Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دُھواں وہیں سے اُٹھتا ہے جہاں آگ لگتی ہے‘

زرتاج گل کا کہنا ہے وزیراعظم نے اپنا ووٹ ضائع نہیں کیا ہے۔ (فوٹو: قومی اسمبلی سیکرٹریٹ)
سینیٹ کے انتخابات میں جہاں ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ’خاموشی سے‘ سب جماعتوں کو ان کا مطلوبہ حصہ ملا، وہیں اسلام آباد سے سینیٹ کی جنرل نشست پر یوسف رضا گیلانی اور حفیظ شیخ کا مقابلہ اتنی اہمیت اختیار کر گیا کہ وزیراعظم عمران خان اور آصف علی زرداری کو اپنے اپنے امیدواروں کے لیے میدان میں اترنا پڑا۔
تاہم تمام تر حکومتی کوششوں کے باوجود جہاں حفیظ شیخ پانچ ووٹوں سے ہار گئے، وہیں ارکان قومی اسمبلی کے سات ووٹ مسترد بھی ہوئے۔

 

ان مسترد شدہ ووٹوں میں ایک ووٹ چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار خان آفریدی کا بھی تھا، جن کی وزیراعظم عمران خان نے باقاعدہ سرزنش بھی کی۔
لیکن ساتھ یہ چہ میگوئیاں بھی ہوتی رہیں کہ مسترد شدہ ووٹوں میں وزیراعظم عمران خان اور وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کے ووٹ بھی شامل ہیں۔
اس بات کا دعویٰ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں یوسف رضا گیلانی کے پولنگ ایجنٹ نوید قمر نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں کیا۔
تاہم جمعرات کو زرتاج گل نے وزیراعظم اور ان کے ووٹ ضائع ہونے کے حوالے سے تمام باتوں کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ’میڈیا پر چلنے والی مضحکہ خیز افواہوں کی سختی سے تردید کرتی ہوں۔ نہ وزیراعظم نے اپنا ووٹ ضائع کیا، نہ ہی میں نے! ہم نے پوری تیاری کی تھی اور لوازمات سے پوری طرح واقف ہیں۔ اپوزیشن کے جھوٹ محض گمراہ کرنے کے لیے ہیں۔ یہ ایک قابل افسوس امر ہے، ان میں کوئی صداقت نہیں۔‘

زرتاج گل کا کہنا ہے کہ ’وہ ووٹ ڈالنے کے طریقے سے واقف ہیں‘ (فوٹو: قومی اسمبلی سیکرٹریٹ)

وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی نے نوید قمر اور رانا ثنا اللہ کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’رانا ثنا اور نوید قمر نے وزیراعظم اور میرے خلاف ووٹ ضائع کرنے کے من گھڑت الزامات لگائے ہیں۔‘
زرتاج گل نے اپنی ٹویٹ میں الیکشن کمیشن سے اس حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’میں الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتی ہوں کہ ووٹوں کی جانچ پڑتال کریں اور جھوٹ پر مبنی الزامات لگانے پر رانا ثنا اللہ اور نوید قمر کو ووٹ کے استحقاق کو مجروح کرنے کی سزا دی جائے۔‘
زرتاج گل کی اس ٹویٹ پر لوگوں نے مختلف تبصرے کیے۔ ندیم کوہارا نامی ایک صارف نے کہا کہ ’ خدا کرے کہ وہ وقت بھی آئے جب آپ دوبارہ ڈیرہ غازی خان کے واٹر مینجمنٹ ملازمین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتی اور ووٹ کی خاطر ان کی آواز اٹھاتی نظر آئیں۔ کیونکہ ویسے تو اقتدار میں آ کر آپ کو سب بھول چکا ہے۔‘

توقیر فاطمہ نامی صارف نے زرتاج گل کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن میں ان کے خلاف درخواست دیں۔ ٹویٹ کرنے سے کام نہیں بنے گا۔‘

ایک اور صارف نے انہیں میڈیا میں آنے کا کہتے ہوئے ٹویٹ کی کہ ’آپ میڈیا پر آ کر بھی بتایئں کیونکہ عوام میں اس ایشو کے حوالے سے شدید غصہ پایا جا رہا ہے۔ شکریہ۔‘

تاہم آصف حیات نامی ایک صارف نے وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ’دھواں وہیں سے اٹھتا ہے جہاں آگ لگی ہوتی ہے میڈم منسٹر۔‘

شیئر: