظم کے معاون خصوصی کے مطابق ’اگر پاکستان اضافی ایل این جی لینا چاہے تو وہ بھی معاہدے کے تحت حاصل کی جا سکتی ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ پاکستان اور قطر کے درمیان ایل این کا 10 سال کے لیے معاہدہ ہو گیا ہے جس سے پاکستان کو فوائد حاصل ہوں گے۔
جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ندیم بابر نے کہا کہ ’اس 10 سالہ معاہدے میں چار سال بعد قیمت کی تجدید کی جا سکتی ہے اور یہ قیمت پرانے معاہدے کے مقابلے میں 31 فیصد سستی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس معاہدے کے تحت ایل این جی کی قیمت 10.02 فیصد پر ہے۔
معاون خصوصی کے مطابق ’دسمبر 2020 تک خریدی جانے والی ایل این جی اوسطاً 11.90 فیصد پر مل رہی تھی۔
ندیم بابر نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ قطر کے ساتھ اس وقت ایل جی کا جو معاہدہ چل رہا ہے وہ 15 سال کے لیے تھا، جس میں 10 سال کے لیے قیمت مقرر تھی، اس کے بعد ہی اس پر بات چیت ہو سکتی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ نئے معاہدے کے تحت اگلے سال پاکستان جس قیمت پر ایل جی حاصل کر رہا ہو گا اگر اس کا تناسب پرانی قیمت کے حساب سے لگایا جائے تو 31 کروڑ 60 لاکھ ڈالر اضافی بنتے ہیں، یوں 10 سال میں تین ارب ڈالر تک کا فائدہ ہوگا۔
ندیم بابر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی طرف سے پرانے معاہدے کے لیے قطر کو 170 ملین ڈالر کا لیٹر آف کریڈٹ دیا گیا تھا جبکہ نئے معاہدے کے تحت 84 ملین ڈالر کا لیٹر آف کریڈٹ دیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ سردیوں کے لیے اگر پاکستان اضافی ایل این جی لینا چاہے تو وہ بھی معاہدے کے تحت حاصل کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ سب سے کم قیمت کا معاہدہ ہے۔

شیئر: