Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بار کوڈ نہ ٹیکنالوجی: ’سینیٹ الیکشن پرانے طریقۂ کار کے تحت ہوں گے‘

قومی اسمبلی کے لیے دو جبکہ سندھ، کے پی کے اور بلوچستان کے لیے ارکان کی مناسبت سے چار چار بیلیٹ پیپرز چھاپے جائیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ ’سپریم کورٹ کی رائے سامنے آنے کے بعد سینیٹ انتخابات فی الوقت آئین کے تحت پرانے طریقہ کار کے مطابق ہی ہوں گے۔‘
منگل کو جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد اس حوالے سے معاملات کو دیکھنے کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ 
جاری کیے گئے اعلامیے میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ’سپریم کورٹ کی رائے پر کمیشن نے غور کیا اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس پر روح کے مطابق عمل کیا جائے گا۔‘
’کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرنے اور کرپٹ پریکٹسز کو روکنے کے لیے ہر ضروری اقدام کر رہا ہے۔‘
 
کمیشن کے اعلامیے کے مطابق ’ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے سپریم کورٹ کے مختصر حکم نامے کو سامنے رکھتے ہوئے کمیشن کی رائے ہے کہ اس پر کسی نتیجے کے حصول تک پہنچنے کے لیے مختلف پروفیشنلز اور ٹیکنیکل اداروں سے مدد لی جائے۔ اس حوالے سے کمیشن تین رکنی کمیٹی تشکیل دے رہا ہے جو سپیشل سیکرٹری، ڈائریکٹر جنرل آئی ٹی اور جوائنٹ پروونشل الیکشن کمشنر سعید گل پر مشتمل ہوگی۔
یہ کمیٹی سینیٹ الیکشن میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے چار ہفتوں میں سفارشات تیار کرے گی۔
سینیٹ الیکشن کے لیے بیلٹ پیپرز آج چھاپے جا رہے ہیں۔ اسلام آباد سے جنرل اور خواتین نشستوں کے لیے دو جبکہ سندھ، خیبر پختوںخوا اور بلوچستان سے جنلرل، خواتین، ٹیکنوکریٹ اور اقلیتوں کی نشستوں کے لیے چار مخلتف بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے۔
الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق اتنی تعداد میں بیلٹ پیپرز چھاپنے کے لیے زیادہ وقت درکار نہیں۔ صرف الیکشن کمیشن کی جانب سے احکامات ملنے کی دیر ہوگی اور بیلٹ پیپزر چھپنے کے بعد متعلقہ پولنگ سٹیشنز پر وقت سے پہلے پہنچ جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں حکام کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں تیاریوں کے حوالے سے کوئی پریشانی نہیں۔ الیکشن کمیشن پوری طرح تیار ہے کہ الیکشن بروقت اور احسن انداز میں ہوں۔

قومی اسمبلی میں اسلام آباد کی دو سینیٹ نشستوں کے لیے پولنگ ہوگی۔ فوٹو: پی آئی ڈی

پیر کو سپریم کورٹ کی جانب سے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے بھیجے گئے صدارتی ریفرنس پر رائے سامنے آنے کے بعد حکومتی اور اپوزیشن وفود نے چیف الیکشن کمیشنر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور عدالتی رائے کی روشنی میں اپنے اپنے موقف کے بارے ان کو آگاہ کیا۔
ملاقات کرنے کے بعد حکومتی وفد نے زور دیا تھا کہ الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کی جانب سے بیلٹ پیپر دائمی طور پر خفیہ نہیں ہے کی رائے پر من و عن عمل کرتے ہوئے قابل شناخت بیلٹ پیپرز چھاپنے چاہییں۔

شیئر: