Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روزانہ کیفین کی کتنی مقدار صحت کے لیے نقصان دہ؟

کیفین عام طور پر استعمال کیے جانے والے بہت سے مشروبات باالخصوص کافی اور چائے میں پائی جاتی ہے۔ اس کے متعدد فوائد بیان کیے جاتے ہیں، البتہ اس کے زیادہ استعمال سے صحت کو کئی نقصانات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، اس لیے اس کی زیادہ مقدار سے اجتناب کرنا چاہیے۔
سیدتی میگزین میں شائع ایک رپورٹ میں امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر خالد النمر کا حوالہ دیتے ہوئے وضاحت کی گئی ہے کہ روزانہ کیفین کی کتنی مقدار لینا مناسب ہے۔
ڈاکٹر النمر نے کہا ہے کہ کیفین کی روزانہ مقدار 300 ملی گرام سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے (جوعام طور پر آٹھ عربی کپ اورتین امریکی کپ مشروب میں پائی جاتی ہے)۔
ڈاکٹر النمر نے تصدیق کی ہے کہ یہ  مقدار چائے کے لیے بھی ہے اس میں صرف کافی شامل نہیں۔
کیفین کو نفسیاتی طور پر انسان کو چست رکھنے والے مادوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
’کیفین انسانوں میں مرکزی اعصابی نظام کو متحرک کرنے کا کام کرتی ہے، غنودگی کو روکتی اور عارضی طور پر انسانی جسم کو چست رکھتی ہے۔ کیفین کے سب سے اہم ماخذ چائے، کافی اور کولڈرنکس ہیں۔‘
سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی کی ایک سائنسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک کپ چائے پینا دماغ کے لیے اچھا ہے، کیوں کہ یہ خلیوں کی افزائش کو کم کرتا اور دماغ کی گرمائش کو برقرار رکھتا ہے۔

کیفین کی زیادہ مقدار اضطراب کا بھی باعث بنتی ہے (فوٹو: ان سپلیش)

سنگاپور کے سائنس دانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کیفین کئی سالوں تک دماغی خلیوں کو پروٹین کے نقصان دہ ذرات سے سے بچاتی اور اس طرح دماغ کی صلاحیتوں کو محفوظ رکھتی ہے۔
کیفین کی مقدار سے متعلق مطالعات کے مطابق اس کا روزانہ 500-600 ملی گرام سے زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اضافی مقدار میں استعمال کیا جائے تو یہ بے خوابی، گھبراہٹ، متلی، عمل انہضام کے مسائل، دل کی بیماریوں اور درد شقیقہ کا سبب بن سکتی ہے۔
یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ کیفین کی زیادہ مقدار اضطراب کا باعث بنتی ہے، اور اس سے پٹھوں کی حرکات پر کنٹرول نہیں رہتا، جس سے یہ ہاتھ کے لرزنے کا سبب بنتی ہے۔

شیئر: