Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ڈونلڈ ٹرمپ کہیں نہیں جا رہے‘، سابق صدر کا کارٹون نما مجمسہ

گذشتہ ماہ واشنگٹن میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ بطور ریپبلکن سیاسی قوت رکھتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی قدامت پسندوں نے ایک سالانہ اجتماع میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سراہتے ہوئے ان کے سنہرے رنگ کے مجسمے کی نقاب کشائی کی ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق جمعے کو فلوریڈا میں ہونے والی کنزریٹو پولیٹکل ایکشن کانفرنس اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ گذشتہ ماہ واشنگٹن میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ بطور ریپبلکن سیاسی قوت رکھتے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے وفادار قدامت پسند سینیٹرز ٹیڈ کروز، ٹام کاٹن اور جوش ہالے اور ارکان کانگریس سٹیو سکیلیز اور میٹ گیٹز بھی شامل تھے۔
جبکہ سابق امریکی صدر کانفرنس سے آج خطاب کریں گے۔
اپنے خطاب میں سینیٹر ٹیڈ کروز کا کہنا تھا کہ ’میں آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کہیں نہیں جا رہے۔‘
کانفرنس کے مقام پر سابق امریکی صدر کا کوٹ اور شارٹس پہنے، لال ٹائی لگائے سنہری رنگ کا مجسمہ بھی موجود تھا۔
سوشل میڈیا پر موجود ایک ویڈیو کے مطابق دو افراد اس منفرد مجسمے کو کانفرنس کی سینٹر لابی میں لے کر آئے جبکہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑے سر والا یہ کارٹون نما مجمسہ وہاں کیوں موجود تھا۔

سابق امریکی صدر کانفرنس میں آج خطاب کریں گے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کنزریٹو پولیٹکل ایکشن کانفرنس سے خطاب میں رکن کانگریس میٹ گیٹز نے خود کو قدامت پسند تحریک کے ’ٹرمپ کے حامی، پہلے امریکہ‘ ونگ کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اصل میں ونگ نہیں بلکہ پورا جسم ہیں۔‘
انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ، جو 2024 میں ایک اور صدارتی انتخاب پر غور کر رہے ہیں، کہ مستقبل کے کردار کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹرمپ نے ابھی دلدل کو پوری طرح نہیں نکالا ہے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کے آخری ہنگامہ خیز ہفتوں میں ان کے حامیوں نے چھ جنوری کو کانگریس کو صدر جو بائیڈن کی فتح کی توثیق سے روکنے کے لیے کیپٹل ہل پر حملہ کر دیا تھا۔ سابق امریکی صدر کا دعویٰ تھا کہ انتخاب میں وسیع پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ کنزریٹو پولیٹکل ایکشن کانفرنس کا انعقاد امریکن کنزریٹو یونین کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ اس کے چیئرمین میٹ شلا ہیں، جو ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ہیں۔
یہ مقررین کے لیے اہم مقام ہیں جہاں وہ اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ آیا انہیں صدر کے لیے انتخاب لڑنا چاہیے یا نہیں۔

شیئر: